(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: قال: واخبرني ان عبد الله بن عمر اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" استقبل فرضتي الجبل الطويل الذي قبل الكعبة، فجعل المسجد الذي بني يمينا، والمسجد بطرف الاكمة، ومصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم اسفل منه، على الاكمة السوداء، يدع من الاكمة عشر اذرع او نحوها، ثم يصلي مستقبل الفرضتين من الجبل الطويل الذي بينه وبين الكعبة".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: قَالَ: وَأَخْبَرَنِي أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" اسْتَقْبَلَ فُرْضَتَيْ الْجَبَلِ الطَّوِيلِ الَّذِي قِبَلَ الْكَعْبَةِ، فَجَعَلَ الْمَسْجِدَ الَّذِي بُنِيَ يَمِينًا، وَالْمَسْجِدُ بِطَرَفِ الْأَكَمَةِ، وَمُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْفَلُ مِنْهُ، عَلَى الْأَكَمَةِ السَّوْدَاءِ، يَدَعُ مِنَ الْأَكَمَةِ عَشْرَ أَذْرُعٍ أَوْ نَحْوَهَا، ثُمَّ يُصَلِّي مُسْتَقْبِلَ الْفُرْضَتَيْنِ مِنَ الْجَبَلِ الطَّوِيلِ الَّذِي بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْكَعْبَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طویل پہاڑ کے (جو خانہ کعبہ کے سامنے ہے) دونوں حصوں کا رخ کیا، وہاں بنی ہوئی مسجد کو " جو ٹیلے کی ایک جانب ہے " دائیں ہاتھ رکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے نماز اس سے ذرا نیچے کالے ٹیلے پر تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم ٹیلے سے دس گز یا اس کے قریب جگہ چھوڑ کر کھڑے ہوئے تھے اور ان دونوں حصوں کا رخ کر کے نماز پڑھتے تھے جو اس طویل پہاڑ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور خانہ کعبہ کے درمیان تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا شعبة ، عن ابي جعفر ، سمعت ابا المثنى يحدث، عن ابن عمر ، قال:" كان الاذان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم مثنى مثنى، والإقامة واحدة، غير ان المؤذن كان إذا قال: قد قامت الصلاة، قال: قد قامت الصلاة مرتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ، سَمِعْتُ أَبَا الْمُثَنَّى يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ الْأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثْنَى مَثْنَى، وَالْإِقَامَةُ وَاحِدَةً، غَيْرَ أَنَّ الْمُؤَذِّنَ كَانَ إِذَا قَالَ: قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ، قَالَ: قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ مَرَّتَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں اذان کے کلمات دو دو مرتبہ اور اقامت کے کلمات ایک ایک مرتبہ کہے جاتے البتہ مؤذن «قد قامت الصلوة» دو مرتبہ ہی کہتا تھا۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان" يصلي الركعتين بعد المغرب في بيته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِي بَيْتِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کے بعد اپنے گھر میں دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حجۃ الوداع کے موقع پر) ارشاد فرمایا: ”میرے بعد کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”لقمان حکیم کہا کرتے تھے جب کوئی چیز اللہ کی حفاظت میں دے دی جائے تو وہ خود ہی اس کی حفاظت کرتا ہے۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”لقمان حکیم کہا کرتے تھے جب کوئی چیز اللہ کی حفاظت میں دے دی جائے تو وہ خود ہی اس کی حفاظت کرتا ہے۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”قبیلہ ثقیف میں ایک ہلاکت میں ڈالنے والا شخص اور ایک کذاب ہو گا۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك .
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا بهز ، وحسن بن موسى ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، قال بهز في حديثه: عن حماد، قال: حدثنا إسحاق بن عبد الله، عن عبيد الله بن مقسم ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم هذه الآية وهو على المنبر: والسموات مطويات بيمينه سبحانه وتعالى عما يشركون سورة الزمر آية 67، قال: يقول الله عز وجل:" انا الجبار، انا المتكبر، انا الملك، انا المتعالي، يمجد نفسه"، قال: فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يرددها، حتى رجف به المنبر، حتى ظننا انه سيخر به.(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، قَالَ بَهْزٌ فِي حَدِيثِهِ: عَنْ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الْآيَةَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ: وَالسَّمَوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ سورة الزمر آية 67، قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ عز وجل:" أَنَا الْجَبَّارُ، أَنَا الْمُتَكَبِّرُ، أَنَا الْمَلِكُ، أَنَا الْمُتَعَالِي، يُمَجِّدُ نَفْسَهُ"، قَالَ: فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَدِّدُهَا، حَتَّى رَجَفَ بِهِ الْمِنْبَرُ، حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيَخِرُّ بِهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر یہ آیت تلاوت فرمائی: «وما قدرو الله حق قدره والارض جميعا قبضته يوم القيامة والسموات مطويات بيمينه سبحانه وتعالي عمايشركون» اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہنے لگے کہ پروردگار اپنی بزرگی خود بیان کرے گا اور کہے گا کہ میں ہوں جبار، میں ہوں متکبر، میں ہوں بادشاہ، میں ہوں غالب، یہ کہتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کانپنے لگے یہاں تک کہ ہمیں اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نیچے ہی نہ گر جائیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو كامل ، اخبرنا حماد ، حدثنا انس بن سيرين ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان" يصلي الركعتين قبل صلاة الفجر كان الاذان في اذنيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ كَأَنَّ الْأَذَانَ فِي أُذُنَيْهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی سنتیں اس وقت پڑھتے، جب اذان کی آواز کانوں میں آ رہی ہوتی تھی۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن عثمان بن يزدويه ، عن يعفر بن روذي ، قال: سمعت عبيد بن عمير وهو يقص: يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مثل المنافق كمثل الشاة الرابضة بين الغنمين"، فقال ابن عمر : ويلكم، لا تكذبوا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، إنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مثل المنافق كمثل الشاة العائرة بين الغنمين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ يَزْدَوَيْهِ ، عَنْ يَعْفُرَ بْنِ رُوذِيٍّ ، قال: سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ وَهُوَ يَقُصُّ: يَقُولُ: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ الشَّاةِ الرَّابِضَةِ بَيْنَ الغَنَمَيْنَ"، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : وَيْلَكُمْ، لَا تَكْذِبُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ الشَّاةِ الْعَائِرَةِ بَيْنَ الْغَنَمَيْنِ".
یعفربن روزی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبید بن عمیر رضی اللہ عنہ وعظ کہہ رہے تھے میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”منافق کی مثال اس بکری کی سی ہے جو دو ریوڑوں کے درمیان ہو۔“ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہنے لگے کہ افسوس تم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف غلط نسبت نہ کیا کرو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر «ربيضين» کی بجائے «غنمين» کا لفظ استعمال کیا تھا۔