(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا ملازم بن عمرو ، حدثني عبد الله بن بدر , انه خرج في نفر من اصحابه حجاجا، حتى وردوا مكة، فدخلوا المسجد، فاستلموا الحجر، ثم طفنا بالبيت اسبوعا، ثم صلينا خلف المقام ركعتين، فإذا رجل ضخم في إزار ورداء يصوت بنا عند الحوض، فقمنا إليه، وسالت عنه، فقالوا: ابن عباس، فلما اتيناه، قال: من انتم؟ قلنا: اهل المشرق، وثم اهل اليمامة، قال: فحجاج ام عمار؟ قلت: بل حجاج، قال: فإنكم قد نقضتم حجكم، قلت: قد حججت مرارا، فكنت افعل كذا، قال: فانطلقنا مكاننا حتى ياتي ابن عمر، فقلت: يا ابن عمر ، إنا قدمنا، فقصصنا عليه قصتنا، واخبرناه ما قال: إنكم نقضتم حجكم، قال: اذكركم بالله، اخرجتم حجاجا؟ قلنا: نعم، فقال: والله لقد حج رسول الله صلى الله عليه وسلم وابو بكر , وعمر، كلهم فعل مثل ما فعلتم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا مُلَازِمُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَدْرٍ , أَنَّهُ خَرَجَ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ حُجَّاجًا، حَتَّى وَرَدُوا مَكَّةَ، فَدَخَلُوا الْمَسْجِدَ، فَاسْتَلَمُوا الْحَجَرَ، ثُمَّ طُفْنَا بِالْبَيْتِ أُسْبُوعًا، ثُمَّ صَلَّيْنَا خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، فَإِذَا رَجُلٌ ضَخْمٌ فِي إِزَارٍ وَرِدَاءٍ يُصَوِّتُ بِنَا عِنْدَ الْحَوْضِ، فَقُمْنَا إِلَيْهِ، وَسَأَلْتُ عَنْهُ، فَقَالُوا: ابْنُ عَبَّاسٍ، فَلَمَّا أَتَيْنَاهُ، قَالَ: مَنْ أَنْتُمْ؟ قُلْنَا: أَهْلُ الْمَشْرِقِ، وَثَمَّ أَهْلُ الْيَمَامَةِ، قَالَ: فَحُجَّاجٌ أَمْ عُمَّارٌ؟ قُلْتُ: بَلْ حُجَّاجٌ، قَالَ: فَإِنَّكُمْ قَدْ نَقَضْتُمْ حَجَّكُمْ، قُلْتُ: قَدْ حَجَجْتُ مِرَارًا، فَكُنْتُ أَفْعَلُ كَذَا، قَالَ: فَانْطَلَقْنَا مَكَانَنَا حَتَّى يَأْتِيَ ابْنُ عُمَرَ، فَقُلْتُ: يَا ابْنَ عُمَرَ ، إِنَّا قَدِمْنَا، فَقَصَصْنَا عَلَيْهِ قِصَّتَنَا، وَأَخْبَرْنَاهُ مَا قَالَ: إِنَّكُمْ نَقَضْتُمْ حَجَّكُمْ، قَالَ: أُذَكِّرُكُمْ بِاللَّهِ، أَخَرَجْتُمْ حُجَّاجًا؟ قُلْنَا: نَعَمْ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ حَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ، كُلُّهُمْ فَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلْتُمْ.
عبداللہ بن بدر کہتے ہیں کہ وہ اپنے ساتھیوں کی ایک جماعت کے ساتھ حج کے لئے روانہ ہوئے، مکہ مکرمہ پہنچ کر حرم شریف میں داخل ہوئے حجر اسود کا استلام کیا، پھر ہم نے بیت اللہ کے ساتھ چکر لگا کر طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں پڑھیں، اچانک بھاری وجود کا ایک آدمی چادر اور تہبند لپیٹے ہوئے نظر آیا، جو حوض کے پاس سے ہمیں آوازیں دے رہا تھا، ہم اس کے پاس چلے گئے، میں نے لوگوں سے ان کے متعلق پوچھا، تو پتہ چلا کہ وہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما تھے، جب ہم ان کے پاس پہنچے تو وہ کہنے لگے کہ تم کون لوگ ہو؟ ہم نے کہا: اہل مشرق، پھر اہل یمامہ، انہوں نے پوچھا کہ حج کرنے کے لئے آئے ہو یا عمرہ کرنے؟ ہم نے عرض کیا کہ حج کی نیت سے آئے ہیں، وہ فرمانے لگے کہ تم نے اپنا حج ختم کر دیا، میں نے عرض کیا کہ میں نے تو اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ حج کیا ہے، اور ہر مرتبہ اسی طرح کیا ہے؟ پھر ہم اپنی جگہ چلے گئے، یہاں تک کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما تشریف لے آئے، میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے سامنے سارا واقعہ ذکر کیا اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ فتویٰ بھی ذکر کیا کہ تم نے اپنا حج ختم کر دیا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: میں تمہیں اللہ کے نام سے نصیحت کرتا ہوں، یہ بتاؤ کہ کیا تم حج کی نیت سے نکلے ہو؟ ہم نے عرض کیا: جی ہاں، انہوں نے فرمایا: بخدا! نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے بھی حج کیا ہے اور ان سب نے اسی طرح کیا ہے جیسے تم نے کیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا مهدي ، عن محمد بن ابي يعقوب ، عن ابن ابي نعم ، قال: كنت جالسا عند ابن عمر، فجاءه رجل يسال عن دم البعوض! فقال له ابن عمر : ممن انت؟ قال: انا من اهل العراق، قال: انظروا إلى هذا، يسالني عن دم البعوض، وقد قتلوا ابن رسول الله صلى الله عليه وسلم!! وقد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" هما ريحانتي من الدنيا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ، فَجَاءَهُ رَجُلٌ يَسْأَلُ عَنْ دَمِ الْبَعُوضِ! فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ : مِمَّنْ أَنْتَ؟ قَالَ: أَنَا مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ، قَالَ: انْظُرُوا إِلَى هَذَا، يَسْأَلُنِي عَنْ دَمِ الْبَعُوضِ، وَقَدْ قَتَلُوا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ!! وَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" هُمَا رَيْحَانَتِي مِنَ الدُّنْيَا".
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" صدقة الفطر على كل مسلم، صغير او كبير، حر او عبد، ذكر او انثى، صاع من تمر، او صاع من شعير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" صَدَقَةُ الْفِطْرِ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ، صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ، حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ، ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى، صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعٌ مِنْ شَعِيرٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مذکرو مؤنث اور آزاد و غلام، چھوٹے اور بڑے ہر مسلمان پر صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو واجب ہے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري، وهو متابع.
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر , انه كان" يرمل ثلاثة اشواط من الحجر، إلى الحجر، ويمشي اربعة"، ويخبر ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يفعله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّهُ كَانَ" يَرْمُلُ ثَلَاثَةَ أَشْوَاطٍ مِنَ الْحَجَرِ، إِلَى الْحَجَرِ، وَيَمْشِي أَرْبَعَةً"، وَيُخْبِرُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما طواف کے پہلے تین چکروں میں ”حجر اسود سے حجر اسود تک“ رمل اور باقی چار چکروں میں معمول کی رفتار رکھتے تھے اور بتاتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، عبد الله العمري - وإن كان ضعيفا- متابع.
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر انه كان" يرمي الجمرة يوم النحر راكبا، وسائر ذلك ماشيا"، ويخبرهم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ" يَرْمِي الْجَمْرَةَ يَوْمَ النَّحْرِ رَاكِبًا، وَسَائِرَ ذَلِكَ مَاشِيًا"، وَيُخْبِرُهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما دس ذی الحجہ کو جمرہ عقبہ کی رمی سوار ہو کر اور باقی ایام میں پیدل کیا کرتے تھے اور بتاتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري.
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا عبد الله ، عن نافع , ان ابن عمر , كان" لا يستلم شيئا من البيت إلا الركنين اليمانيين، فإنه كان يستلمهما" ويخبر ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يفعله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ , أَنَّ ابْنَ عُمَرَ , كَانَ" لَا يَسْتَلِمُ شَيْئًا مِنَ الْبَيْتِ إِلَّا الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ، فَإِنَّهُ كَانَ يَسْتَلِمُهُمَا" وَيُخْبِرُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما حجر اسود اور رکن یمانی کے علاوہ کسی کونے کا استلام نہیں کرتے تھے، صرف انہی دو کونوں کا استلام کرتے تھے اور بتاتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حجاجا، فما احللنا من شيء حتى احللنا يوم النحر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجَّاجًا، فَمَا أَحْلَلْنَا مِنْ شَيْءٍ حَتَّى أَحْلَلْنَا يَوْمَ النَّحْرِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے ارادے سے نکلے اور یوم النحر سے پہلے ہم نے اپنے اوپر کوئی چیز حلال نہیں کی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري.
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان عمر بن الخطاب، قال: يا رسول الله، إني اريد ان اتصدق بمالي بثمغ، قال:" احبس اصله، وسبل ثمرته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِمَالِي بِثَمْغٍ، قَالَ:" احْبِسْ أَصْلَهُ، وَسَبِّلْ ثَمَرَتَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میں ثمغ نامی جگہ میں اپنے مال کو صدقہ کرنا چاہتا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی اصل تو اپنے پاس رکھ لو اور اس کے منافع کو صدقہ کر دو۔“
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" ما صمت عرفة قط , ولا صامه رسول الله صلى الله عليه وسلم , ولا ابو بكر , ولا عمر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" مَا صُمْتُ عَرَفَةَ قَطُّ , وَلَا صَامَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَلَا أَبُو بَكْرٍ , وَلَا عُمَرُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے یوم عرفہ کا روزہ کبھی نہیں رکھا، نیز اس دن کا روزہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما میں سے بھی کسی نے نہیں رکھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري.