(حديث مرفوع) حدثنا حسين ، حدثنا شريك ، عن محمد بن زيد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بامراة يوم فتح مكة مقتولة، فقال:" ما كانت هذه تقاتل!" ثم نهى عن قتل النساء والصبيان.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِامْرَأَةٍ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ مَقْتُولَةٍ، فَقَالَ:" مَا كَانَتْ هَذِهِ تُقَاتِلُ!" ثُمَّ نَهَى عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن ایک مقتول عورت کے پاس سے گزرے تو فرمایا کہ یہ تو لڑنے والی نہیں تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے روک دیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك، شريك سيئ الحفظ.
طاؤس کہتے ہیں، واللہ! ایک آدمی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے اس منبر پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسين ، عن جرير ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن الضب؟ فقال:" لا آكله ولا احرمه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، عَنْ جَرِيرٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ الضَّبِّ؟ فَقَالَ:" لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گوہ کے متعلق پوچھا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اسے کھاتا ہوں اور نہ منع کرتا ہوں۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نحوست تین چیزوں میں ہو سکتی تھی، گھوڑے میں، عورت میں اور گھر میں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2858، م: 2225، أبو أويس - وإن كان سيئ الحفظ- قد توبع.
(حديث مرفوع) حدثنا الفضل بن دكين ، حدثنا ابن ابي رواد ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يستلم الركن اليماني والاسود كل طوفة، ولا يستلم الركنين الآخرين اللذين يليان الحجر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي رَوَّادٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ الْيَمَانِيَ وَالْأَسْوَدَ كُلَّ طَوْفَةٍ، وَلَا يَسْتَلِمُ الرُّكْنَيْنِ الْآخَرَيْنِ اللَّذَيْنِ يَلِيَانِ الْحَجَرَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پورے طواف میں صرف رکن یمانی اور حجر اسود کا استلام کرتے تھے، اس کے بعد والے دو کونوں کا استلام نہیں فرماتے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا الفضل بن دكين ، حدثنا شريك ، سمعت سلمة بن كهيل يحدث، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، قال: كنا جلوسا عند النبي صلى الله عليه وسلم، والشمس على قعيقعان بعد العصر، فقال:" ما اعماركم في اعمار من مضى، إلا كما بقي من النهار فيما مضى منه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، سَمِعْتُ سَلَمَةَ بْنَ كُهَيْلٍ يُحَدِّثُ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالشَّمْسُ عَلَى قُعَيْقِعَانَ بَعْدَ الْعَصْرِ، فَقَالَ:" مَا أَعْمَارُكُمْ فِي أَعْمَارِ مَنْ مَضَى، إِلَّا كَمَا بَقِيَ مِنَ النَّهَارِ فِيمَا مَضَى مِنْهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، نماز عصر کے بعد سورج ابھی جبل قعیقعان پر تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”گزشتہ امتوں کی عمروں کے مقابلے میں تمہاری عمریں ایسی ہیں جیسے دن کا یہ باقی حصہ کہ گزشتہ حصے کی نسبت بہت تھوڑا ہے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، یا رسول اللہ! اگر میں رات کو ناپاک ہو جاؤں اور غسل کرنے سے پہلے سونا چاہوں، تو کیا کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شرمگاہ دھو کرنماز والا وضو کر کے سو جاؤ۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا جس سے وہ پہچانا جائے گا۔“