سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے آگے ایک ایسا حوض ہے جو " جربا " اور اذرح " کے درمیانی فاصلے جتنا بڑا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا فليح ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" إنما عدل النبي صلى الله عليه وسلم إلى الشعب لحاجته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" إِنَّمَا عَدَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الشِّعْبِ لِحَاجَتِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت کے لئے راستے سے ہٹ کر ایک کونے میں چلے گئے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، وسريج , قالا: حدثنا فليح ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" سعى النبي صلى الله عليه وسلم ثلاثة اطواف"، وقال سريج: ثلاثة اشواط، ومشى اربعة، في الحج والعمرة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، وَسُرَيْجٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" سَعَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ"، وَقَالَ سُرَيْجٌ: ثَلَاثَةَ أَشْوَاطٍ، وَمَشَى أَرْبَعَةً، فِي الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرے میں طواف کے پہلے تین چکر تیز رفتاری سے اور باقی چار چکر عام رفتار سے لگائے ہیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، وسريج بن النعمان , قالا: حدثنا فليح ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: لا اعلمه إلا خرجنا حجاجا مهلين بالحج،" فلم يحل النبي صلى الله عليه وسلم , ولا عمر حتى طافوا بالبيت"، قال: قال سريج يوم النحر، وبالصفا , والمروة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، وَسُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ , قَالَا: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا خَرَجْنَا حُجَّاجًا مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ،" فَلَمْ يَحِلَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَلَا عُمَرُ حَتَّى طَافُوا بِالْبَيْتِ"، قَالَ: قَالَ سُرَيْجٌ يَوْمَ النَّحْرِ، وَبِالصَّفَا , وَالْمَرْوَةِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے ارادے سے نکلے اور یوم النحر سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے اوپر کوئی چیز حلال نہیں کی یہاں تک کہ طواف اور سعی کر لی۔
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، وسريج , قالا: حدثنا فليح ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" جمع بين المغرب والعشاء حين اناخ ليلة عرفة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، وَسُرَيْجٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ حِينَ أَنَاخَ لَيْلَةَ عَرَفَةَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ عرفہ کی رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اپنی اونٹنی کو (مزدلفہ پہنچ کر) بٹھایا تو مغرب اور عشاء کی نماز اکٹھی ادا کی۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مصوروں کو قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جنہیں تم نے بنایا تھا ان میں روح بھی پھونکو اور انہیں زندگی بھی دو۔
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يتناجى اثنان دون ثالثهما، ولا يقيم الرجل الرجل من مجلسه ثم يجلس فيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ ثَالِثِهِمَا، وَلَا يُقِيمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ يَجْلِسُ فِيهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو آدمی تیسرے کو چھوڑ کر سرگوشی نہ کیا کر یں۔ اور کوئی شخص دوسرے کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: حماد: ولا اعلمه إلا مرفوعا، قوله: يوم يقوم الناس لرب العالمين سورة المطففين آية 6، قال:" يقوم الناس يوم القيامة لرب العالمين تبارك وتعالى في الرشح إلى انصاف آذانهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: حَمَّادٌ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا مَرْفُوعًا، قَوْلُهُ: يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ سورة المطففين آية 6، قَالَ:" يَقُومُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي الرَّشْحِ إِلَى أَنْصَافِ آذَانِهِمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت " جب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے " کی تفسیر میں فرمایا: کہ اس وقت لوگ اپنے پسینے میں نصف کان تک ڈوبے ہوئے کھڑے ہوں گے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا حلف احدكم، فقال: إن شاء الله، فهو بالخيار، إن شاء فعل، وإن شاء لم يفعل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا حَلَفَ أَحَدُكُمْ، فَقَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَهُوَ بِالْخِيَارِ، إِنْ شَاءَ فَعَلَ، وَإِنْ شَاءَ لَمْ يَفْعَلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص قسم کھاتے وقت انشاء اللہ کہہ لے اسے اختیار ہے اگر اپنی قسم پوری کرنا چاہئے تو کر لے اور اگر اس سے رجوع کرنا چاہے تو حانث ہوئے بغیر رجوع کر لے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثني حماد يعني ابن زيد ، عن ايوب ، عن نافع ، عن عبد الله ، رفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يبيع الرجل على بيع اخيه، ولا يخطب إلا بإذنه"، او قال:" إلا ان ياذن له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنِي حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَبِيعُ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلَا يَخْطُبُ إِلَّا بِإِذْنِهِ"، أَوْ قَالَ:" إِلَّا أَنْ يَأْذَنَ لَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیجے الاّ یہ کہ اسے اس کی اجازت مل جائے۔