(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا ابن عون ، عن زياد بن جبير ، ان رجلا سال ابن عمر عن رجل نذر ان يصوم يوما، فوافق يومئذ عيد اضحى او يوم فطر؟ فقال ابن عمر :" امر الله بوفاء النذر، ونهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صوم هذا اليوم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ يَصُومَ يَوْمًا، فَوَافَقَ يَوْمَئِذٍ عِيدَ أَضْحَى أَوْ يَوْمَ فِطْرٍ؟ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ :" أَمَرَ اللَّهُ بِوَفَاءِ النَّذْرِ، وَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِ هَذَا الْيَوْمِ".
زیاد بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ سوال پوچھتے ہوئے دیکھا کہ میں نے یہ منت مان رکھی ہے کہ میں فلاں دن روزہ رکھا کروں گا، اب اگر فلاں دن عیدالاضحیٰ یا عیدالفطر آ جائے تو کیا کروں؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اللہ نے منت پوری کرنے کا حکم دیا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یوم النحر (دس ذی الحجہ) کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1994 ، م : 1139 .
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ کے کسی راستے میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے، دیکھا کہ انہوں نے ایک مرغی کو باندھ رکھا ہے اور اس پر اپنا نشانہ درست کر رہے ہیں، اس پر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانور کا مثلہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا حنظلة ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من جر ثوبه من الخيلاء، لم ينظر الله إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ، لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔“
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، ويزيد ، قال: اخبرنا سفيان، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: اتخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم خاتما من ذهب، فاتخذ الناس خواتيمهم من ذهب، فرمى به، وقال:" لن البسه ابدا"، قال يزيد: فنبذ الناس خواتيمهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، وَيَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ مِنْ ذَهَبٍ، فَرَمَى بِهِ، وَقَالَ:" لَنْ أَلْبَسَهُ أَبَدًا"، قَالَ يَزِيدُ: فَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنوائی، لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوا لیں، جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھینک دیا اور فرمایا کہ آئندہ میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں اتار پھینکیں۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما رنگی ہوئی کھال کی جوتیاں پہن لیتے اور ان میں وضو کر لیتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد ضعيف لضعف العمري .
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا عاصم بن محمد ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو يعلم الناس ما في الوحدة، ما سار راكب بليل ابدا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي الْوَحْدَةِ، مَا سَارَ رَاكِبٌ بِلَيْلٍ أَبَدًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اگر لوگوں کو تنہا سفر کرنے کا نقصان معلوم ہو جائے تو رات کے وقت کوئی بھی تنہا سفر نہ کرے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا حنظلة ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اقتنى كلبا إلا كلب ضار، او كلب ماشية، نقص من عمله كل يوم قيراطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ ضَارٍ، أَوْ كَلْبَ مَاشِيَةٍ، نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص ایسا کتا رکھے جو حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں روزانہ دو قیراط کمی ہوتی رہے گی۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص ایسا کتا رکھے جو حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں روزانہ دو قیراط کمی ہوتی رہے گی۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5480 ، م : 1574 .