مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 6029
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو اليمان ، حدثنا شعيب ، عن الزهري ، حدثني سالم بن عبد الله ، ان عبد الله بن عمر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم وهو قائم على المنبر , يقول:" الا إن بقاءكم فيما سلف قبلكم من الامم كما بين صلاة العصر إلى غروب الشمس، اعطي اهل التوراة التوراة، فعملوا بها، حتى إذا انتصف النهار عجزوا، فاعطوا قيراطا قيراطا، واعطي اهل الإنجيل الإنجيل، فعملوا به حتى صلاة العصر، ثم عجزوا، فاعطوا قيراطا قيراطا، ثم اعطيتم القرآن، فعملتم به حتى غربت الشمس، فاعطيتم قيراطين قيراطين، فقال اهل التوراة والإنجيل: ربنا هؤلاء اقل عملا واكثر اجرا، فقال: هل ظلمتكم من اجركم من شيء؟ فقالوا: لا، فقال:" فضلي اوتيه من اشاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَائِمٌ عَلَى الْمِنْبَرِ , يَقُولُ:" أَلَا إِنَّ بَقَاءَكُمْ فِيمَا سَلَفَ قَبْلَكُمْ مِنَ الْأُمَمِ كَمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى غُرُوبِ الشَّمْسِ، أُعْطِيَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ التَّوْرَاةَ، فَعَمِلُوا بِهَا، حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ النَّهَارُ عَجَزُوا، فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا، وَأُعْطِيَ أَهْلُ الْإِنْجِيلِ الْإِنْجِيلَ، فَعَمِلُوا بِهِ حَتَّى صَلَاةِ الْعَصْرِ، ثُمَّ عَجَزُوا، فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا، ثُمَّ أُعْطِيتُمْ الْقُرْآنَ، فَعَمِلْتُمْ بِهِ حَتَّى غَرَبَتْ الشَّمْسُ، فَأُعْطِيتُمْ قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ، فَقَالَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ: رَبَّنَا هَؤُلَاءِ أَقَلُّ عَمَلًا وَأَكْثَرُ أَجْرًا، فَقَالَ: هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ أَجْرِكُمْ مِنْ شَيْءٍ؟ فَقَالُوا: لَا، فَقَالَ:" فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَاءُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو برسرمنبریہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ گزشتہ لوگوں کے مقابلے میں تمہاری بقاء کی مدت اتنی ہے جیسے عصر اور مغرب کا درمیانی وقت ہوتا ہے، تورات والوں کو تورات دی گئی چنانچہ انہوں نے اس پر عمل کیا لیکن نصف النہار کے وقت وہ اس سے عاجز آگئے لہٰذا انہیں ایک ایک قیراط دے دیا گیا، پھر انجیل والوں کو انجیل دی گئی اور انہوں نے اس پر عصرتک عمل کیا لیکن پھر وہ بھی عاجز آگئے لہٰذا انہیں بھی ایک ایک قیراط دے دیا گیا پھر تمہیں قرآن دیا گیا اور تم نے مغرب تک اس پر عمل کیا چنانچہ تمہیں دو دو قیراط دے دیئے گئے اس پر اہل تورات و انجیل کہنے لگے پروردگار! ان لوگوں نے محنت تھوڑی کی لیکن انہیں اجر زیادہ ملا اللہ نے فرمایا: کیا میں نے تمہاری مزدوری میں تم پر کچھ ظلم کیا ہے؟ انہوں نے کہا نہیں، اللہ نے فرمایا: پھر میں اپنا فضل جسے چاہوں عطاء کر دوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 7467.
حدیث نمبر: 6030
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو اليمان ، حدثنا شعيب ، عن الزهري ، اخبرني سالم بن عبد الله ، ان عبد الله بن عمر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول:" إنما الناس كالإبل المئة، لا تكاد تجد فيها راحلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّمَا النَّاسُ كَالْإِبِلِ الْمِئَةِ، لَا تَكَادُ تَجِدُ فِيهَا رَاحِلَةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کی سی ہے جن میں سے ایک بھی سواری کے قابل نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 6498.
حدیث نمبر: 6031
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن الزهري ، اخبرني سالم بن عبد الله ، ان عبد الله بن عمر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم وهو يقول على المنبر:" الا إن الفتنة هاهنا يشير إلى المشرق من حيث يطلع قرن الشيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ:" أَلَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا يُشِيرُ إِلَى الْمَشْرِقِ مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو برسر منبر یہ کہتے ہوئے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: فتنہ یہاں سے ہو گا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 3511، م: 2905.
حدیث نمبر: 6032
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن الزهري ، اخبرني سالم بن عبد الله ، ان عبد الله بن عمر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول:" يقاتلكم يهود، فتسلطون عليهم، حتى يقول الحجر يا مسلم، هذا يهودي ورائي فاقتله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" يُقَاتِلُكُمْ يَهُودُ، فَتُسَلَّطُونَ عَلَيْهِمْ، حَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ يَا مُسْلِمُ، هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي فَاقْتُلْهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہودی تم سے قتال کر یں گے اور تم ان پر غالب آجاؤ گے حتیٰ کہ اگر کوئی یہودی کسی پتھر کے نیچے چھپا ہو گا تو وہ پتھر مسلمانوں سے پکارپکار کر کہے گا کہ یہ میرے نیچے یہودی چھپا ہوا ہے آ کر اسے قتل کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 3593، م: 2921.
حدیث نمبر: 6033
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو اليمان ، حدثنا شعيب ، عن الزهري ، اخبرني سالم بن عبد الله ، ان عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بينما انا نائم رايتني اطوف بالكعبة، فإذا رجل آدم سبط الشعر، بين رجلين، ينطف راسه ماء، فقلت: من هذا؟ فقالوا: ابن مريم، فذهبت التفت، فإذا رجل احمر جسيم، جعد الراس، اعور عين اليمنى، كان عينه عنبة طافية، فقلت: من هذا؟ فقالوا: هذا الدجال، اقرب الناس به شبها ابن قطن" , رجل من بني المصطلق.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَما أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي أَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ، فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ سَبْطُ الشَّعَرِ، بَيْنَ رَجُلَيْنِ، يَنْطِفُ رَأْسُهُ مَاءً، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: ابْنُ مَرْيَمَ، فَذَهَبْتُ أَلْتَفِتُ، فَإِذَا رَجُلٌ أَحْمَرُ جَسِيمٌ، جَعْدُ الرَّأْسِ، أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُمْنَى، كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: هَذَا الدَّجَّالُ، أَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا ابْنُ قَطَنٍ" , رَجُلٌ مِنْ بَنِي الْمُصْطَلِقِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے ایک مرتبہ خواب میں خانہ کعبہ کے پاس گندمی رنگ اور سیدھے بالوں والے ایک آدمی کو دیکھا جس نے اپنا ہاتھ دو آدمیوں پر رکھا ہوا تھا اس کے سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ پتہ چلا کہ یہ سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں پھر ان کے پیچھے میں نے سرخ رنگ میں کے گھنگھریالے بالوں والے دائیں آنکھ سے کانے اور میری دید کے مطابق ابن قطن سے انتہائی مشابہہ شخص کو دیکھا میں نے پوچھا یہ کون ہے تو پتہ چلایہ مسیح دجال ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 7026، م: 277.
حدیث نمبر: 6034
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، قال: قال نافع , قال عبد الله بن عمر رضي الله عنهما: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" لا يبيع بعضكم على بيع بعض، ولا يخطب بعضكم على خطبة بعض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، قَالَ: قَالَ نَافِعٌ , قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" لَا يَبِيعُ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَلَا يَخْطُبُ بَعْضُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ بَعْضٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا نکاح نہ بھیجے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 5142، م: 1412.
حدیث نمبر: 6035
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، قال: قال نافع , سمعت عبد الله بن عمر رضي الله عنه يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الرؤيا الصالحة" , قال نافع: حسبت ان عبد الله بن عمر، قال: جزء من سبعين جزءا من النبوة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنا شُعَيْبٌ ، قَالَ: قَالَ نَافِعٌ , سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةَ" , قَالَ نَافِعٌ: حَسِبْتُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اچھا خواب اجزاء نبوت میں سے سترواں جزو ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م: 2265.
حدیث نمبر: 6036
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، اخبرنا نافع , ان عبد الله بن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم , ان يخطب الرجل على خطبة اخيه، حتى يدعها الذي خطبها اول مرة، او ياذن له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، أَخْبَرَنَا نَافِعٌ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنْ يَخْطُبَ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، حَتَّى يَدَعَهَا الَّذِي خَطَبَهَا أَوَّلَ مَرَّةٍ، أَوْ يَأْذَنَ لَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیجے یہاں تک کہ پہلے پیغام بھیجنے والا اسے چھوڑ دے یا اسے اجازت دے دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 5142، م: 1412.
حدیث نمبر: 6037
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن عياش ، حدثنا الليث بن سعد ، حدثني نافع ، ان عبد الله بن عمر اخبره: ان امراة وجدت في بعض مغازي النبي صلى الله عليه وسلم مقتولة،" فانكر رسول الله صلى الله عليه وسلم قتل النساء والصبيان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ: أَنَّ امْرَأَةً وُجِدَتْ فِي بَعْضِ مَغَازِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْتُولَةً،" فَأَنْكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَتْلَ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی غزوہ میں ایک مقتول عورت کو دیکھا تو اس پر نکیر کرتے ہوئے عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے روک دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 3014، م: 1744.
حدیث نمبر: 6038
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا ليث ، عن نافع ، عن عبد الله ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" ايما مملوك كان بين شريكين فاعتق احدهما نصيبه، فإنه يقام في مال الذي اعتق قيمة عدل، فيعتق إن بلغ ذلك ماله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" أَيُّمَا مَمْلُوكٍ كَانَ بَيْنَ شَرِيكَيْنِ فَأَعْتَقَ أَحَدُهُمَا نَصِيبَهُ، فَإِنَّهُ يُقَامُ فِي مَالِ الَّذِي أَعْتَقَ قِيمَةَ عَدْلٍ، فَيُعْتِقُ إِنْ بَلَغَ ذَلِكَ مَالَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو غلام دو آدمیوں کے درمیان مشترک ہو اور ان سب سے ایک اس غلام کو اپنے حصے کے بقدر آزاد کر دیتا ہے تو اس غلام کی قیمت لگائی جائے گی اور اپناحصہ آزاد کرنے والے کے پاس اگر اتنا مال ہو جو اس کی قیمت کو پہنچتا ہو تو وہ غلام آزاد ہو جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 2503، م: 1501.

Previous    246    247    248    249    250    251    252    253    254    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.