(حديث مرفوع) حدثنا محمد ، حدثنا شعبة ، عن جبلة بن سحيم ، سمعت ابن عمر يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من كان ملتمسا فليلتمسها في العشر الاواخر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ كَانَ مُلْتَمِسًا فَلْيَلْتَمِسْهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”شب قدر کو تلاش کرنے والا اسے آخری عشرے میں تلاش کرے"۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن جبلة بن سحيم ، قال: سمعت ابن عمر يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" من جر ثوبا من ثيابه مخيلة، فإن الله لا ينظر إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبًا مِنْ ثِيَابِهِ مَخِيلَةً، فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَنْظُرُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظررحم نہ فرمائے گا“۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن جبلة ، سمعت ابن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الشهر هكذا"، وطبق اصابعه مرتين، وكسر في الثالثة الإبهام، يعني قوله: تسع وعشرون.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَبَلَةَ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الشَّهْرُ هَكَذَا"، وَطَبَّقَ أَصَابِعَهُ مَرَّتَيْنِ، وَكَسَرَ فِي الثَّالِثَةِ الْإِبْهَامَ، يَعْنِي قَوْلَهُ: تِسْعٌ وَعِشْرُونَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بعض اوقات مہینہ اتنا، اتنا اور اتنا ہوتا ہے تیسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھا بند کر لیا یعنی ٢٩ کا۔“
(حديث مرفوع) حدثنا محمد ، حدثنا شعبة ، عن ابي بشر ، سمعت عبد الله بن شقيق يحدث، عن ابن عمر ، ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم عن الوتر؟ قال: فمشيت انا وذاك الرجل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلاة الليل مثنى مثنى، والوتر ركعة"، قال شعبة: لم يقل:" من آخر الليل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ شَقِيقٍ يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْوَتْرِ؟ قَالَ: فَمَشَيْتُ أَنَا وَذَاكَ الرَّجُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، وَالْوَتْرُ رَكْعَةٌ"، قَالَ شُعْبَةُ: لَمْ يَقُلْ:" مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے وتر کے متعلق پوچھا، اس وقت میں اور وہ آدمی چل رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے اور وتر ایک رکعت پر۔“
(حديث مرفوع) حدثنا محمد ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، انه شهد سعيد بن جبير " اقام بجمع، قال: واحسبه واذن فصلى المغرب ثلاثا، ثم سلم، فصلى العشاء ركعتين"، ثم قال: صنع بنا ابن عمر في هذا المكان مثل هذا، وقال ابن عمر : صنع بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في هذا المكان مثل هذا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، أَنَّهُ شَهِدَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ " أَقَامَ بِجَمْعٍ، قَالَ: وَأَحْسِبُهُ وَأَذَّنَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا، ثُمَّ سَلَّمَ، فَصَلَّى الْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ"، ثُمَّ قَالَ: صَنَعَ بِنَا ابْنُ عُمَرَ فِي هَذَا الْمَكَانِ مِثْلَ هَذَا، وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : صَنَعَ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَكَانِ مِثْلَ هَذَا.
حکم کہتے ہیں کہ مزدلفہ میں ہمیں سیدنا سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے مغرب کی نماز تین رکعتوں میں اقامت کی طرح پڑھائی، پھر سلام پھیر کر عشاء کی دو رکعتیں حالت سفر کی وجہ سے پڑھائی، اور پھر فرمایا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بھی ہمارے ساتھ اس جگہ اس طرح کیا تھا اور فرمایا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ہمارے ساتھ اس جگہ اسی طرح کیا تھا۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد ، حدثنا شعبة ، عن عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان عمر" كان قد جعل عليه يوما يعتكفه في الجاهلية، فسال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فامره ان يعتكف".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ" كَانَ قَدْ جَعَلَ عَلَيْهِ يَوْمًا يَعْتَكِفُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَعْتَكِفَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بحوالہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے مسجد حرام میں ایک رات اعتکاف کرنے کی منت مانی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس منت کو پورا کرنے کا حکم دیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا معمر ، اخبرنا الزهري ، عن سالم ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من باع نخلا قد ابرت، فثمرتها للبائع، ومن باع عبدا له مال، فماله للبائع، إلا ان يشترط المبتاع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ بَاعَ نَخْلًا قَدْ أُبِّرَتْ، فَثَمَرَتُهَا لِلْبَائِعِ، وَمَنْ بَاعَ عَبْدًا لَهُ مَالٌ، فَمَالُهُ لِلْبَائِعِ، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص پیوندکاری کئے ہوئے کھجوروں کے درخت بیچتا ہے تو اس کا پھل بھی بائع (بچنے والا) کا ہو گا الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) شرط لگادے اور جو شخص کسی مالدار غلام کو بیچے تو اس کا سارا مال بائع (بچنے والا) کا ہو گا الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) شرط لگا دے۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2379، م: 1199 وهذا إسناد حسن
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ محرم پانچ قسم کے جانوروں کو مار سکتا ہے بچھو چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے کو۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الرحمن ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" مهل اهل المدينة من ذي الحليفة، ومهل اهل الشام من الجحفة، ومهل اهل نجد قرن"، فقال الناس: مهل اهل اليمن من يلملم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الشَّاْمِ مِنَ الْجُحْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ قَرْنٌ"، فَقَالَ النَّاسُ: مُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لئے جحفہ اور اہل نجد کے لئے قرن کو میقات فرمایا: ہے اور لوگ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل یمن کے لئے یلملم کو میقات مقرر فرمایا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1525، م: 1182، وهذا إسناد حسن
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا ہاتھ ایک ڈھال (جس کی قیمت تین درہم تھی) چوری کرنے کی وجہ سے کاٹ دیا تھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6796، م: 1686، وهذا إسناد حسن