(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا ياكل احدكم بشماله، ولا يشرب بشماله، فإن الشيطان ياكل بشماله، ويشرب بشماله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَأْكُلْ أَحَدُكُمْ بِشِمَالِهِ، وَلَا يَشْرَبْ بِشِمَالِهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ، وَيَشْرَبُ بِشِمَالِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص بائیں ہاتھ سے مت کھایا پیا کرے کیونکہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتا پیتا ہے"۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2020، وهذا إسناد فيه وهم.
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: سال رجل النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني رجل اخدع في البيع! فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إنه من بايعت، فقل: لا خلابة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي رَجُلٌ أُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُ مَنْ بَايَعْتَ، فَقُلْ: لَا خِلَابَةَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ قریش کا ایک آدمی تھا جسے بیع میں لوگ دھوکہ دے دیتے تھے، اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ذکر کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ تم جس سے بیع کیا کرو، اس سے یوں کہہ لیا کرو کہ اس بیع میں کوئی دھوکہ نہیں ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب سفر کی جلدی ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب اور عشاء کے درمیان جمع صوری فرما لیتے تھے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا ہاتھ ایک ڈھال " جس کی قیمت تین درہم تھی " چوری کر نے کی وجہ سے کاٹ دیا تھا۔
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال:" وبعثنا النبي صلى الله عليه وسلم في سرية نحو تهامة، فاصبنا غنيمة، فبلغ سهماننا اثني عشر بعيرا، ونفلنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بعيرا بعيرا".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ:" وَبَعَثَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ نَحْوَ تِهَامَةَ، فَأَصَبْنَا غَنِيمَةً، فَبَلَغَ سُهْمَانُنَا اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا، وَنَفَّلَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعِيرًا بَعِيرًا".
اور ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تہامہ کی طرف ایک سریہ میں روانہ فرمایا، ہمیں مال غنیمت ملا اور ہمارا حصہ بارہ بارہ اونٹ بنے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایک اونٹ بطورِ انعام کے بھی عطاء فرمایا۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن ابن ابي ليلى ، عن العوفي ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تتبايعوا الثمرة حتى يبدو صلاحها"، قال: وما بدو صلاحها؟ قال:" تذهب عاهتها، ويخلص طيبها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْعَوْفِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَتَبَايَعُوا الثَّمَرَةَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا"، قَالَ: وَمَا بُدُوُّ صَلَاحِهَا؟ قَالَ:" تَذْهَبُ عَاهَتُهَا، وَيَخْلُصُ طَيِّبُهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل پکنے سے پہلے اس کی خریدو فروخت سے منع فرمایا ہے لوگوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! پھل پکنے سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اس سے خراب ہونے کا خطرہ دور ہو جائے اور عمدہ پھل چھٹ جائے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: «ما بدو صلاحها؟ .......»، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن أبى ليلى، وقد سلف بإسناد صحيح برقم: 4525 .
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ہمارے درمیان کھڑے ہو کر فرمایا کہ جب تک پھل پک نہ جائے، اس وقت تک اسے مت بیچو۔