سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اللہ تعالیٰ جب کسی قوم پر عذاب نازل فرمانا چاہتا ہے، تو وہاں کے تمام رہنے والوں پر عذاب نازل ہو جاتا ہے، پھر انہیں ان کے اعمال کے اعتبار سے دوبارہ زندہ کیا جائے گا۔“(عذاب میں تو سب نیک و بد شریک ہوں گے، جزا سزا اعمال کے مطابق ہو گی)۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازیں (وادی بطحاء میں) پڑھیں، رات وہیں گزاری اور پھر مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے اور بیت اللہ کا طواف کیا۔
طاؤس یمانی رحمہ اللہ کہتے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کتنے ہی صحابہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے پایا ہے کہ ہر چیز تقدیر کے ساتھ وابستہ ہے، اور میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو بھی یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”ہر چیز تقدیر کے ساتھ وابستہ ہے حتٰی کہ بیوقوفی اور عقلمندی بھی۔“
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرني مالك ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن عبيد بن جريج ، قال: قلت لعبد الله بن عمر: يا ابا عبد الرحمن، رايتك تصنع اربعا لم ار احدا من اصحابك يصنعها، قال: ما هي يا ابن جريج؟ قال: رايتك لا تمس من الاركان إلا اليمانيين، ورايتك تلبس النعال السبتية، ورايتك تصبغ بالصفرة، ورايتك إذا كنت بمكة اهل الناس إذا راوا الهلال، ولم تهلل انت حتى يكون يوم التروية، قال عبد الله :" اما الاركان، فإني لم ار رسول الله صلى الله عليه وسلم يمس إلا اليمانيين، واما النعال، فإني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يلبس النعال التي ليس فيها شعر، ويتوضا فيها وانا احب ان البسها، واما الصفرة، فإني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصبغ بها، وانا احب ان اصبغ بها، واما الإهلال، فإني لم ار رسول الله صلى الله عليه وسلم يهل حتى تنبعث به راحلته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، رَأَيْتُكَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِكَ يَصْنَعُهَا، قَالَ: مَا هِيَ يَا ابْنَ جُرَيْجٍ؟ قَالَ: رَأَيْتُكَ لَا تَمَسُّ مِنَ الْأَرْكَانِ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ، وَرَأَيْتُكَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ، وَرَأَيْتُكَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ، وَرَأَيْتُكَ إِذَا كُنْتَ بِمَكَّةَ أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا الْهِلَالَ، وَلَمْ تُهْلِلْ أَنْتَ حَتَّى يَكُونَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ :" أَمَّا الْأَرْكَانُ، فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَسُّ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ، وَأَمَّا النِّعَالُ، فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُ النِّعَالَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَعَرٌ، وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا وَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَهَا، وَأَمَّا الصُّفْرَةُ، فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا، وَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَصْبُغَ بِهَا، وَأَمَّا الْإِهْلَالُ، فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ حَتَّى تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ".
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، واسود بن عامر , قالا: حدثنا شريك ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن ابن عمر ، قال: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في سرية، فلما لقينا العدو نهزمنا في اول عادية، فقدمنا المدينة في نفر ليلا، فاختفينا، ثم قلنا: لو خرجنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم واعتذرنا إليه؟ فخرجنا، فلما لقيناه قلنا: نحن الفرارون يا رسول الله، قال:" بل انتم العكارون، وانا فئتكم"، قال اسود بن عامر:" وانا فئة كل مسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، وَأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ، فَلَمَّا لَقِينَا الْعَدُوَّ نْهَزَمْنَا فِي أَوَّلِ عَادِيَةٍ، فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فِي نَفَرٍ لَيْلًا، فَاخْتَفَيْنَا، ثُمَّ قُلْنَا: لَوْ خَرَجْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاعْتَذَرْنَا إِلَيْهِ؟ فَخَرَجْنَا، فَلَمَّا لَقِينَاهُ قُلْنَا: نَحْنُ الْفَرَّارُونَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" بَلْ أَنْتُمْ الْعَكَّارُونَ، وَأَنَا فِئَتُكُمْ"، قَالَ أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ:" وَأَنَا فِئَةُ كُلِّ مُسْلِمٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کسی سریہ میں روانہ فرمایا، جب دشمن سے ہمارا آمنا سامنا ہوا تو ہم پہلے ہی مرحلے پر بھاگ اٹھے اور رات کے وقت ہی کچھ لوگوں کے ساتھ مدینہ منورہ آ گئے اور روپوش ہو گئے، پھر ہم نے سوچا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چل کر ان سے اپنا عذر بیان کرتے ہیں، چنانچہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی، تو ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم فرار ہو کر بھاگنے والے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، بلکہ تم پلٹ کر حملہ کر نے والے ہو، میں تمہاری ایک جماعت ہوں اور میں مسلمانوں کی ایک پوری جماعت ہوں۔ میں تمہاری ایک جماعت ہوں اور میں مسلمانوں کی ایک پوری جماعت ہوں۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شريك، ويزيد بن أبي زيد مولى الهاشميين.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ انسان اپنے والد کے مرنے کے بعد اس کے دوستوں سے صلہ رحمی کرے۔
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثنا ابن لهيعة ، عن بكير ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" من مات على غير طاعة الله، مات ولا حجة له، ومن مات وقد نزع يده من بيعة، كانت ميتته ميتة ضلالة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ بُكَيْرٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" مَنْ مَاتَ عَلَى غَيْرِ طَاعَةِ اللَّهِ، مَاتَ وَلَا حُجَّةَ لَهُ، وَمَنْ مَاتَ وَقَدْ نَزَعَ يَدَهُ مِنْ بَيْعَةٍ، كَانَتْ مِيتَتُهُ مِيتَةَ ضَلَالَةٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللہ کی اطاعت کے علاوہ کسی اور حال پر مرے تو وہ اس طرح مرے گا کہ قیامت کے دن اس کی کسی حجت کا اعتبار نہ ہو گا اور جو شخص اس حال میں مر جائے کہ اس نے اپنا ہاتھ بیعت سے چھڑا لیا ہو تو اس کی موت گمراہی کی موت ہو گی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1851، وهذا إسناد ضعيف، فيه عبدالله بن لهعة، وهو سيئ الحفظ، لكنه متابع.
(حديث مرفوع) حدثنا موسى بن داود ، حدثنا ابن لهيعة ، عن خالد بن ابي عمران ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من صلى صلاة الصبح، فله ذمة الله، فلا تخفروا الله ذمته، فإنه من اخفر ذمته، طلبه الله حتى يكبه على وجهه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ صَلَّى صَلَاةَ الصُّبْحِ، فَلَهُ ذِمَّةُ اللَّهِ، فَلَا تُخْفِرُوا اللَّهَ ذِمَّتَهُ، فَإِنَّهُ مَنْ أَخْفَرَ ذِمَّتَهُ، طَلَبَهُ اللَّهُ حَتَّى يُكِبَّهُ عَلَى وَجْهِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص صبح کی نماز پڑھ لے وہ اللہ کی ذمہ داری میں آ جاتا ہے اس لئے تم اللہ کی ذمہ داری کو مت توڑو، کیونکہ جو اللہ کی ذمہ داری کو توڑے گا، اللہ اسے تلاش کر کے اوندھے جہنم میں داخل کر دے گا۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ!! کسی غلام سے کتنی مرتبہ درگزر کی جائے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، اس نے پھر یہی سوال کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے تیسری مرتبہ پوچھنے پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس سے روزانہ ستر مرتبہ درگزر کیا جائے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة.