مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 5999
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثني ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني ابي إسحاق بن يسار ، عن عبد الله بن قيس بن مخرمة ، قال: اقبلت من مسجد بني عمرو بن عوف بقباء على بغلة لي، قد صليت فيه، فلقيت عبد الله بن عمر ماشيا، فلما رايته نزلت عن بغلتي، ثم قلت: اركب اي عم، قال: اي ابن اخي، لو اردت ان اركب الدواب لوجدتها، ولكني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يمشي إلى هذا المسجد حتى ياتي فيصلي فيه"، فانا احب ان امشي إليه كما رايته يمشي، قال: فابى ان يركب، ومضى على وجهه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي أَبِي إِسْحَاقُ بْنُ يَسَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، قَالَ: أَقْبَلْتُ مِنْ مَسْجِدِ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ بِقُبَاءَ عَلَى بَغْلَةٍ لِي، قَدْ صَلَّيْتُ فِيهِ، فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ مَاشِيًا، فَلَمَّا رَأَيْتُهُ نَزَلْتُ عَنْ بَغْلَتِي، ثُمّ قُلْتُ: ارْكَبْ أَيْ عَمِّ، قَالَ: أَيْ ابْنَ أَخِي، لَوْ أَرَدْتُ أَنْ أَرْكَبَ الدَّوَابَّ لَوَجَدْتُهَا، وَلَكِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَمْشِي إِلَى هَذَا الْمَسْجِدِ حَتَّى يَأْتِيَ فَيُصَلِّيَ فِيهِ"، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَمْشِيَ إِلَيْهِ كَمَا رَأَيْتُهُ يَمْشِي، قَالَ: فَأَبَى أَنْ يَرْكَبَ، وَمَضَى عَلَى وَجْهِهِ.
عبداللہ بن قیس بن مخرمہ کہتے ہیں کہ میں اپنے خچر پر سوار ہو کر مسجد قباء سے آرہا تھا وہاں مجھے نماز پڑھنے کا موقع بھی ملا تھا راستے میں میری ملاقات سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہو گئی جو پیدل چلے آرہے تھے، میں انہیں دیکھ کر اپنے خچر سے اترپڑا اور ان سے عرض کیا کہ چچاجان! آپ اس پر سوار ہوجائیے، انہوں نے فرمایا: بھتیجے! اگر میں سواری پر سوار ہونا چاہتا تو مجھے سواریاں مل جاتیں، لیکن میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس مسجد کی طرف پیدل جاتے ہوئے دیکھا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہاں پہنچ کرنماز بھی پڑھتے تھے اس لئے جیسے میں نے انہیں پیدل جاتے ہوئے دیکھا ہے اسی طرح خود بھی پیدل جانا پسند کرتا ہوں یہ کہہ کر انہوں نے سوار ہونے سے انکار کر دیا اور اپنے راستے پر ہو لئے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن من أجل ابن إسحاق، وقد صرح بالتحديث هنا، فانتفت شبهة تدليسه.
حدیث نمبر: 6000
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله ابو احمد الزبيري ، حدثنا كثير بن زيد ، عن نافع ، قال: كان عبد الله بن عمر , إذا جلس في الصلاة وضع يديه على ركبتيه، واشار بإصبعه، واتبعها بصره، ثم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لهي اشد على الشيطان من الحديد"، يعني السبابة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ , إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ، وَأَتْبَعَهَا بَصَرَهُ، ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَهِيَ أَشَدُّ عَلَى الشَّيْطَانِ مِنَ الْحَدِيدِ"، يَعْنِي السَّبَّابَةَ.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جب نماز میں بیٹھتے تھے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے گھٹنوں پر رکھ لیتے اور اپنی انگلی سے اشارہ کرتے اور اس پر اپنی نگاہیں جما دیتے، پھر فرماتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: شہادت والی انگلی شیطان کے لئے لوہے سے بھی زیادہ سخت ثابت ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لكثير بن زيد.
حدیث نمبر: 6001
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن عمر ، اخبرني مالك ، عن قطن بن وهب بن عويمر ، عن يحنس ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يصبر احد على لاوائها وشدتها إلا كنت له شهيدا او شفيعا يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ قَطَنِ بْنِ وَهْبِ بْنِ عُوَيْمِرٍ ، عَنْ يُحَنَّسَ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَصْبِرُ أَحَدٌ عَلَى لَأْوَائِهَا وَشِدَّتِهَا إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَهِيدًا أَوْ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص مدینہ منورہ کی تکالیف اور سختیوں پر صبر کرے، میں قیامت کے دن اس کی سفارش کروں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1377.
حدیث نمبر: 6002
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا ابي ، حدثنا الحسين يعني المعلم ، قال: قال لي يحيى , حدثني ابو قلابة ، حدثني سالم بن عبد الله بن عمر ، قال: حدثني عبد الله بن عمر ، قال: قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ستخرج نار قبل يوم القيامة من بحر حضرموت، تحشر الناس"، قالوا: فما تامرنا يا رسول الله؟ قال:" عليكم بالشام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ يَعْنِي الْمُعَلِّمَ ، قَالَ: قَالَ لِي يَحْيَى , حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ ، حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَتَخْرُجُ نَارٌ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ مِنْ بَحْرِ حَضْرَمَوْتَ، تَحْشُرُ النَّاسَ"، قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" عَلَيْكُمْ بِالشَّامِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: ہے کہ قیامت کے قریب حضرموت " جو کہ شام کا ایک علاقہ ہے " کے سمندر سے ایک آگ نکلے گی اور لوگوں کو ہانک کر لے جائے گی، ہم نے پوچھا یا رسول اللہ!! پھر آپ اس وقت کے لئے ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا: ملک شام کو اپنے اوپر لازم کر لینا (وہاں چلے جانا)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 6003
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا ليث ، حدثني نافع ، عن عبد الله ، انه قال: قام رجل، فقال: يا رسول الله، ماذا تامرنا ان نلبس من الثياب في الإحرام؟ فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تلبسوا القميص، ولا السراويلات، ولا العمائم، ولا البرانس، ولا الخفاف، إلا ان يكون احد ليست له نعلان، فليلبس الخفين ما اسفل من الكعبين، ولا تلبسوا شيئا من الثياب مسه الورس , ولا الزعفران، ولا تنتقب المراة الحرام، ولا تلبس القفازين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ قَالَ: قَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَاذَا تَأْمُرُنَا أَنْ نَلْبَسَ مِنَ الثِّيَابِ فِي الْإِحْرَامِ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَلْبَسُوا الْقُمُيصَ، وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ، وَلَا الْعَمَائِمَ، وَلَا الْبَرَانِسَ، وَلَا الْخِفَافَ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ أَحَدٌ لَيْسَتْ لَهُ نَعْلَانِ، فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ مَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلَا تَلْبَسُوا شَيْئًا مِنَ الثِّيَابِ مَسَّهُ الْوَرْسُ , وَلَا الزَّعْفَرَانُ، وَلَا تَنْتَقِبْ الْمَرْأَةُ الْحَرَامُ، وَلَا تَلْبَسْ الْقُفَّازَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے کھڑے ہو کرنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ!! احرام کی حالت میں آپ ہمیں کون سے کپڑے پہننے کی اجازت دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ محرم قمیض، شلوار، عمامہ اور موزے نہیں پہن سکتا الاّ یہ کہ اسے جوتے نہ ملیں، جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہیے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے اسی طرح ٹوپی، یا ایساکپڑا جس پر ورس نامی گھاس یا زعفران لگی ہوئی ہو، بھی محرم نہیں پہن سکتا اور عورت حالت احرام میں چہرے پر نقاب یا ہاتھوں میں دستانے نہ پہنے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1838، م: 1177.
حدیث نمبر: 6004
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا ليث ، حدثني نافع , ان عبد الله :" كان ينيخ بالبطحاء التي بذي الحليفة، التي كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينيخ بها ويصلي بها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ :" كَانَ يُنِيخُ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ، الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنِيخُ بِهَا وَيُصَلِّي بِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ ذوالحلیفہ کی وادی بطحاء میں اپنی سواری بٹھاتے تھے یہ وہی جگہ تھی جہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی بٹھاتے اور نماز پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1257.
حدیث نمبر: 6005
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا ليث ، حدثنا نافع ، عن عبد الله بن عمر ، انه قال: حلق رسول الله صلى الله عليه وسلم، وحلق طائفة من اصحابه، وقصر بعضهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" رحم الله المحلقين" مرة او مرتين، ثم قال" والمقصرين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ: حَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحَلَقَ طَائِفَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، وَقَصَّرَ بَعْضُهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَحِمَ اللَّهُ الْمُحَلِّقِينَ" مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ" وَالْمُقَصِّرِينَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حلق کر ایاجب کہ صحابہ کر ام رضی اللہ عنہ میں سے بعض نے حلق اور بعض نے قصر کر ایا چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یا دو مرتبہ حلق کر انے والوں پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں، پھر فرمایا: اور قصر کر انے والوں پر بھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 1727، م: 1301.
حدیث نمبر: 6006
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا ليث ، حدثني نافع ، عن عبد الله بن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" إذا تبايع الرجلان، فكل واحد منهما بالخيار، ما لم يتفرقا، فكانا جميعا، ويخير احدهما الآخر، فإن خير احدهما الآخر، فتبايعا على ذلك، فقد وجب البيع، وإن تفرقا بعد ان تبايعا، ولم يترك واحد منهما البيع، فقد وجب البيع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" إِذَا تَبَايَعَ الرَّجُلَانِ، فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ، مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، فَكَانَا جَمِيعًا، وَيُخَيِّرُ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، فَإِنْ خَيَّرَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، فَتَبَايَعَا عَلَى ذَلِكَ، فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ، وَإِنْ تَفَرَّقَا بَعْدَ أَنْ تَبَايَعَا، وَلَمْ يَتْرُكْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا الْبَيْعَ، فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب دو آدمی خریدو فروخت کر یں تو ان میں سے ہر ایک کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ جدا نہ ہو جائیں اور اگر ان میں سے ایک دوسرے کو اختیاردے دے اور وہ دونوں اسی پر بیع کر لیں تو بیع لازم ہو گئی اور اگر بیع کے بعد دونوں ایک دوسرے سے جدا ہو گئے اور ان میں سے کسی نے بیع کو ترک نہیں کیا تب بھی بیع لازم ہو گئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 2112، م: 1531.
حدیث نمبر: 6007
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا ليث ، حدثنا نافع ، عن عبد الله , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , اصطنع خاتما من ذهب، وكان يجعل فصه في باطن كفه إذا لبسه، فصنع الناس، ثم إنه جلس على المنبر فنزعه، فقال:" إني كنت البس هذا الخاتم، واجعل فصه من داخل"، فرمى به، ثم قال:" والله لا البسه ابدا"، فنبذ الناس خواتيمهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , اصْطَنَعَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، وَكَانَ يَجْعَلُ فَصَّهُ فِي بَاطِنِ كَفِّهِ إِذَا لَبِسَهُ، فَصَنَعَ النَّاسُ، ثُمَّ إِنَّهُ جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَنَزَعَهُ، فَقَالَ:" إِنِّي كُنْتُ أَلْبَسُ هَذَا الْخَاتَمَ، وَأَجْعَلُ فَصَّهُ مِنْ دَاخِلٍ"، فَرَمَى بِهِ، ثُمَّ قَالَ:" وَاللَّهِ لَا أَلْبَسُهُ أَبَدًا"، فَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنوائی اس کا نگینہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہتھیلی کی طرف کر لیتے تھے، لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوا لیں جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بر سر منبر اسے پھینک دیا اور فرمایا: میں یہ انگوٹھی پہنتا تھا اور اس کا نگینہ اندر کی طرف کر لیتا تھا واللہ اب میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا چنانچہ لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 6651، م: 2091.
حدیث نمبر: 6008
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا الليث ، حدثني نافع ، عن عبد الله ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خفت الصبح، فاوتر بواحدة، واجعل آخر صلاتك وترا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ، فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ، وَاجْعَلْ آخِرَ صَلَاتِكَ وِتْرًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے اور جب " صبح " ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو اور اپنی آخری نماز وتر کو بناؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م: 751.

Previous    243    244    245    246    247    248    249    250    251    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.