(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع عبد الرحمن بن ايمن يسال ابن عمر ، وابو الزبير يسمع، فقال: كيف ترى في رجل طلق امراته حائضا؟ فقال: إن ابن عمر طلق امراته على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال عمر: يا رسول الله، إن عبد الله طلق امراته وهي حائض، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ليراجعها" علي، ولم يرها شيئا، وقال: فردها،" إذا طهرت فليطلق او يمسك"، قال ابن عمر: وقرا النبي صلى الله عليه وسلم: يايها النبي إذا طلقتم النساء فطلقوهن سورة الطلاق آية 1 في قبل عدتهن، قال ابن جريج: وسمعت مجاهدا يقرؤها كذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَيْمَنَ يَسْأَلُ ابْنَ عُمَرَ ، وَأَبُو الزُّبَيْرِ يَسْمَعُ، فَقَالَ: كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ حَائِضًا؟ فَقَالَ: إِنَّ ابْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيُرَاجِعْهَا" عَلَيَّ، وَلَمْ يَرَهَا شَيْئًا، وَقَالَ: فَرَدَّهَا،" إِذَا طَهُرَتْ فَلْيُطَلِّقْ أَوْ يُمْسِكْ"، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَقَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ سورة الطلاق آية 1 فِي قُبُلِ عِدَّتِهِنَّ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: وَسَمِعْتُ مُجَاهِدًا يَقْرَؤُهَا كَذَلِكَ.
عبدالرحمن بن ایمن رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایام کی حالت میں طلاق کا مسئلہ پوچھا، ابوالزبیر یہ باتیں سن رہے تھے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ انہوں نے اپنی بیوی کو ایام کی حالت میں طلاق دے دی تھی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بتائی، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے کہو کہ وہ اس سے رجوع کر لے، پھر اگر وہ اسے طلاق دینا ہی چاہے تو طہر کے دوران دے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت احزاب کی یہ آیت اس طرح بھی پڑھی ہے، اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب آپ لوگ اپنی بیویوں کو طلاق دینا چاہو تو ان کی عدت کے آغاز میں طلاق دو (ایام طہر میں طلاق دینا مراد ہے نہ کہ ایام حیض میں)
حكم دارالسلام: صحيح، م: 1471، دون قوله : ولم يرها شيئا .
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا محمد بن ابي حفصة ، حدثنا ابن شهاب ، عن سالم ، عن ابيه ، انه طلق امراته وهي حائض، قال: فذكر ذلك إلى عمر، فانطلق عمر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبره، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليمسكها حتى تحيض غير هذه الحيضة، ثم تطهر، فإن بدا له ان يطلقها فليطلقها كما امره الله عز وجل، وإن بدا له ان يمسكها فليمسكها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، قَالَ: فَذَكَرَ ذَلِكَ إِلَى عُمَرَ، فَانْطَلَقَ عُمَرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيُمْسِكْهَا حَتَّى تَحِيضَ غَيْرَ هَذِهِ الْحَيْضَةِ، ثُمَّ تَطْهُرَ، فَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُطَلِّقَهَا فَلْيُطَلِّقْهَا كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُمْسِكَهَا فَلْيُمْسِكْهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو اس کے ”ایام“”کی حالت میں طلاق دے دی، اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بھی یہ بات بتادی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے مطلع کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چاہئے کہ اسے اپنے پاس ہی رکھے یہاں تک کہ ان ایام کے علاوہ اسے ایام کا دوسرا دور آ جائے، اور وہ اس سے بھی پاک ہو جائے، پھر اگر اسے طلاق دینے کی رائے ہو تو حکم الہٰی کے مطابق اسے طلاق دے دے اور اگر اپنے پاس رکھنے کی رائے ہو تو اپنے پاس رہنے دے۔
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج بن محمد ، عن ابن جريج ، اخبرني نافع ، ان ابن عمر كان يقول، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا ياكل احدكم من اضحيته فوق ثلاثة ايام"، قال: وكان عبد الله إذا غابت الشمس من اليوم الثالث لا ياكل من لحم هديه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَأْكُلْ أَحَدُكُمْ مِنْ أُضْحِيَّتِهِ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ"، قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا غَابَتْ الشَّمْسُ مِنَ الْيَوْمِ الثَّالِثِ لَا يَأْكُلُ مِنْ لَحْمِ هَدْيِهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی شخص تین دن سے زیادہ اپنی قربانی کا گوشت نہ کھائے، اسی وجہ سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما تیسرے دن کے غروب آفتاب کے بعد قربانی کے جانور کا گوشت نہیں کھاتے تھے۔“(بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا تھا)۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م 1970، ابن جريج صرح بالتحديث هنا، فانتفت شبهة تدليسه.
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر يحدث، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال في المحرم:" إذا لم يجد نعلين فليلبس خفين، يقطعهما اسفل من الكعبين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي الْمُحْرِمِ:" إِذَا لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ، يَقْطَعُهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اگر محرم کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے ہی پہن لے لیکن ٹخنوں سے نیچے کا حصہ کاٹ لے۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی سواری پر ہی نفل نماز پڑھ لیتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت میں ہوتا، اور فرماتے تھے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی آدمی نے پکار کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اس گوہ کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام قرار دیتا ہوں۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بات سننے اور اطاعت کرنے کی شرط پر بیعت لیا کرتے تھے پھر فرماتے تھے کہ حسب استطاعت (جہاں تک ممکن ہو گا تم بات سنو گے اور مانو گے)۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر يحدث، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" وقت لاهل المدينة ذا الحليفة، ولاهل نجد قرنا، ولاهل الشام الجحفة"، وقال عبد الله: وزعموا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ولاهل اليمن يلملم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" وَقَّتَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا، وَلِأَهْلِ الشَّاْمِ الْجُحْفَةَ"، وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَزَعَمُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لئے جحفہ اور اہل نجد کے لئے قرن کو میقات فرمایا ہے اور لوگ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل یمن کے لئے یلملم کو میقات مقرر فرمایا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد ، حدثنا شعبة ، عن جبلة بن سحيم ، قال: كان ابن الزبير يرزقنا التمر، قال: وقد كان اصاب الناس يومئذ جهد، فكنا ناكل، فيمر علينا ابن عمر ونحن ناكل، فيقول: لا تقارنوا، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن الإقران، إلا ان يستاذن الرجل اخاه"، قال شعبة: لا ارى في الاستئذان إلا ان الكلمة من كلام ابن عمر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ ، قَالَ: كَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُنَا التَّمْرَ، قَالَ: وَقَدْ كَانَ أَصَابَ النَّاسَ يَوْمَئِذٍ جَهْدٌ، فَكُنَّا نَأْكُلُ، فَيَمُرُّ عَلَيْنَا ابْنُ عُمَرَ وَنَحْنُ نَأْكُلُ، فَيَقُولُ: لَا تُقَارِنُوا، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الْإِقْرَانِ، إِلَّا أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ أَخَاهُ"، قَالَ شُعْبَةُ: لَا أَرَى فِي الِاسْتِئْذَانِ إِلَّا أَنَّ الْكَلِمَةَ مِنْ كَلَامِ ابْنِ عُمَرَ.
جبلہ کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ہمیں کھانے کے لئے کھجور دیا کرتے تھے، اس زمانے میں لوگ انتہائی مشکلات کا شکار تھے، ایک دن ہم کھجوریں کھا رہے تھے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ہمارے پاس سے گزرے اور فرمانے لگے کہ ایک وقت میں کئی کئی کھجوریں اکٹھی مت کھاؤ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بھائی کی اجازت کے بغیر کئی کھجوریں کھانے سے منع فرمایا ہے، امام شعبہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں میرا خیال تو یہی ہے کہ اجازت والی بات سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا کلام ہے۔