سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص ناپ کر یا وزن کر کے غلہ خریدے، اسے اس وقت تک آگے نہ بیچے جب تک اس پر قبضہ نہ کر لے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة.
(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل بن إسماعيل ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كلكم راع، وكلكم مسئول عن رعيته، فالامير راع على رعيته، وهو مسئول عنهم، والرجل راع على اهل بيته، وهو مسئول عنهم، والعبد راع على مال سيده، وهو مسئول عنه، والمراة راعية على بيت زوجها، ومسئولة عنه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَالْأَمِيرُ رَاعٍ عَلَى رَعِيَّتِهِ، وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ، وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ، وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ، وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ زَوْجِهَا، وَمَسْئُولَةٌ عَنْهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور تم میں سے ہر ایک سے باز پرس ہو گی، چنانچہ حکمران اپنی رعایا کے ذمہ دار ہیں اور ان سے ان کی رعایا کے حوالے سے باز پرس ہو گی مرد اپنے اہل خانہ کا ذمہ دار ہے اور اس کے متعلق باز پرس ہو گی، عورت اپنے خاوند کے گھر کی ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی باز پرس ہو گی غلام اپنے آقا کے مال کا ذمہ دار ہے اور اس سے اس کے متعلق باز پرس ہو گی، الغرض تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور تم میں سے ہر ایک کی باز پرس ہو گی۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ:7138، م: 1829، مؤمل - وإن كان سيئ الحفظ - قد توبع.
(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مثل هذه الامة او قال امتي ومثل اليهود , والنصارى، كمثل رجل، قال: من يعمل لي من غدوة إلى نصف النهار على قيراط؟ قالت اليهود: نحن، ففعلوا، فقال: فمن يعمل لي من نصف النهار إلى صلاة العصر على قيراط؟ قالت النصارى: نحن، فعملوا، وانتم المسلمون تعملون من صلاة العصر إلى الليل على قيراطين، فغضبت اليهود , والنصارى، فقالوا: نحن اكثر عملا واقل اجرا! فقال: هل ظلمتكم من اجركم شيئا؟ قالوا: لا، قال: فذاك فضلي اوتيه من اشاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَوْ قَالَ أُمَّتِي وَمَثَلُ الْيَهُودِ , وَالنَّصَارَى، كَمَثَلِ رَجُلٍ، قَالَ: مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ غُدْوَةٍ إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ عَلَى قِيرَاطٍ؟ قَالَتْ الْيَهُودُ: نَحْنُ، فَفَعَلُوا، فَقَالَ: فَمَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ إِلَى صَلَاةِ الْعَصْرِ عَلَى قِيرَاطٍ؟ قَالَتْ النَّصَارَى: نَحْنُ، فَعَمِلُوا، وَأَنْتُمْ الْمُسْلِمُونَ تَعْمَلُونَ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى اللَّيْلِ عَلَى قِيرَاطَيْنِ، فَغَضِبَتْ الْيَهُودُ , وَالنَّصَارَى، فَقَالُوا: نَحْنُ أَكْثَرُ عَمَلًا وَأَقَلُّ أَجْرًا! فَقَالَ: هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ أَجْرِكُمْ شَيْئًا؟ قَالُوا: لَا، قَالَ: فَذَاكَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَاءُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تمہاری اور یہود و نصاری کی مثال ایسے ہے کہ ایک شخص نے چند مزدوروں کو کام پر لگایا اور کہا کہ ایک قیراط کے عوض نماز فجر سے لے کر نصف النہار تک کون کام کرے گا؟ اس پر یہودیوں نے فجر کی نماز سے لے کر نصف النہار تک کام کیا پھر اس نے کہا کہ ایک اور قیراط کے عوض نصف النہار سے لے کر نماز عصر تک کون کام کرے گا؟ اس پر عیسائیوں نے کام کیا پھر اس نے کہا کہ نماز عصر سے لے کر غروب آفتاب تک دو دو قیراط کے عوض کون کام کرے گا؟ یاد رکھو وہ تم ہو جنہوں اس عرصے میں کام کیا لیکن اس پر یہود و نصاری غضب ناک ہو گئے اور کہنے لگے کہ ہماری محنت اتنی زیادہ اور اجرت اتنی کم؟ اللہ نے فرمایا: کیا میں نے تمہارا حق ادا کر نے میں ذرا بھی کوتاہی یا کمی کی؟ انہوں نے جواب دیا نہیں، اللہ نے فرمایا: پھر یہ میرا فضل ہے میں جسے چاہوں عطاء کر دوں۔“
سمعت من يحيى بن سعيد هذا الحديث فلم اكتبه، عن سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" فعملت اليهود كذا، والنصارى كذا" , نحو حديث ايوب، عن نافع، عن ابن عمر في قصة اليهود.سَمِعْت مِنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ هَذَا الْحَدِيثَ فَلَمْ أَكْتُبْهُ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَعَمِلَتْ الْيَهُودُ كَذَا، وَالنَّصَارَى كَذَا" , نَحْوَ حَدِيثِ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ فِي قِصَّةِ الْيَهُودِ.
وحدثناه مؤمل ايضا، عن سفيان، نحو حديث ايوب، عن نافع , عن ابن عمر، ايضا.وحَدَّثَنَاه مُؤَمَّلٌ أَيْضًا، عَنْ سُفْيَانَ، نَحْوَ حَدِيثِ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ , عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَيْضًا.
(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل ، حدثنا سفيان ، حدثنا عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، واوما بيده نحو المشرق:" هاهنا الفتنة، هاهنا الفتنة، حيث يطلع قرن الشيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ:" هَاهُنَا الْفِتْنَةُ، هَاهُنَا الْفِتْنَةُ، حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ اور دو مرتبہ فرمایا: ”فتنہ یہاں سے ہو گا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناده ضعيف،مؤمل سيئ الحفظ، لكن توبع.
(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول:" إذا لم يجد المحرم النعلين، فليلبس الخفين، يقطعهما اسفل من الكعبين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِذَا لَمْ يَجِدْ الْمُحْرِمُ النَّعْلَيْنِ، فَلْيَلْبِسْ الْخُفَّيْنِ، يَقْطَعُهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر محرم کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے ہی پہن لے لیکن ٹخنوں سے نیچے کا حصہ کاٹ لے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، مؤمل - وإن كان سيئ الحفظ - تابعه أبو أحمد الزبيري.
(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل ، حدثنا سفيان ، عن موسى بن عقبة ، عن سالم ، قال: كان ابن عمر إذا ذكر عنده البيداء يسبها، او كاد يسبها، ويقول: إنما" احرم رسول الله صلى الله عليه وسلم من ذي الحليفة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمٍ ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا ذُكِرَ عِنْدَهُ الْبَيْدَاءُ يَسُبُّهَا، أَو كَادَ يَسُبَّهَا، وَيَقُولُ: إِنَّمَا" أَحْرَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ".
سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مقام بیداء کے متعلق لعنت فرماتے تھے اور کہتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد ہی سے احرام باندھا ہے (مقام بیداء سے نہیں جیسا کہ تم نے مشہور کر رکھا ہے)۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناده ضعيف لضعف مؤمل.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر لوگوں کو تنہا سفر کر نے کا نقصان معلوم ہو جائے تو رات کے وقت کوئی بھی تنہا سفر نہ کرے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناده ضعيف لضعف مؤمل، وقد توبع.