سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میثرہ، قسیہ، سونے کے حلقے (چھلے) اور مفدم سے منع فرمایا ہے، راوی کہتے ہیں کہ میثرہ سے مراد درندوں کی کھالیں ہیں، قسیہ سے مراد ریشم سے بنے ہوئے کپڑے ہیں جو مصر سے لائے جاتے تھے اور مفدم سے مراد زرد رنگ سے رنگے ہوئے کپڑے ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف يزيد بن أبي زياد.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہمارا دشمن سے آمنا سامنا ہوا، لوگ دوران جنگ گھبرا کر بھاگنے لگے، ان میں میں بھی شامل تھا، ہم مدینہ منورہ حاضر ہوئے اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے باہر نکلے تو ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گئے اور ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم فرار ہو کر بھاگنے والے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، بلکہ تم پلٹ کر حملہ کر نے والے ہو، میں تمہاری ایک جماعت ہوں۔“
عبدالرحمن بن سمیرہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک کٹا ہوا سر دیکھا تو فرمایا: تم میں سے کسی آدمی کو ”جب اسے کوئی قتل کر نے کے لئے آئے“ ابن آدم جیسا بننے سے کیا چیز روکتی ہے، یاد رکھو! مقتول جنت میں جائے گا اور قاتل جہنم میں۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص قیامت کا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتا ہے، اسے چاہیے کہ وہ سورہ تکویر، سورہ انفطار پڑھ لے، غالباً سورہ ہود کا بھی ذکر فرمایا“۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازیں وادی بطحاء میں پڑھیں، رات وہیں گزاری اور پھر مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسے ہی کیا کرتے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا مطر ، عن سالم بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، قال: سافرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ومع عمر، فلم ارهما يزيدان على ركعتين، وكنا ضلالا فهدانا الله به، فبه نقتدي.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا مَطَرٌ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَ عُمَرَ، فَلَمْ أَرَهُمَا يَزِيدَانِ عَلَى رَكْعَتَيْنِ، وَكُنَّا ضُلَّالًا فَهَدَانَا اللَّهُ بِهِ، فَبِهِ نَقْتَدِي.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ سفر کیا ہے، یہ دونوں سفر میں دو سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھتے تھے، ہم پہلے گمراہ تھے پھر اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے ہمیں ہدایت عطاء فرمائی، اب ہم ان ہی کی اقتداء کر یں گے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا ايوب ، سمعت المغيرة بن سلمان يحدث في بيت محمد بن سيرين، ان ابن عمر ، قال:" حفظت من رسول الله صلى الله عليه وسلم عشر ركعات سوى الفريضة: ركعتين قبل الظهر، وركعتين بعد الظهر، وركعتين بعد المغرب، وركعتين بعد العشاء، وركعتين قبل الغداة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ سَلْمَانَ يُحَدِّثُ فِي بَيْتِ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ:" حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ رَكَعَاتٍ سِوَى الْفَرِيضَةِ: رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْغَدَاةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرض نمازوں کے علاوہ دس رکعتیں محفوظ کی ہیں ظہر کی نماز سے قبل دو رکعتیں اور اس کے بعد دو رکعتیں، نیز مغرب کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کے بعد دو رکعتیں نماز فجر سے پہلے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن عبد الله بن شقيق العقيلي ، عن ابن عمر , ان رجلا من اهل البادية , سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة الليل، فقال بإصبعيه:" مثنى مثنى، والوتر ركعة من آخر الليل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ , سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ، فَقَالَ بِإِصْبَعَيْهِ:" مَثْنَى مَثْنَى، وَالْوَتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز سے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دو انگلیوں سے اشارہ کر کے فرمایا:”دو رکعتیں پڑھا کرو اور وتر کی رات کے آخری حصے میں ایک رکعت ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا سليم بن اخضر ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، قال: كان عبد الله بن عمر :" يرمل من الحجر إلى الحجر"، ويخبرنا ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك، قال عبيد الله: فذكروا لنافع , انه كان يمشي ما بين الركنين؟ قال:" ما كان يمشي إلا حين يريد ان يستلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ :" يَرْمُلُ مِنَ الْحَجَرِ إِلَى الْحَجَرِ"، وَيُخْبِرُنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَذَكَرُوا لِنَافِعٍ , أَنَّهُ كَانَ يَمْشِي مَا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ؟ قَالَ:" مَا كَانَ يَمْشِي إِلَّا حِينَ يُرِيدُ أَنْ يَسْتَلِمَ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے حجر اسود سے حجر اسود تک رمل کرتے تھے اور ہمیں بتاتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے اور وہ رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان عام رفتار سے چلتے تھے تاکہ استلام کرنے میں آسانی ہو سکے۔