سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دے، دوسرا شخص اس عورت سے نکاح کر لے، لیکن دخول سے قبل ہی وہ اسے طلاق دے دے تو کیا وہ پہلے شوہر کے لئے حلال ہو جائے گی؟ فرمایا نہیں، جب تک کہ وہ دوسرا شوہر اس کا شہد نہ چکھ لے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة سالم بن رزين .
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے دباء اور مزفت سے منع کیا ہے اور فرمایا: ”ہے کہ مشکیزوں میں نبیذ بنا لیا کرو"۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ تشریف لائے، طواف کے ساتھ چکر لگائے، مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں پڑھیں پھر اس دروازے سے صفا کی طرف نکلے جو صفا کی طرف نکلتا ہے اور صفا مروہ کے درمیان سعی کی، پھر فرمایا کہ یہ سنت ہے۔
سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مقام بیداء کے متعلق فرماتے تھے اور کہتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد ہی سے احرام باندھا ہے (مقام بیداء سے نہیں جیسا کہ تم نے مشہور کر رکھا ہے)۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کسی چیز میں نحوست ہوسکتی تو تین چیزوں میں ہوسکتی تھی گھوڑے میں عورت میں اور گھر میں۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”بخار جہنم کی تپش کا اثر ہوتا ہے اس لئے اسے پانی سے بجھایا کرو۔“
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمر بن محمد بن زيد ، انه سمع اباه محمدا يحدث، عن عبد الله ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ما زال جبريل صلى الله عليه وسلم يوصيني بالجار، حتى ظننت انه سيورثه"، او قال:" خشيت ان يورثه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، أَنْهُ سَمِعَ أَبَاهُ مُحَمَّدًا يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا زَالَ جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوصِينِي بِالْجَارِ، حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ"، أَوْ قَالَ:" خَشِيتُ أَنْ يُوَرِّثَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”پڑوسی کے متعلق مجھے جبرئیل نے اتنے تسلسل سے وصیت کی ہے کہ مجھے خیال ہونے لگا کہ اسے وارث بنادیا جائے گا۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر ارشاد فرمایا: ”میرے بعد کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔“
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمر بن محمد بن زيد ، انه سمع اباه محمدا يحدث، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" اوتيت مفاتيح كل شيء إلا الخمس: إن الله عنده علم الساعة وينزل الغيث ويعلم ما في الارحام وما تدري نفس ماذا تكسب غدا وما تدري نفس باي ارض تموت إن الله عليم خبير سورة لقمان آية 34".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ مُحَمَّدًا يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أُوتِيتُ مَفَاتِيحَ كُلِّ شَيْءٍ إِلَّا الْخَمْسَ: إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ سورة لقمان آية 34".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”مجھے ہر چیز کی کنجیاں دے دی گئی ہیں سوائے پانچ چیزوں کے، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ "قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے، وہی بارش برساتا ہے، وہی جانتا ہے کہ رحم مادر میں کیا ہے؟ کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائے گا؟ اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس سر زمین میں مرے گا؟ بےشک اللہ بڑا جاننے والا باخبر ہے۔“
زیاد بن جبیر کہتے ہیں کہ (میں میدان منیٰ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا)، راستے میں ان کا گزر ایک آدمی کے پاس سے ہوا جس نے اپنی اونٹنی کو گھٹنوں کے بل بٹھا رکھا تھا اور اسے نحر کرنا چاہتا تھا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے فرمایا: ”اسے کھڑا کر کے اس کے پاوں باندھ لو اور پھر اسے ذبح کرو، یہ نبی صلی اللہ علیہ کی سنت ہے۔“