(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، سمعت يونس بن جبير ، سمعت ابن عمر ، يقول: طلقت امراتي وهي حائض، فاتى عمر النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر ذلك له، فقال:" ليراجعها، فإذا طهرت فإن شاء فليطلقها"، قال: فقلت لابن عمر: افتحتسب بها؟ قال: ما يمنعه؟ نعم، ارايت إن عجز واستحمق؟!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، سَمِعْتُ يُونُسَ بْنَ جُبَيْرٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: طَلَّقْتُ امْرَأَتِي وَهِيَ حَائِضٌ، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" لِيُرَاجِعْهَا، فَإِذَا طَهُرَتْ فَإِنْ شَاءَ فَلْيُطَلِّقْهَا"، قَالَ: فَقُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ: أَفَتَحْتَسِبُ بِهَا؟ قَالَ: مَا يَمْنَعُهُ؟ نَعَمْ، أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ؟!.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تھی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بتائی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے کہو کہ وہ اس سے رجوع کر لے پھر اگر وہ اسے طلاق دینا ہی چاہے تو طہر کے دوران دے“، میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا اس کی وہ طلاق شمار کی جائے گی؟ فرمایا: ”یہ بتاؤ کیا تم اسے بیوقوف اور احمق ثابت کرنا چاہتے ہو (طلاق کیوں نہ ہو گی)۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن ابي الحكم ، سمعت ابن عمر يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من اتخذ كلبا إلا كلب زرع او غنم او صيد، فإنه ينقص من اجره كل يوم قيراط".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْحَكَمِ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ اتَّخَذَ كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ زَرْعٍ أَوْ غَنَمٍ أَوْ صَيْدٍ، فَإِنَّهُ يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص ایسا کتا رکھے جو کھیت یا بکر یوں کی حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں روزانہ ایک قیراط کمی ہوتی رہے گی۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد ، حدثنا شعبة ، عن سلمة بن كهيل ، قال: شهدت سعيد بن جبير بجمع، فاقام الصلاة،" فصلى المغرب ثلاثا وسلم، وصلى العتمة ركعتين"، وحدث سعيد ، ان عبد الله بن عمر صلاها في هذا المكان فصنع مثل ذا، وحدث ابن عمر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صنع مثل هذا في هذا المكان.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، قَالَ: شَهِدْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ بِجَمْعٍ، فَأَقَامَ الصَّلَاةَ،" فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا وَسَلَّمَ، وَصَلَّى الْعَتَمَةَ رَكْعَتَيْنِ"، وَحَدَّثَ سَعِيدٌ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ صَلَّاهَا فِي هَذَا الْمَكَانِ فَصَنَعَ مِثْلَ ذَا، وَحَدَّثَ ابْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ مِثْلَ هَذَا فِي هَذَا الْمَكَانِ.
سلمہ بن کہیل رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمیں سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ نے مزدلفہ میں مغرب کی نماز تین رکعتوں میں اقامت کی طرح پڑھائی پھر سلام پھیر کر عشاء کی دو رکعتیں حالت سفر کی وجہ سے پڑھائیں اور پھر فرمایا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے اس جگہ اسی طرح کیا تھا اور فرمایا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس جگہ اسی طرح کیا تھا۔
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" اللهم ارحم المحلقين"، قالوا: والمقصرين يا رسول الله؟ قال:" اللهم ارحم المحلقين"، قالوا: والمقصرين يا رسول الله؟ قال:" اللهم ارحم المحلقين"، قالوا: يا رسول الله والمقصرين؟ قال:" والمقصرين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" اللَّهُمَّ ارْحَمْ الْمُحَلِّقِينَ"، قَالُوا: وَالْمُقَصِّرِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" اللَّهُمَّ ارْحَمْ الْمُحَلِّقِينَ"، قَالُوا: وَالْمُقَصِّرِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" اللَّهُمَّ ارْحَمْ الْمُحَلِّقِينَ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالْمُقَصِّرِينَ؟ قَالَ:" وَالْمُقَصِّرِينَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اے اللہ! حلق کرانے والوں کو معاف فرما دے۔“ لوگوں نے عرض کیا: قصر کرانے والوں کے لئے بھی تو دعا فرمائیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چوتھی مرتبہ قصر کرانے والوں کے لئے فرمایا: کہ اے اللہ! قصر کرانے والوں کو بھی معاف فرما دے۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن حميد ، عن بكر ، عن ابن عمر ، قال: كانت تلبية النبي صلى الله عليه وسلم:" لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك، والملك لا شريك لك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ بَكْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَتْ تَلْبِيَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ، وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ تھا، میں حاضر ہوں اے اللہ! میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں آپ کا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں، حکومت بھی آپ ہی کی ہے، آپ کا کوئی شریک نہیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن حميد ، عن بكر ، قال: ذكرت لعبد الله بن عمر، ان انسا حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لبى بالعمرة والحج، فقال ابن عمر : يرحم الله انسا، وهل انس، وهل،" خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا حجاجا؟! فلما قدمنا امرنا ان نجعلها عمرة، إلا من كان معه هدي"، قال: فحدثت انسا بذلك، فغضب، وقال: لا تعدونا إلا صبيانا!!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ بَكْرٍ ، قَالَ: ذَكَرْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَّى بِالْعُمْرَةِ وَالْحَجِّ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : يَرْحَمُ اللَّهُ أَنَسًا، وَهِلَ أَنَسٌ، وَهَلْ،" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا حُجَّاجًا؟! فَلَمَّا قَدِمْنَا أَمَرَنَا أَنْ نَجْعَلَهَا عُمْرَةً، إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ"، قَالَ: فَحَدَّثْتُ أَنَسًا بِذَلِكَ، فَغَضِبَ، وَقَالَ: لَا تَعُدُّونَا إِلَّا صِبْيَانًا!!.
بکر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ذکر کیا کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے ہم سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو مغالطہ ہو گیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتداء میں تو حج کا احرام باندھا تھا، اور ہم نے بھی ان کے ساتھ حج کا ہی احرام باندھا تھا، پھر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ پہنچے تو فرمایا: ”جس شخص کے پاس ہدی کا جانور نہ ہو، اسے چاہئے کہ اسے عمرہ بنا لے“، میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے اس کا تذکر ہ کیا تو وہ ناراض ہوئے اور فرمانے لگے کہ تم تو ہمیں بچہ ہی سمجھتے ہو۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حاملہ جانور کے حمل سے پیدا ہونے والے بچے کی ”جو ابھی ماں کے پیٹ میں ہی ہے،“ پیٹ میں ہی بیع کر نے سے منع فرمایا۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد الاموي ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ما حق امرئ مسلم له شيء يوصي فيه، يبيت ليلتين إلا ووصيته عنده مكتوبة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ، يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ عِنْدَهُ مَكْتُوبَةٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کسی مسلمان شخص پر اگر کسی کا کوئی حق ہو تو اس پر دو راتیں اسی طرح نہیں گزرنی چاہئیں کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد الاموي ، عن يحيى يعني ابن سعيد ، اخبرني نافع ، ان ابن عمر اخبرهم،" ان جارية كانت ترعى لآل كعب بن مالك الانصاري غنما لهم، وانها خافت على شاة من الغنم ان تموت، فاخذت حجرا، فذبحتها به، وان ذلك ذكر للنبي صلى الله عليه وسلم، فامرهم باكلها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ ، عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُمْ،" أَنَّ جَارِيَةً كَانَتْ تَرْعَى لِآلِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ الْأَنْصَارِيِّ غَنَمًا لَهُمْ، وَأَنَّهَا خَافَتْ عَلَى شَاةٍ مِنَ الْغَنَمِ أَنْ تَمُوتَ، فَأَخَذَتْ حَجَرًا، فَذَبَحَتْهَا بِهِ، وَأَنَّ ذَلِكَ ذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَهُمْ بِأَكْلِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی ایک باندی تھی جو " سلع " میں ان کی بکر یاں چرایا کرتی تھی، ان بکریوں میں سے ایک بکر ی مرنے کے قریب ہو گئی تو اس باندی نے تیز دھاری دار پتھر لے کر اس بکر ی کو اس سے ذبح کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھانے کی اجازت دے دی۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کسی مسلمان شخص پر اگر کسی کا کوئی حق ہو تو اس پر دوراتیں اسی طرح نہیں گزرنی چاہئیں کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو"۔