قال عبد الله بن احمد: قال ابي: وفي موضع آخر، قال: حدثنا حماد بن زيد ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل مسكر خمر، وكل مسكر حرام".قَالَ عَبْد الله بْنِ أَحْمَّد: قَالَ أَبِي: وَفِي مَوْضِعٍ آخَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا بقية بن الوليد الحمصي ، عن عثمان بن زفر ، عن هاشم ، عن ابن عمر ، قال:" من اشترى ثوبا بعشرة دراهم وفيه درهم حرام، لم يقبل الله له صلاة ما دام عليه"، قال: ثم ادخل اصبعيه في اذنيه، ثم قال: صمتا إن لم يكن النبي صلى الله عليه وسلم سمعته يقوله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ الْحِمْصِيُّ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ زُفَرَ ، عَنْ هَاشِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" مَنْ اشْتَرَى ثَوْبًا بِعَشَرَةِ دَرَاهِمَ وَفِيهِ دِرْهَمٌ حَرَامٌ، لَمْ يَقْبَلْ اللَّهُ لَهُ صَلَاةً مَا دَامَ عَلَيْهِ"، قَالَ: ثُمَّ أَدْخَلَ أُصْبُعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: صُمَّتَا إِنْ لَمْ يَكُنْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْتُهُ يَقُولُهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ جو شخص دس دراہم کا ایک کپڑا خریدے اور اس میں ایک درہم حرام کا ہو تو جب تک وہ کپڑا اس کے جسم پر رہے گا اس کی کوئی نماز قبول نہ ہو گی، اس کے بعد سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں داخل کر کے فرمایا کہ یہ کان بہرے ہو جائیں اگر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے نہ سنا ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا، بقية بن الوليد الحمصي يدلس تدليس التسوية، وهو شر أنواعه، وعثمان بن زفر الجهني، مجهول الحال.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ عیدین کے موقع پر دوران سفر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک نیزہ بھی لے جایا جاتا تھا، جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گاڑا جاتا تھا اور اسے سترہ بنا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھاتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وقد سلف مختصرا برقم: 4614.
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، اخبرنا ابو إسرائيل ، عن زيد العمي ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من توضا واحدة، فتلك وظيفة الوضوء التي لا بد منها، ومن توضا اثنتين، فله كفلان، ومن توضا ثلاثا، فذلك وضوئي، ووضوء الانبياء قبلي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْرَائِيلُ ، عَنْ زَيْدٍ الْعَمِّيِّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ تَوَضَّأَ وَاحِدَةً، فَتِلْكَ وَظِيفَةُ الْوُضُوءِ الَّتِي لَا بُدَّ مِنْهَا، وَمَنْ تَوَضَّأَ اثْنَتَيْنِ، فَلَهُ كِفْلَانِ، وَمَنْ تَوَضَّأَ ثَلَاثًا، فَذَلِكَ وُضُوئِي، وَوُضُوءُ الْأَنْبِيَاءِ قَبْلِي".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص ایک مرتبہ اعضاء وضو کو دھوتا ہے تو یہ وضو کا وہ وظیفہ ہے جس کا ہونا ضروری (اور فرض) ہے، جو دو مرتبہ دھوتا ہے اسے دہرا اجر ملتا ہے اور جو تین مرتبہ دھوتا ہے تو یہ میرا وضو ہے اور مجھ سے پہلے انبیاء کرام (علیہم السلام) کا بھی یہی وضو ہے۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص قسم کھانا چاہتا ہے وہ اللہ کے نام کی قسم کھائے“، قریش کے لوگ اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں کھایا کرتے تھے اس لئے فرمایا: ”اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں مت کھاؤ۔“
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن بحر ، حدثنا عيسى بن يونس ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا طاف الطواف الاول، خب ثلاثا ومشى اربعا، وكان يسعى ببطن المسيل إذا طاف بين الصفا , والمروة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا طَافَ الطَّوَافَ الْأَوَّلَ، خَبَّ ثَلَاثًا وَمَشَى أَرْبَعًا، وَكَانَ يَسْعَى بِبَطْنِ الْمَسِيلِ إِذَا طَافَ بَيْنَ الصَّفَا , وَالْمَرْوَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل اور باقی چار چکروں میں عام رفتار رکھتے تھے اور صفاء مروہ کے درمیان سعی کرتے ہوئے ”بطن مسیل“ میں دوڑتے تھے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حضرموت (جو کہ شام کا ایک علاقہ ہے) سے ایک آگ نکلے گی اور لوگوں کو ہانک کر لے جائے گی“، ہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! پھر آپ اس وقت کے لئے ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا: ”ملک شام کو اپنے اوپر لازم کر لینا (وہاں چلے جانا)۔“
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن عون ، عن محمد ، عن المغيرة بن سلمان ، قال: قال ابن عمر : حفظت من النبي صلى الله عليه وسلم عشر صلوات:" ركعتين قبل صلاة الصبح، وركعتين قبل صلاة الظهر، وركعتين بعد صلاة الظهر، وركعتين بعد صلاة المغرب، وركعتين بعد صلاة العشاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ سَلْمَانَ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ : حَفِظْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ صَلَوَاتٍ:" رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الصُّبْحِ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ صَلَاةِ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دس رکعتیں محفوظ کی ہیں، ظہر کی نماز سے قبل دو رکعتیں اور اس کے بعد دو رکعتیں نیز مغرب کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کے بعد بھی دو رکعتیں اور دو رکعتیں نماز فجر سے سے پہلے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص زمین کا کوئی ٹکڑا ظلماً لے لیتا ہے وہ اس ٹکڑے کے ساتھ ساتویں زمین تک دھنسایا جاتا رہے گا۔“