ابوالاحوص جشمی کہتے ہیں کہ ایک دن سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، اچانک ان کی نظر ایک سانپ پر پڑی جو دیوار پر چل رہا تھا، انہوں نے اپنی تقریر روکی اور اسے اپنی چھڑی سے مار دیا، یہاں تک کہ وہ مر گیا، پھر فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”جو شخص کسی سانپ کو مارے، گویا اس نے کسی مباح الدم مشرک کو قتل کیا۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف مرفوعا، أبو الأعين العبدي ضعيف، لكنه صحيح موقوفا.
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن يزيد ، ويونس ، قالا: حدثنا داود ، عن محمد بن زيد ، عن ابي الاعين العبدي ، عن ابي الاحوص الجشمي ، عن ابن مسعود ، قال: سالنا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن القردة والخنازير، اهي من نسل اليهود؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله لم يلعن قوما قط، فمسخهم، فكان لهم نسل حين يهلكهم، ولكن هذا خلق كان، فلما غضب الله على اليهود، مسخهم، فجعلهم مثلهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، وَيُونُسُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي الْأَعْيَنِ الْعَبْدِيِّ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ الْجُشَمِيِّ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقِرَدَةِ وَالْخَنَازِيرِ، أَهِيَ مِنْ نَسْلِ الْيَهُودِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَلْعَنْ قَوْمًا قَطُّ، فَمَسَخَهُمْ، فَكَانَ لَهُمْ نَسْلٌ حِينَ يُهْلِكُهُمْ، وَلَكِنْ هَذَا خَلْقٌ كَانَ، فَلَمَّا غَضِبَ اللَّهُ عَلَى الْيَهُودِ، مَسَخَهُمْ، فَجَعَلَهُمْ مِثْلَهُمْ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یہ بندر اور خنزیر کیا یہودیوں کی نسل میں سے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے جس قوم کو بھی ملعون قرار دے کر ان کی شکلوں کو مسخ کیا تو انہیں ہلاک کرنے کے بعد ان کی نسل کو باقی نہیں رکھا، لیکن یہ مخلوق پہلے سے موجود تھی، جب یہودیوں پر اللہ کا غضب نازل ہوا اور اس نے ان کی شکلوں کو مسخ کیا تو انہیں ان جیسا بنا دیا۔“
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، أبو الأعين العبدي ضعيف.
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، حدثنا شريك ، عن عاصم ، عن ابي وائل ، عن عبد الله ، قال:" راى رسول الله صلى الله عليه وسلم جبريل في صورته، وله ست مائة جناح، كل جناح منها قد سد الافق، يسقط من جناحه من التهاويل والدر والياقوت ما الله به عليم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِبْرِيلَ فِي صُورَتِهِ، وَلَهُ سِتُّ مِائَةِ جَنَاحٍ، كُلُّ جَنَاحٍ مِنْهَا قَدْ سَدَّ الْأُفُقَ، يَسْقُطُ مِنْ جَنَاحِهِ مِنَ التَّهَاوِيلِ وَالدُّرِّ وَالْيَاقُوتِ مَا اللَّهُ بِهِ عَلِيمٌ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرئیل علیہ السلام کو ان کی اصلی شکل و صورت میں دیکھا، ان کے چھ سو پر تھے اور ہر پر نے افق کو گھیر رکھا تھا، اور ان کے پروں سے اتنے پھول، موتی اور یاقوت جھڑ رہے تھے جن کی مقدار اللہ ہی جانتا ہے۔
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”تمہارے پیغمبر کو اللہ نے اپنا خلیل بنا لیا ہے۔“
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”تمہارے پیغمبر کو اللہ نے اپنا خلیل بنا لیا ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن الاسود ، عن ابن مسعود ، قال: اقراني رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ولقد يسرنا القرآن للذكر فهل من مدكر سورة القمر آية 17، فقال رجل: يا ابا عبد الرحمن مدكر او مذكر؟ قال: اقراني رسول الله صلى الله عليه وسلم مدكر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: أَقْرَأَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ سورة القمر آية 17، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مُدَّكِرٍ أَوْ مُذَّكِّرٍ؟ قَالَ: أَقْرَأَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُدَّكِرٍ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ آیت اس طرح پڑھائی ہے: «﴿وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ﴾ [القمر: 17] » ایک آدمی نے پوچھا: اے ابوعبدالرحمن! ”مدکر“ کا لفظ دال کے ساتھ ہے یا ذال کے ساتھ؟ فرمایا: مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دال کے ساتھ پڑھایا ہے۔