مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 6019
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق ، حدثني ليث ، وهاشم , قال: حدثنا ليث، حدثني ابن شهاب ، عن سالم ، عن ابيه ، قال:" دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم البيت , واسامة بن زيد , وبلال , وعثمان بن طلحة الحجبي، فاغلقوا عليهم، فلما فتحوا كنت اول من ولج، فلقيت بلالا، فسالته هل صلى فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم، بين العمودين اليمانيين، قال هاشم: صلى بين العمودين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، حَدَّثَنِي لَيْثٌ ، وَهَاشِمٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ , وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ , وَبِلَالٌ , وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْحَجَبِيُّ، فَأَغْلَقُوا عَلَيْهِمْ، فَلَمَّا فَتَحُوا كُنْتُ أَوَّلَ مَنْ وَلَجَ، فَلَقِيتُ بِلَالًا، فَسَأَلْتُهُ هَلْ صَلَّى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ، قَالَ هَاشِمٌ: صَلَّى بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ شریف میں سیدنا اسامہ، بلال اور عثمان بن طلحہ حجبی رضی اللہ عنہ کے ساتھ داخل ہوئے اور اندر سے دروازہ بند کر لیاجب دروازہ کھلا تو سب سے پہلے داخل ہونے والا میں تھا، میں سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان سے پوچھا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے اندر نماز پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا ہاں! دائیں ہاتھ کے دو ستونوں کے درمیان۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 1598، م: 1329.
حدیث نمبر: 6020
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثني ليث ، حدثني ابن شهاب ، ويونس ، قال: حدثنا ليث ، عن ابن شهاب ، عن عبد الله بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال وهو على المنبر:" من جاء منكم الجمعة فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنِي لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، وَيُونُسُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ:" مَنْ جَاءَ مِنْكُمْ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بر سر منبرارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م: 844.
حدیث نمبر: 6021
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن إسحاق ، حدثنا عبد الله ، اخبرنا يونس ، عن الزهري ، عن سالم ، عن عبد الله بن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يهل ملبدا، يقول:" لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك، والملك، لا شريك لك"، لا يزيد على هؤلاء الكلمات.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ مُلَبِّدًا، يَقُولُ:" لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ، وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ"، لَا يَزِيدُ عَلَى هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے بال جمائے ہوئے یہ تلبیہ پڑھتے ہوئے سنا ہے میں حاضر ہوں اے اللہ! میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں آپ کا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں حکومت بھی آپ ہی کی ہے آپ کا کوئی شریک نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات پر کچھ اضافہ نہیں فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 5915، م: 1184.
حدیث نمبر: 6022
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله ، حدثنا عمر بن محمد بن زيد ، حدثني ابي ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا صار اهل الجنة إلى الجنة، واهل النار إلى النار، جيء بالموت حتى يجعل بين الجنة والنار، ثم يذبح، ثم ينادي مناد يا اهل الجنة، لا موت، يا اهل النار، لا موت، فيزداد اهل الجنة فرحا إلى فرحهم، ويزداد اهل النار حزنا إلى حزنهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا صَارَ أَهْلُ الْجَنَّةِ إِلَى الْجَنَّةِ، وَأَهْلُ النَّارِ إِلَى النَّارِ، جِيءَ بِالْمَوْتِ حَتَّى يُجْعَلَ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، ثُمَّ يُذْبَحُ، ثُمَّ يُنَادِي مُنَادٍ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، لَا مَوْتَ، يَا أَهْلَ النَّارِ، لَا مَوْتَ، فَيَزْدَادُ أَهْلُ الْجَنَّةِ فَرَحًا إِلَى فَرَحِهِمْ، وَيَزْدَادُ أَهْلُ النَّارِ حُزْنًا إِلَى حُزْنِهِمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب اہل جنت، جنت میں اور جہنمی جہنم میں چلے جائیں گے تو موت کو لاکر جنت اور جہنم کے درمیان کھڑا کیا جائے گا اور اسے ذبح کر دیا جائے گا، پھر ایک منادی پکار کر کہے گا اے جنت! تم ہمیشہ جنت میں رہوگے، یہاں تمہیں موت نہ آئے گی اور اے جہنم! تم ہمیشہ جہنم میں رہوگے، یہاں تمہیں موت نہ آئے گی، یہ اعلان سن کر اہل جنت کی خوشی اور مسرت دو چند ہو جائے گی اور اہل جہنم کے غموں میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 6548، م: 2850.
حدیث نمبر: 6023
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا عاصم بن محمد ، عن اخيه عمر بن محمد ، عن محمد بن زيد ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا صار اهل الجنة إلى الجنة" فذكر نحوه.حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَخِيهِ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا صَارَ أَهْلُ الْجَنَّةِ إِلَى الْجَنَّةِ" فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 6548، م: 2850.
حدیث نمبر: 6024
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن عياش ، حدثنا شعيب بن ابي حمزة ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا اجتمع ثلاثة، فلا يتناجى اثنان دون الثالث، ولا يقيمن احدكم اخاه من مجلسه، ثم يجلس فيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا اجْتَمَعَ ثَلَاثَةٌ، فَلَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ، وَلَا يُقِيمَنَّ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ مِنْ مَجْلِسِهِ، ثُمَّ يَجْلِسُ فِيهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تین آدمی جمع ہوں تو تیسرے کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی نہ کیا کر یں اور کوئی شخص دوسرے کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 8628، م: 2183.
حدیث نمبر: 6025
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بشر بن شعيب بن ابي حمزة , اخبرني ابي ، عن الزهري ، فذكر حديثا، وقال سالم : قال عبد الله بن عمر : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم قائما على المنبر يقول:" اقتلوا الحيات، واقتلوا ذا الطفيتين والابتر، فإنهما يلتمسان البصر، ويسقطان الحبل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ , أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، فَذَكَرَ حَدِيثًا، وَقَالَ سَالِمٌ : قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ:" اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ، وَاقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرَ، فَإِنَّهُمَا يَلْتَمِسَانِ الْبَصَرَ، وَيُسْقِطَانِ الْحَبَلَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو برسر منبر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سانپ کو مار دیا کرو خاص طور پر دو دھاری اور دم کٹے سانپوں کو، کیونکہ یہ دونوں انسان کی بینائی زائل ہونے اور حمل ساقط ہوجانے کا سبب بنتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 3297، م: 2233.
حدیث نمبر: 6026
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن الزهري ، اخبرني سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم , يقول:" كلكم راع، ومسئول عن رعيته، الإمام راع، وهو مسئول عن رعيته، والرجل في اهله راع، وهو مسئول عن رعيته، والمراة في بيت زوجها راعية، وهي مسئولة عن رعيتها، والخادم في مال سيده راع، وهو مسئول عن رعيته"، قال: سمعت هؤلاء من النبي صلى الله عليه وسلم، واحسب النبي صلى الله عليه وسلم قال: والرجل في مال ابيه راع، وهو مسئول عن رعيته، فكلكم راع، وكلكم مسئول عن رعيته.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، الْإِمَامُ رَاعٍ، وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالرَّجُلُ فِي أَهْلِهِ رَاعٍ، وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالْمَرْأَةُ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا رَاعِيَةٌ، وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْ رَعِيَّتِهَا، وَالْخَادِمُ فِي مَالِ سَيِّدِهِ رَاعٍ، وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ"، قَالَ: سَمِعْتُ هَؤُلَاءِ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَحْسَبُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَالرَّجُلُ فِي مَالِ أَبِيهِ رَاعٍ، وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَكُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور تم میں سے ہر ایک سے باز پرس ہو گی چنانچہ حکمران اپنی رعایا کے ذمہ دار ہیں اور ان سے ان کی رعایا کے حوالے سے باز پرس ہو گی مرد اپنے اہل خانہ کا ذمہ دار ہے اور اس کے متعلق باز پرس ہو گی عورت اپنے خاوند کے گھر کی ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی باز پرس ہو گی غلام اپنے آقا کے مال کا ذمہ دار ہے اور اس سے اس کے متعلق باز پرس ہو گی میں نے یہ باتیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہیں اور میرا خیال ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بہ بھی فرمایا: تھا مرد اپنے باپ کے مال کا ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی ذمہ داری کے متعلق باز پرس ہو گی، الغرض تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور تم میں سے ہر ایک کی باز پرس ہو گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 2409، م: 1829.
حدیث نمبر: 6027
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن الزهري ، اخبرني سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر، قال: سمعت عمر يقول: من ضفر فليحلق، ولا تشبهوا بالتلبيد، وكان ابن عمر يقول:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ملبدا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ: مَنْ ضَفَرَ فَلْيَحْلِقْ، وَلَا تَشَبَّهُوا بِالتَّلْبِيدِ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُلَبِّدًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ جس شخص کی مینڈھیاں ہوں اسے حج کا احرام ختم کرنے کے لئے حلق کر انا چاہئے اور بالوں کو کسی چیز سے جمانے کی مشابہت اختیار نہ کرو، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے بال جمائے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 5914.
حدیث نمبر: 6028
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن الزهري ، حدثنا سالم بن عبد الله بن عمر ، وابو بكر بن ابي حثمة ، ان عبد الله بن عمر ، قال: صلى النبي صلى الله عليه وسلم صلاة العشاء في آخر حياته، فلما سلم، قام، فقال:" ارايتكم ليلتكم هذه؟ فإن راس مئة سنة منها لا يبقى ممن هو اليوم على ظهر الارض احد"، قال عبد الله: فوهل الناس في مقالة النبي صلى الله عليه وسلم تلك، إلى ما يحدثون من هذه الاحاديث عن مئة سنة، فإنما قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا يبقى ممن هو اليوم على ظهر الارض احد" يريد بذلك انه ينخرم ذلك القرن.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي حَثْمَةَ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعِشَاءِ فِي آخِرِ حَيَاتِهِ، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَامَ، فَقَالَ:" أَرَأَيْتَكُمْ لَيْلَتَكُمْ هَذِهِ؟ فَإِنَّ رَأْسَ مِئَةِ سَنَةٍ مِنْهَا لَا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَوَهَلَ النَّاسُ فِي مَقَالَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ، إِلَى مَا يُحَدِّثُونَ مِنْ هَذِهِ الْأَحَادِيثِ عَنْ مِئَةِ سَنَةٍ، فَإِنَّمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ" يُرِيدُ بِذَلِكَ أَنَّهُ يَنْخَرِمُ ذَلِكَ الْقَرْنُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں ایک مرتبہ عشاء کی نماز پڑھائی جب سلام پھیر چکے تو کھڑے ہو گئے اور فرمایا: کہ آج کی رات کو یاد رکھنا کیونکہ اس کے پورے سو سال بعد روئے زمین پر جو آج موجود ہیں ان میں سے کوئی بھی باقی نہ بچے گا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بات میں بہت سے لوگوں کو التباس ہو گیا ہے اور وہ " سو سال " سے متعلق مختلف قسم کی باتیں کرنے لگے ہیں دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا: تھا کہ روئے زمین پر آج جو لوگ موجود ہیں اور مراد یہ تھی کہ یہ نسل ختم ہو جائے گی (یہ مطلب نہیں تھا کہ آج سے سو سال بعد قیامت آ جائے گی)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 601، م: 2537.

Previous    245    246    247    248    249    250    251    252    253    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.