(حديث مرفوع) حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا سعيد ، حدثني يزيد بن الهاد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" النار عدو، فاحذروها"، قال: فكان عبد الله يتتبع نيران اهله، فيطفئها قبل ان يبيت.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ الْهَادِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" النَّارُ عَدُوٌّ، فَاحْذَرُوهَا"، قَالَ: فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَتَتَبَّعُ نِيرَانَ أَهْلِهِ، فَيُطْفِئُهَا قَبْلَ أَنْ يَبِيتَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”آگ دشمن ہے اس لئے اس سے بچو، یہی وجہ ہے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما رات کو سونے سے پہلے اپنے گھر میں جہاں بھی آگ جل رہی ہوتی اسے بجھا کر سوتے تھے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا سعيد ، حدثنا عبد الرحمن بن عطاء ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" اللهم بارك لنا في شامنا، ويمننا" مرتين، فقال رجل: وفي مشرقنا يا رسول الله؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من هنالك يطلع قرن الشيطان وبها تسعة اعشار الشر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَامِنَا، ويَمَنِنَا" مَرَّتَيْنِ، فَقَالَ رَجُلٌ: وَفِي مَشْرِقِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مِنْ هُنَالِكَ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ وَبَهَا تِسْعَةُ أَعْشَارِ الشَّرِّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ یہ دعاء کی کہ اے اللہ! ہمارے شام اور یمن میں برکتیں عطاء فرما، ایک آدمی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارے مشرق کے لئے بھی دعاء فرمائیے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہاں سے تو شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے اور دس میں سے نو فیصد شر وہیں سے ہوتا ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، حدثنا شريك ، عن الحر بن الصياح ، سمعت ابن عمر ، يقول: كان النبي صلى الله عليه وسلم" يصوم ثلاثة ايام من كل شهر: الخميس من اول الشهر، والاثنين الذي يليه، والاثنين الذي يليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنِ الْحُرِّ بْنِ الصَّيَّاحِ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَصُومُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ: الْخَمِيسَ مِنْ أَوَّلِ الشَّهْرِ، وَالِاثْنَيْنِ الَّذِي يَلِيهِ، وَالِاثْنَيْنِ الَّذِي يَلِيهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھتے تھے، مہینے کی پہلی جمعرات کو، اگلے ہفتے میں پیر کے دن اور اس سے اگلے ہفتے میں بھی پیر کے دن۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، شريك بن عبد الله سيء الحفظ .
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”قبیلہ ثقیف میں ایک ہلاکت میں ڈالنے والا شخص اور ایک کذاب ہو گا۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك .
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ان معذب اقوام پر روتے ہوئے داخل ہوا کرو، کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ تمہیں بھی وہ عذاب نہ آ پکڑے جو ان پر آیا تھا۔“
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، حدثنا ليث ، حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، ان سالم بن عبد الله اخبره، ان عبد الله بن عمر اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" المسلم اخو المسلم، لا يظلمه ولا يسلمه، من كان في حاجة اخيه، كان الله عز وجل في حاجته، ومن فرج عن مسلم كربة، فرج الله عز وجل عنه بها كربة من كرب يوم القيامة، ومن ستر مسلما، ستره الله يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يُسْلِمُهُ، مَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ، كَانَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي حَاجَتِهِ، وَمَنْ فَرَّجَ عَنْ مُسْلِمٍ كُرْبَةً، فَرَّجَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْهُ بِهَا كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا، سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، اس پر نہ ظلم کرتا ہے اور نہ ہی اسے دشمن کے حوالے کرتا ہے، جو شخص اپنے بھائی کے کام میں لگا رہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے کام میں لگا رہتا ہے، جو شخص کسی مسلمان کی کسی پریشانی کو دور کرتا ہے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پریشانی کو دور کر دے گا، اور جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔“
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، حدثنا شريك ، عن سلمة بن كهيل ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم في قوله كشجرة طيبة سورة إبراهيم آية 24 قال:" هي التي لا تنفض ورقها"، وظننت انها النخلة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ سورة إبراهيم آية 24 قَالَ:" هِيَ الَّتِي لَا تَنْفُضُ وَرَقَهَا"، وَظَنَنْتُ أَنَّهَا النَّخْلَةُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے «كشجرة طيبة» کے متعلق فرمایا ہے کہ یہ وہ درخت ہے جس کے پتے نہیں جھڑتے اور میرا خیال ہے کہ وہ کھجور کا درخت ہوتا ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ آور ہو، اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے۔“
حكم دارالسلام: حديث قوي، وهذا إسناد ضعيف، أبو معشر نجيح بن عبد الرحمن السندي ضعفه غير واحد من الأئمة وقال البخاري: منكر الحديث .
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں اور مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف جدا لضعف ثوير .