سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ انسان اپنے والد کے مرنے کے بعد اس کے دوستوں سے صلہ رحمی کرے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو الزبير ، اخبرنا عون بن عبد الله ، انه سمع عبد الله بن عمر يقول: كنا جلوسا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رجل: الله اكبر كبيرا، والحمد لله كثيرا، وسبحان الله بكرة واصيلا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قال الكلمات؟" , فقال الرجل: انا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده، إني لانظر إليها تصعد حتى فتحت لها ابواب السماء"، فقال ابن عمر: والذي نفسي بيده , ما تركتها منذ سمعتها من رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال عون: ما تركتها منذ سمعتها من ابن عمر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَخْبَرَنَا عَوْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ: كُنَّا جُلُوسًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَجُلٌ: اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا، وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَالَ الْكَلِمَاتِ؟" , فَقَالَ الرَّجُلُ: أَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَنْظُرُ إِلَيْهَا تَصْعَدُ حَتَّى فُتِحَتْ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ"، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , مَا تَرَكْتُهَا مُنْذُ سَمِعْتُها مِنْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وقَالَ عَوْنٌ: مَا تَرَكْتُهَا مُنْذُ سَمِعْتُهَا مِنَ ابْنِ عُمَرَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے اسی دوران ایک آدمی کہنے لگا «الله اكبركبيرا والحمدلله كثيرا وسبحان الله بكرة واصيلا» نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ جملے کس نے کہے ہیں؟ وہ آدمی بولا، یا رسول اللہ! میں نے کہے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، میں نے ان کلمات کو اوپر چڑھتے ہوئے دیکھا، حتٰی کہ ان کے لئے آسمان کے سارے دروازے کھول دئیے گئے۔“ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے جب سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یہ بات سنی ہے، میں نے ان کلمات کو کبھی ترک نہیں کیا اور عون رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے جب سے یہ کلمات سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سنے ہیں، میں نے کبھی انہیں ترک نہیں کیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ہمارے لئے دو طرح کے مردار اور دو طرح کا خون حلال ہے، مردار سے مراد تو مچھلی اور ٹڈی دل ہے (کہ انہیں ذبح کرنے کی ضرورت ہی نہیں) اور خون سے مراد کلیجی اور تلی ہے۔“
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالرحمن بن زيد بن أسلم.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صفیں درست رکھا کرو، کیونکہ تمہاری صفیں ملائکہ کی صفوں کے مشابہہ ہوتی ہیں، کندھے ملا لیا کرو، درمیان میں خلاء کو پر کر لیا کرو، اپنے بھائیوں کے ہاتھوں میں نرم ہو جایا کرو اور شیطان کے لئے خالی جگہ نہ چھوڑا کرو، جو شخص صف کو ملاتا ہے، اللہ اسے جوڑتا ہے اور جو شخص صف کو توڑتا ہے اللہ اسے توڑ دیتا ہے۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم رات کے وقت عورتوں کو پراگندہ حالت میں مساجد میں آنے کی اجازت دے دیا کرو۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن في الشواهد، ليث ضعيف، وقد توبع.
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن الوليد ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، سمعت ابن عمر , يقول: كساني رسول الله صلى الله عليه وسلم قبطية، وكسا اسامة حلة سيراء، قال: فنظر فرآني قد اسبلت، فجاء فاخذ بمنكبي، وقال:" يا ابن عمر، كل شيء مس الارض من الثياب، ففي النار"، قال: فرايت ابن عمر يتزر إلى نصف الساق.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: كَسَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُبْطِيَّةً، وَكَسَا أُسَامَةَ حُلَّةً سِيَرَاءَ، قَالَ: فَنَظَرَ فَرَآنِي قَدْ أَسْبَلْتُ، فَجَاءَ فَأَخَذَ بِمَنْكِبِي، وَقَالَ:" يَا ابْنَ عُمَرَ، كُلُّ شَيْءٍ مَسَّ الْأَرْضَ مِنَ الثِّيَابِ، فَفِي النَّارِ"، قَالَ: فَرَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يَتَّزِرُ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک ریشمی جوڑا دیا اور سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کو کتان کا جوڑا عطاء فرمایا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا تو وہ کپڑا زمین پر لٹک رہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے بڑھ کر میرے کندھے کو پکڑا اور فرمایا: ”اے ابن عمر! کپڑے کا جو حصہ زمین پر لگے کا وہ جہنم میں ہو گا۔“ راوی کہتے ہیں کہ پھر میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ نصف پنڈلی تک تہبند باندھتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن من أجل عبد الله بن محمد بن عقيل.
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال وهو يخطب:" اليد العليا خير من اليد السفلى، اليد العليا المعطية، واليد السفلى , يد السائل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ وَهُوَ يَخْطُبُ:" الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، الْيَدُ الْعُلْيَا الْمُعْطِيَةُ، وَالْيَدُ السُّفْلَى , يَدُ السَّائِلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: ”اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے، اوپر والے ہاتھ سے مراد خرچ کرنے والا اور نیچے والے ہاتھ سے مراد مانگنے والا ہاتھ ہے۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص اپنے مال کی زکوٰۃ ادا نہیں کرتا، قیامت کے دن اس کا مال گنجے سانپ کی شکل میں آئے گا جس کی آنکھ کے اوپر دو سیاہ نقطے ہوں گے، وہ سانپ طوق بنا کر اس کے گلے میں لٹکا دیا جائے گا اور وہ اسے کہے گا کہ میں تیرا خزانہ ہوں، میں تیرا خزانہ ہوں۔“
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد بن زيد ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، رفع الحديث إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" كل مسكر خمر، وكل مسكر حرام، ومن شرب الخمر في الدنيا، فمات وهو مدمنها لم يتب، لم يشربها في الآخرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، رَفَعَ الْحَدِيثَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَمَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا، فَمَاتَ وَهُوَ مُدْمِنُهَا لَمْ يَتُبْ، لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جو شخص دنیا میں شراب پیتا ہو اور اسی حال میں مر جائے کہ وہ مستقل اس کا عادی رہا ہو اور اس سے توبہ بھی نہ کی ہو، وہ آخرت میں شراب طہور سے محروم رہے گا۔“