(حديث مرفوع) حدثنا ابو سلمة ، اخبرنا سليمان بن بلال ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: ذكر للنبي صلى الله عليه وسلم رجل يخدع في البيع، فقال له:" من بايعت، فقل: لا خلابة"، فكان يقول إذا بايع: لا خلابة، وكان في لسانه رتة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: ذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ يُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ، فَقَالَ لَهُ:" مَنْ بَايَعْتَ، فَقُلْ: لَا خِلَابَةَ"، فَكَانَ يَقُولُ إِذَا بَايَعَ: لَا خِلَابَةَ، وَكَانَ فِي لِسَانِهِ رُتَّةٌ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ قریش کا ایک آدمی تھا جسے بیع میں لوگ دھوکہ دے دیتے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس کا تذکر ہ ہوا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جس سے خرید و فروخت کیا کرو اس سے یوں کہہ لیا کرو کہ اس بیع میں کوئی دھوکہ نہیں ہے۔“ چونکہ اس کی زبان میں لکنت تھی لہٰذا وہ «لاخلابه» کے بجائے «لاخيابه» کہہ دیتا تھا۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سلمة ، اخبرنا سليمان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، انه كان" يصلي على راحلته في السفر حيثما توجهت به، وذكر ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يصنع ذلك في السفر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ فِي السَّفَرِ حَيْثُمَا تَوَجَّهَتْ بِهِ، وَذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصْنَعُ ذَلِكَ فِي السَّفَرِ".
عبداللہ بن دینار رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سواری پر نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت ہو اور بتاتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی سفر میں اس طرح کیا کرتے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سلمة ، اخبرنا مالك ، عن عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يلبس خاتما من ذهب، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فنبذه، وقال:" لا البسه ابدا"، قال: فنبذ الناس خواتيمهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَلْبَسُ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَبَذَهُ، وَقَالَ:" لَا أَلْبَسُهُ أَبَدًا"، قَالَ: فَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سونے کی انگوٹھی پہنتے تھے، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور اسے پھینک دیا اور فرمایا: ”آئندہ میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا چنانچہ لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں اتار پھینکیں۔“
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سلمة ، اخبرنا ليث ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم راى نخامة في قبلة المسجد، وهو يصلي بين يدي الناس، فحتها، ثم قال حين انصرف من الصلاة:" إن احدكم إذا كان في الصلاة، فإن الله عز وجل قبل وجهه، فلا يتنخمن احد قبل وجهه في الصلاة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا لَيْثٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، وَهُوَ يُصَلِّي بَيْنَ يَدَيْ النَّاسِ، فَحَتَّهَا، ثُمَّ قَالَ حِينَ انْصَرَفَ مِنَ الصَّلَاةِ:" إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا كَانَ فِي الصَّلَاةِ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قِبَلَ وَجْهِهِ، فَلَا يَتَنَخَّمَنَّ أَحَدٌ قِبَلَ وَجْهِهِ فِي الصَّلَاةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی جانب بلغم لگا ہوا دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر اسے صاف کر دیا، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو اللہ اس کے چہرے کے سامنے ہوتا ہے اس لئے تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں اپنے چہرے کے سامنے ناک صاف نہ کرے۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام باندھتے وقت زیتون کا وہ تیل استعمال فرماتے تھے جس میں پھول ڈال کر انہیں جوش نہ دیا گیا ہوتا۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، حدثنا عقبة بن ابي الصهباء ، حدثنا سالم ، عن عبد الله بن عمر ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الفجر، ثم سلم، فاستقبل مطلع الشمس، فقال:" الا إن الفتنة هاهنا، الا إن الفتنة هاهنا، حيث يطلع قرن الشيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ أَبِي الصَّهْبَاءِ ، حَدَّثَنَا سَالِمٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَجْرَ، ثُمَّ سَلَّمَ، فَاسْتَقْبَلَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ، فَقَالَ:" أَلَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، أَلَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز پڑھی اور سلام پھیر کر سورج طلوع ہونے کے رخ پر کھڑے ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور دو مرتبہ فرمایا: ”فتنہ یہاں سے ہو گا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔“
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے یوم عرفہ کے روزے کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ اس دن کا روزہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا خلفاء ثلاثہ میں سے کسی نے نہیں رکھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده ، وهذا إسناد ضعيف ، مؤمل سيء الحفظ .
عبداللہ بن دینار رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سواری پر نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت ہو اور بتاتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی سفر میں اس طرح کیا کرتے تھے۔