(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" قرا في الركعتين قبل الفجر والركعتين بعد المغرب بضعا وعشرين مرة، او بضع عشرة مرة: قل يا ايها الكافرون، وقل هو الله احد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَرَأَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ وَالرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ بِضْعًا وَعِشْرِينَ مَرَّةً، أَوْ بِضْعَ عَشْرَةَ مَرَّةً: قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ، وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر سے پہلے سنتوں میں اور مغرب کے بعد کی دو سنتوں میں بیسیوں یا دسیوں مرتبہ سورت کافرون اور سورت اخلاص پڑھی ہو گی۔
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے وتر کے متعلق پوچھا کہ کیا یہ واجب ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام مسلمانوں نے وتر پڑھے ہیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا عمران بن حدير ، عن عبد الله بن شقيق العقيلي ، عن ابن عمر ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فساله عن صلاة الليل، وانا بين السائل وبين النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" مثنى مثنى، فإذا خشيت الصبح فاوتر بركعة"، قال: ثم جاءه عند قرن الحول، وانا بذاك المنزل بينه وبين السائل، فساله، فقال:" مثنى مثنى، فإذا خشيت الصبح فاوتر بركعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُدَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ، وَأَنَا بَيْنَ السَّائِلِ وَبَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِرَكْعَةٍ"، قَالَ: ثُمَّ جَاءَه عِنْدَ قَرْنِ الْحَوْلِ، وَأَنَا بِذَاكَ الْمَنْزِلِ بَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّائِلِ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ:" مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِرَكْعَةٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز سے متعلق پوچھا، اس وقت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سائل کے درمیان تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم دو دو رکعت کر کے نماز پڑھا کرو اور جب صبح ہو جانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ بطور وتر کے ایک رکعت اور ملا لو“، ایک سال بعد دوبارہ وہ شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس مرتبہ بھی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے درمیان تھا، اس نے وہی سوال کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے وہی جواب دیا۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب یہودی تمہیں ملتے ہیں تو وہ «السام عليكم» کہتے ہیں لہٰذا تم «وعليكم» کہہ دیا کرو (تم پر موت طاری ہو)۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 6928 ، م : 2164 .
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن سعد بن عبيدة ، قال: كنت مع ابن عمر في حلقة، فسمع رجلا في حلقة اخرى، وهو يقول: لا وابي، فرماه ابن عمر بالحصى، وقال: إنها كانت يمين عمر، فنهاه النبي صلى الله عليه وسلم عنها، وقال:" إنها شرك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي حَلْقَةٍ، فَسَمِعَ رَجُلًا فِي حَلْقَةٍ أُخْرَى، وَهُوَ يَقُولُ: لَا وَأبي، فرماه ابن عمر بالحصى، وَقَالَ: إِنَّهَا كَانَتْ يَمِينَ عُمَرَ، فَنَهَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا، وَقَالَ:" إِنَّهَا شِرْكٌ".
سعد بن عبیدہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں ایک حلقہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے دوسرے حلقے میں بیٹھے ہوئے ایک آدمی کو «لا وابي» کہہ کر قسم کھاتے ہوئے سنا، تو اسے کنکر یاں ماریں اور فرمایا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اسی طرح قسم کھاتے تھے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس سے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ شرک ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن النجراني ، عن ابن عمر ، قال: اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بسكران، فضربه الحد، ثم قال:" ما شرابك؟" فقال: زبيب وتمر، فقال:" لا تخلطهما، يكفي كل واحد منهما من صاحبه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ النَّجْرَانِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَكْرَانَ، فَضَرَبَهُ الْحَدَّ، ثُمَّ قَالَ:" مَا شَرَابُكَ؟" فَقَالَ: زَبِيبٌ وَتَمْرٌ، فَقَالَ:" لَا تَخْلِطْهُمَا، يَكْفِي كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِنْ صَاحِبِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نشے میں دھت ایک شخص کو لایا گیا، اس نے کشمش اور کھجور کی شراب پینے کا اعتراف کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر حد جاری فرمائی اور ان دونوں کو اکٹھا کرنے سے منع فرمایا کیونکہ ان میں سے ہر ایک دوسرے کی جانب سے کفایت کر جاتی ہے۔