(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، عن سليمان ، عن شقيق ، عن عبد الله ، قال:" صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاطال القيام، حتى هممت بامر سوء، قال: قلنا: وما هو؟ قال: هممت ان اقعد.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَطَالَ الْقِيَامَ، حَتَّى هَمَمْتُ بِأَمْرِ سُوءٍ، قَالَ: قُلْنَا: وَمَا هُوَ؟ قَالَ: هَمَمْتُ أَنْ أَقْعُدَ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے رات کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا طویل قیام کیا کہ میں اپنے دل میں برا ارادہ کرنے لگا، ان کے شاگرد کہتے ہیں کہ ہم نے پوچھا: آپ نے کیا ارادہ کیا تھا؟ فرمایا کہ میں بیٹھ جاؤں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑا چھوڑ دوں۔
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! سب سے بڑا ظلم کیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زمین کا وہ ایک گز جو کوئی آدمی اپنے بھائی کے حق کو کم کر کے لے لے، زمین کی گہرائی تک اس کی ایک ایک کنکری کو قیامت کے دن اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈالا جائے گا، اور زمین کی گہرائی کا علم صرف اسی ذات کو ہے جس نے زمین کو پیدا کیا ہے۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالله بن لهيعة ، ولانقطاعه، أبو عبدالرحمن الحبلي: لم يذكر أنه روي عن ابن مسعود.
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سعيد هو مولى بني هاشم، حدثنا داود بن ابي الفرات ، حدثنا محمد بن زيد ، عن ابي الاعين العبدي ، عن ابي الاحوص الجشمي ، عن ابن مسعود ، قال: سالنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن القردة والخنازير، امن نسل اليهود؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله لم يلعن قوما قط، فمسخهم وكان لهم نسل حتى يهلكهم، ولكن الله عز وجل، غضب على اليهود، فمسخهم، وجعلهم مثلهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ هو مولى بني هاشم، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي الْأَعْيَنِ الْعَبْدِيِّ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ الْجُشَمِيِّ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ الْقِرَدَةِ وَالْخَنَازِيرِ، أَمِنْ نَسْلِ الْيَهُودِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَلْعَنْ قَوْمًا قَطُّ، فَمَسَخَهُمْ وَكَانَ لَهُمْ نَسْلٌ حَتَّى يُهْلِكَهُمْ، وَلَكِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، غَضِبَ عَلَى الْيَهُودِ، فَمَسَخَهُمْ، وَجَعَلَهُمْ مِثْلَهُمْ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یہ بندر اور خنزیر کیا یہودیوں کی نسل میں سے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے جس قوم کو بھی ملعون قرار دے کر ان کی شکلوں کو مسخ کیا تو انہیں ہلاک کرنے کے بعد ان کی نسل کو باقی نہیں رکھا، لیکن یہ مخلوق پہلے سے موجود تھی، جب یہودیوں پر اللہ کا غضب نازل ہوا اور اس نے ان کی شکلوں کو مسخ کیا تو انہیں ان جیسا بنا دیا۔“
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، أبو الأعين العبدي ضعيف.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ آیت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس طرح پڑھائی تھی: «﴿إِنِّيْ أَنَا الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ﴾» ۔
ابومحمد - جو سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے شاگردوں میں سے ہیں - نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ حدیث ذکر کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک مرتبہ شہداء کا تذکرہ ہوا تو فرمایا کہ ”میری امت کے اکثر شہداء بستر پر مرنے والے ہوں گے اور میدان جنگ میں دو صفوں کے درمیان مقتول ہونے والے بہت کم ہوں گے جن کی نیتوں کا حال اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبن لهيعة، وأبو محمد مجهول.
(حديث مرفوع) حدثنا الحسن بن موسى ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا عبيد الله بن ابي جعفر ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي ، عن ابن مسعود رضي الله عنه، قال: قلت: يا رسول الله، اي الظلم اظلم؟ قال:" ذراع من الارض ينتقصها المرء المسلم من حق اخيه، فليس حصاة من الارض ياخذها احد إلا طوقها يوم القيامة إلى قعر الارض، ولا يعلم قعرها إلا الله عز وجل الذي خلقها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الظُّلْمِ أَظْلَمُ؟ قَالَ:" ذِرَاعٌ مِنَ الْأَرْضِ يَنْتَقِصُهَا الْمَرْءُ الْمُسْلِمُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ، فَلَيْسَ حَصَاةٌ مِنَ الْأَرْضِ يَأْخُذُهَا أَحَدٌ إِلَّا طُوِّقَهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى قَعْرِ الْأَرْضِ، وَلَا يَعْلَمُ قَعْرَهَا إِلَّا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الَّذِي خَلَقَهَا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! سب سے بڑا ظلم کیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زمین کا وہ ایک گز جو کوئی آدمی اپنے بھائی کے حق کو کم کر کے لے لے، زمین کی گہرائی تک اس کی ایک ایک کنکری کو قیامت کے دن اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈالا جائے گا، اور زمین کی گہرائی کا علم صرف اسی ذات کو ہے جس نے زمین کو پیدا کیا ہے۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة، ولانقطاعه، أبو عبدالرحمن الحبلي لم يذكر أنه روي عن ابن مسعود.
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن الوليد ، حدثنا سفيان ، حدثنا الركين ، عن القاسم بن حسان ، عن عمه عبد الرحمن بن حرملة ، عن ابن مسعود ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم" يكره عشر خلال: الصفرة، وتغيير الشيب، وتختم الذهب، وجر الإزار، والتبرج بالزينة بغير محلها، وضرب الكعاب، وعزل الماء عن محله، وفساد الصبي غير محرمه، وعقد التمائم، والرقى إلا بالمعوذات".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا الرُّكَيْنُ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَكْرَهُ عَشْرَ خِلَالٍ: الصُّفْرَةُ، وَتَغْيِيرُ الشَّيْبِ، وَتَخَتُّمُ الذَّهَبِ، وَجَرُّ الْإِزَارِ، وَالتَّبَرُّجُ بِالزِّينَةِ بِغَيْرِ مَحِلِّهَا، وَضَرْبُ الْكِعَابِ، وَعَزْلُ الْمَاءِ عَنْ مَحَلِّهِ، وَفَسَادُ الصَّبِيِّ غَيْرَ مُحَرِّمِهِ، وَعَقْدُ التَّمَائِمِ، وَالرُّقَى إِلَّا بِالْمُعَوِّذَاتِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دس چیزوں کو ناپسند کرتے تھے، سونے کی انگوٹھی پہننے کو، تہبند زمین پر کھینچنے کو، زرد رنگ کی خوشبو کو، سفید بالوں کے اکھیڑنے کو، پانی (مادہ منویہ) کو اس کی جگہ سے ہٹانے کو، معوذات کے علاوہ دوسری چیزوں سے جھاڑ پھونک کرنے کو، رضاعت کے ایام میں بیوی سے قربت کر کے بچے کی صحت خراب کرنے کو، نیز تعویذ لٹکانے کو، اور اپنے شوہر کے علاوہ کسی اور کے لئے بناؤ سنگھار کرنے کو اور گوٹیوں سے کھیلنے کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ناپسند فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، القاسم حديثه منكر، وعبدالرحمن متكلم فيه.
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو إسحاق ، عن عمرو بن ميمون ، عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه، قال:" استقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم البيت، فدعا على نفر من قريش سبعة، فيهم ابو جهل، وامية بن خلف، عتبة بن ربيعة، وشيبة بن ربيعة، وعقبة بن ابي معيط، فاقسم بالله لقد رايتهم صرعى على بدر، وقد غيرتهم الشمس، وكان يوما حارا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" اسْتَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ، فَدَعَا عَلَى نَفَرٍ مِنْ قُرَيْشٍ سَبْعَةٍ، فِيهِمْ أَبُو جَهْلٍ، وَأُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ، َعُتْبَةُ بْنُ رَبِيعَةَ، وَشَيْبَةُ بنُ ربيعة، وَعُقْبَةُ بْنُ أَبِي مُعَيْطٍ، فَأُقْسِمُ بِاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُهُمْ صَرْعَى عَلَى بَدْرٍ، وَقَدْ غَيَّرَتْهُمْ الشَّمْسُ، وَكَانَ يَوْمًا حَارًّا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ کا رخ کر کے قریش کے سات آدمیوں کا نام لے کر بد دعا فرمائی جن میں ابوجہل، امیہ بن خلف، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ اور عقبہ بن ابی معیط بھی شامل تھے، میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں نے ان سب کو دیکھا کہ یہ غزوہ بدر کے موقع پر مارے گئے اور انہیں گھسیٹ کر ایک کنوئیں میں ڈال دیا گیا، چونکہ وہ گرمی کے دن تھے اس لئے سورج کی حرارت سے ان کی لاشیں بگڑ گئیں تھیں۔