(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، سمعت ابا إسحاق يحدث، انه سمع عبد الله بن مالك الهمداني ، قال:" صليت مع ابن عمر بجمع، فاقام فصلى المغرب ثلاثا، ثم صلى العشاء ركعتين، بإقامة واحدة، قال: فساله خالد بن مالك عن ذلك، فقال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع مثل هذا، في هذا المكان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَالِكٍ الْهَمْدَانِيَّ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِجَمْعٍ، فَأَقَامَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا، ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ، بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ، قَالَ: فَسَأَلَهُ خَالِدُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ مِثْلَ هَذَا، فِي هَذَا الْمَكَانِ".
عبداللہ بن مالک کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مزدلفہ میں ایک ہی اقامت سے مغرب اور عشاء کی نمازیں پڑھائیں خالد بن مالک نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ نمازیں اس جگہ ایک ہی اقامت کے ساتھ پڑھی ہیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر ، يقول: سال عمر رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تصيبني الجنابة من الليل، فما اصنع؟ قال:" اغسل ذكرك، ثم توضا، ثم ارقد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: سَأَلَ عُمَرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تُصِيبُنِي الْجَنَابَةُ مِنَ اللَّيْلِ، فَمَا أَصْنَعُ؟ قَالَ:" اغْسِلْ ذَكَرَكَ، ثُمَّ تَوَضَّأْ، ثُمَّ ارْقُدْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ! اگر میں رات کو ناپاک ہو جاؤں اور غسل کر نے سے پہلے سونا چاہوں تو کیا کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شرمگاہ کو دھو کر نماز والا وضو کر کے سو جاؤ۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”بلال رات ہی کو اذان دے دیتے ہیں اس لئے جب تک ابن ام مکتوم اذان نہ دے دیں تم کھاتے پیتے رہو۔“
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، قال: سمعت ابن عمر ، يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمرة او النخل حتى يبدو صلاحه"، فقيل لابن عمر: ما صلاحه؟ قال: تذهب عاهته.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ أَوْ النَّخْلِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ"، فَقِيلَ لِابْنِ عُمَرَ: مَا صَلَاحُهُ؟ قَالَ: تَذْهَبُ عَاهَتُهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں یا کھجوروں کی بیع سے منع فرمایا ہے جب تک وہ خوب پک نہ جائیں، کسی شخص نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ”پکنے“ ا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ اس کی آفات دور ہو جائیں۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص غلہ خریدے تو اس پر قبضہ کر نے سے پہلے اسے آگے فروخت نہ کرے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، كنت مع ابن عمر انا ورجل آخر، فجاء رجل، فقال ابن عمر : استاخرا، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا كانوا ثلاثة فلا يتناجى اثنان دون واحد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ أَنَا وَرَجُلٌ آخَرُ، فَجَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : اسْتَأْخِرَا، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا كَانُوا ثَلَاثَةً فَلَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ وَاحِدٍ".
عبداللہ بن دینار رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور ایک دوسرا آدمی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھے، ایک آدمی آیا تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ہم دونوں سے فرمایا: ”ذرا پیچھے ہو جاؤ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے اگر تین آدمی ہوں تو ایک کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی نہ کر یں۔“
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن خالد ، حدثنا عبد الله بن الحارث ، عن عبد الله بن عمر ، انه امر رجلا إذا اخذ مضجعه، قال:" اللهم إنك خلقت نفسي، وانت توفاها، لك مماتها ومحياها، إن احييتها فاحفظها، وإن امتها فاغفر لها، اللهم اسالك العافية"، فقال رجل: سمعت هذا من عمر؟ فقال: ممن خير من عمر، من رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ أَمَرَ رَجُلًا إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ، قَالَ:" اللَّهُمَّ إِنَّكَ خَلَقْتَ نَفْسِي، وَأَنْتَ تَوَفَّاهَا، لَكَ مَمَاتُهَا وَمَحْيَاهَا، إِنْ أَحْيَيْتَهَا فَاحْفَظْهَا، وَإِنْ أَمَتَّهَا فَاغْفِرْ لَهَا، اللَّهُمَّ أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ"، فَقَالَ رَجُلٌ: سَمِعْتَ هَذَا مِنْ عُمَرَ؟ فَقَالَ: ممِنْ خَيْرٍ مِنْ عُمَرَ، مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک شخص کو حکم دیا کہ جب اپنے بستر پر آیا کرو تو یہ دعاء کیا کرو کہ اے اللہ! تو نے مجھے پیدا کیا ہے، تو ہی مجھے موت دے گا، میرا مرناجینا بھی تیرے لئے ہے، اگر تو مجھے زندگی دے تو اس کی حفاظت بھی فرما اور اگر موت دے تو مغفرت بھی فرما اے اللہ میں تجھ سے عافیت کی درخواست کرتا ہوں، اس شخص نے پوچھا کہ یہ بات آپ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے سنی ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ اس ذات سے جو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے بھی بہتر تھی یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے جب ”صبح“ ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو، اور دو رکعتیں فجر سے پہلے پڑھ لیا کرو۔