سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے جب صبح ہو جانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ بطور وتر کی ایک رکعت اور ملا لو۔“
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا شيبان ، عن يحيى ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من ترك العصر حتى تفوته، فكانما وتر اهله وماله"، وقال شيبان: يعني: غلب على اهله وماله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يقول:" مَنْ تَرَكَ الْعَصْرَ حَتَّى تَفُوتَهُ، فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ"، وقَالَ شَيْبَانُ: يَعْنِي: غُلِبَ عَلَى أَهْلِهِ وَمَالِهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کی نماز عصر فوت ہو جائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہو گیا۔“
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا شيبان ، عن يحيى ، عن نافع ، عن ابن عمر رضي الله تعالى عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اتى الجمعة فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا شيبان ، عن يحيى ، حدثني رجل ، انه سمع ابن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لكل غادر لواء يوم القيامة، يقال: هذه غدرة فلان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، حَدَّثَنِي رَجُلٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يُقَالُ: هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کا دھوکہ ہے۔“
حكم دارالسلام: صحيح وهذا إسناد ضيف لإبهام الرجل الذي رواه عن ابن عمر .
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن سليمان ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" راى في بعض مغازيه امراة مقتولة، فانكر ذلك، ونهى عن قتل النساء والصبيان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَأَى فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ امْرَأَةً مَقْتُولَةً، فَأَنْكَرَ ذَلِكَ، وَنَهَى عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی غزوہ میں ایک مقتول عورت کو دیکھا تو اس پر نکیر فرمائی اور عورتوں اور بچوں کو قتل کر نے سے روک دیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا روح بن عبادة ، حدثنا ابن جريج ، سمعت محمد بن عباد بن جعفر ، يقول: امرت مسلم بن يسار مولى نافع بن عبد الحارث ان يسال ابن عمر وانا جالس بينهما: ما سمعت من النبي صلى الله عليه وسلم فيمن جر إزاره من الخيلاء شيئا؟ فقال: سمعته يقول:" لا ينظر الله عز وجل إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ ، يَقُولُ: أَمَرْتُ مُسْلِمَ بْنَ يَسَارٍ مَوْلَى نَافِعِ بْنِ عَبْدِ الْحَارِثِ أَنْ يَسْأَلَ ابْنَ عُمَرَ وَأَنَا جَالِسٌ بَيْنَهُمَا: مَا سَمِعْتَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَنْ جَرَّ إِزَارَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ شَيْئًا؟ فَقَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ:" لَا يَنْظُرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
محمد بن عباد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے مسلم بن یسار سے کہا کہ میری موجودگی میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے یہ سوال پوچھیں کہ تکبر کی وجہ سے اپنا تہبند زمین پر لٹکانے والے کے متعلق آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایسے شخص پر اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نظر رحم نہیں فرمائے گا۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وتر اور دو رکعتوں کے ددرمیان سلام کے ذریعے فصل فرماتے تھے اور سلام کی آواز ہمارے کانوں میں آتی تھی۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص قسم کھانا چاہتا ہے وہ اللہ کے نام کی قسم کھائے“، قریش کے لوگ اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں کھایا کرتے تھے اس لئے فرمایا: ”اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں مت کھاؤ۔“
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا يحيى يعني ابن سعيد ، عن نافع اخبره، عن ابن عمر ، ان" امراة كانت ترعى على آل كعب بن مالك غنما بسلع، فخافت على شاة منها الموت، فذبحتها بحجر، فذكر ذلك للرسول صلى الله عليه وسلم، فامرهم باكلها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، عَنْ نَافِعٍ أَخْبَرَهُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ" امْرَأَةً كَانَتْ تَرْعَى عَلَى آلِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ غَنَمًا بِسَلْعٍ، فَخَافَتْ عَلَى شَاةٍ مِنْهَا الْمَوْتَ، فَذَبَحَتْهَا بِحَجَرٍ، فَذُكِرَ ذَلِكَ للرسول صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَهُمْ بِأَكْلِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی ایک باندی تھی جو”سلع“میں ان کی بکریاں چرایا کرتی تھی ان بکریوں میں سے ایک بکری مرنے کے قریب ہو گئی تو اس باندی نے تیز دھاری دار پتھر لے کر اس بکری کو اس سے ذبح کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھانے کی اجازت دے دی۔