(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق ، اخبرني مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من اعتق شركا في عبد، فكان له مال يبلغ ثمن العبد، فإنه يقوم عليه قيمة عدل، فيعطى شركاؤه حصصهم، وعتق العبد عليه، وإلا فقد عتق ما عتق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا فِي عَبْدٍ، فَكَانَ لَهُ مَالٌ يَبْلُغُ ثَمَنَ الْعَبْدِ، فَإِنَّهُ يُقَوَّمُ عَلَيْهِ قِيمَةَ عَدْلٍ، فَيُعْطَى شُرَكَاؤُهُ حِصَصَهُمْ، وَعَتَقَ الْعَبْدُ عَلَيْهِ، وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مَا عَتَقَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص کسی غلام کو اپنے حصے کے بقدر آزاد کر دیتا ہے اور اس کے پاس اتنا مال ہو جو غلام کی قیمت کو پہنچتا ہو تو اس غلام کی قیمت لگائی جائے گی، باقی شرکاء کو ان کے حصے کی قیمت دے دی جائے گی اور غلام آزاد ہو جائے گا، ورنہ جتنا اس نے آزاد کیا ہے اتناہی رہے گا۔“
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلاة الجماعة تفضل عن صلاة الفذ بسبع وعشرين درجة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ عَنْ صَلَاةِ الْفَذِّ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تنہا نماز پڑھنے پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت ستائیس درجے زیادہ ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اناخ بالبطحاء التي بذي الحليفة، فصلى بها، وان ابن عمر كان يفعل ذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَاخَ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ، فَصَلَّى بِهَا، وَأَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ کی وادی بطحاء میں اپنی اونٹنی کو بٹھایا اور وہاں نماز پڑھی، خود سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح کرتے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إنما مثل صاحب القرآن كمثل صاحب الإبل المعقلة، فإن تعاهدها امسكها، وإن اطلقها ذهبت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّمَا مَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْآنِ كَمَثَلِ صَاحِبِ الْإِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ، فَإِنْ تَعَاهَدَهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ أَطْلَقَهَا ذَهَبَتْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”حامل قرآن کی مثال بندھے ہوئے اونٹ کے مالک کی طرح ہے جسے اس کا مالک اگر باندھ کر رکھے تو وہ اس کے قابو میں رہتا ہے اور اگر کھلاچھوڑ دے تو وہ نکل جاتا ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق ، اخبرنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كنا نبتاع الطعام على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم , فيبعث علينا من يامرنا بنقله من المكان الذي ابتعناه فيه إلى مكان سواه قبل ان نبيعه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كُنَّا نَبْتَاعُ الطَّعَامَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَيَبْعَثُ عَلَيْنَا مَنْ يَأْمُرُنَا بِنَقْلِهِ مِنَ الْمَكَانِ الَّذِي ابْتَعْنَاهُ فِيهِ إِلَى مَكَانٍ سِوَاهُ قَبْلَ أَنْ نَبِيعَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہم لوگ خرید و فروخت کرتے تھے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس لوگوں کو بھیجتے تھے جو ہمیں یہ حکم دیتے تھے کہ اسے بیچنے سے پہلے اس جگہ سے ”جہاں سے ہم نے اسے خریدا ہے“ کسی اور جگہ منتقل کر لیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق ، اخبرنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , امر بقتل الكلاب، وقال:" من اقتنى كلبا إلا كلب ماشية او ضارية نقص من عمله كل يوم قيراطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، وَقَالَ:" مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ مَاشِيَةٍ أَوْ ضَارِيَةٍ نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص ایسا کتا رکھے جو جانوروں کی حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں روزانہ دو قیراط کمی ہوتی رہے گی۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، قصة الاقتناء أخرجها البخاري، 5482، ومسلم 1547، والأمر بالقتل أخرجه البخاري: 3323، ومسلم: 1570.
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق ، اخبرني مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن احدكم إذا مات، عرض عليه مقعده بالغداة والعشي، إن كان من اهل الجنة فمن اهل الجنة , وإن كان من اهل النار فمن اهل النار , فيقال: هذا مقعدك حتى يبعثك الله إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا مَاتَ، عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ، إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ , وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ , فَيُقَالُ: هَذَا مَقْعَدُكَ حَتَّى يَبْعَثَكَ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ہر شخص کے سامنے جب وہ مر جاتا ہے صبح و شام اس کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے، اگر وہ اہل جنت میں سے ہو تو اہل جنت کا ٹھکانہ اور اگر اہل جہنم میں سے ہو تو اہل جہنم کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ دوبارہ زندہ ہونے تک تمہارا یہی ٹھکانہ ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا مالك ، وإسحاق , قال: انبانا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: دخل الكعبة وعثمان بن طلحة، واسامة بن زيد، وبلال، فاغلقها، فلما خرج سالت بلالا , ماذا صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال:" ترك عمودين عن يمينه، وعمودا عن يساره، وثلاثة اعمدة خلفه، ثم صلى وبينه وبين القبلة ثلاثة اذرع"، قال إسحاق: وكان البيت يومئذ على ستة اعمدة، ولم يذكر الذي بينه وبين القبلة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنُ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، وَإِسْحَاقُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَر , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَخَلَ الْكَعْبَةَ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَبِلَالٌ، فَأَغْلَقَهَا، فَلَمَّا خَرَجَ سَأَلْتُ بِلَالًا , مَاذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ:" تَرَكَ عَمُودَيْنِ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَمُودًا عَنْ يَسَارِهِ، وَثَلَاثَةَ أَعْمِدَةٍ خَلْفَهُ، ثُمَّ صَلَّى وَبَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ ثَلَاثَةُ أَذْرُعٍ"، قَالَ إِسْحَاقُ: وَكَانَ الْبَيْتُ يَوْمَئِذٍ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ، وَلَمْ يَذْكُرْ الَّذِي بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ بیت اللہ میں داخل ہوئے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسامہ بن زید، عثمان بن طلحہ اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہم تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے دروازہ بند کر دیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے میں نے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر کیا کیا؟ انہوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو ستون دائیں ہاتھ، ایک ستون بائیں ہاتھ اور تین ستون پیچھے چھوڑ کر نماز پڑھی اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور خانہ کعبہ کی دیوار کے درمیان تین گز کا فاصلہ تھا، سالم کہتے ہیں کہ اس زمانے میں بیت اللہ چھ ستونوں پر قائم تھا۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كانوا يتوضئون جميعا"، قلت لمالك: الرجال والنساء؟ قال: نعم، قلت: زمن النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانُوا يَتَوَضَّئونَ جَمِيعًا"، قُلْتُ لِمَالِكٍ: الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: زَمَنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں سب لوگ اکٹھے ایک ہی برتن سے وضو کر لیتے تھے، میں نے امام مالک رحمہ اللہ سے پوچھا کہ مرد و عورت سب؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! میں نے عرض کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں؟ انہوں نے فرمایا: ہاں۔