سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا کہ قیامت کے قریب حضرموت ”جو کہ شام کا ایک علاقہ ہے“ کے سمندر سے ایک آگ نکلے گی اور لوگوں کو ہانک کر لے جائے گی، ہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! پھر آپ اس وقت کے لئے ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا: ”ملک شام کو اپنے اوپر لازم کر لینا (وہاں چلے جانا)۔“
(حديث مرفوع) حدثنا سهل بن يوسف ، عن حميد ، عن بكر ، قال: قلت لابن عمر : إن انسا اخبرنا، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لبيك بعمرة وحج"، قال: وهل انس، خرج فلبى بالحج، ولبينا معه، فلما قدم امر من لم يكن معه الهدي ان يجعلها عمرة، قال: فذكرت ذلك لانس؟ فقال: ما تعدونا إلا صبيانا!!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ بَكْرٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ : إِنَّ أَنَسًا أَخْبَرَنَا، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَبَّيْكَ بِعُمْرَةٍ وَحَجٍّ"، قَالَ: وَهِلَ أَنَسٌ، خَرَجَ فَلَبَّى بِالْحَجِّ، وَلَبَّيْنَا مَعَهُ، فَلَمَّا قَدِمَ أَمَرَ مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ الْهَدْيُ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً، قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِأَنَسٍ؟ فَقَالَ: مَا تَعُدُّونَا إِلَّا صِبْيَانًا!!.
بکر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ذکر کیا کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے ہم سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو مغالطہ ہو گیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتداء میں تو حج کا احرام باندھا تھا اور ہم نے بھی ان کے ساتھ حج کا ہی احرام باندھا تھا، پھر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ پہنچے تو فرمایا: ”جس شخص کے پاس ہدی کا جانور نہ ہو، اسے چاہئے کہ اسے عمرہ بنا لے۔“ میں نے یہ بات سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو بتائی انہوں نے فرمایا کہ تم تو ہمیں بچہ ہی سمجھتے ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 4353 ، م : 1232 .
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے میں نے دیکھا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں لوگوں کو اس بات پر مار پڑتی تھی کہ وہ اندازے سے کوئی غلہ خریدیں اور اسی جگہ کھڑے کھڑے اسے کسی اور کے ہاتھ فروخت کر دیں, جب تک کہ اسے اپنے خیمہ میں نہ لے جائیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 6852 ، م : 1527 .
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" من اعتق شركا له في مملوك فقد عتق كله، فإن كان للذي اعتق نصيبه من المال ما يبلغ ثمنه، فعليه عتقه كله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي مَمْلُوكٍ فَقَدْ عَتَقَ كُلُّهُ، فَإِنْ كَانَ لِلَّذِي أَعْتَقَ نَصِيبَهُ مِنَ الْمَالِ مَا يَبْلُغُ ثَمَنَهُ، فَعَلَيْهِ عِتْقُهُ كُلُّهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص کسی غلام کو اپنے حصے کے بقدر آزاد کر دیتا ہے، تو وہ غلام مکمل آزاد ہو جائے گا، پھر اگر آزاد کر نے والے کے پاس اتنا مال ہے جو اس کی قیمت کو پہنچتا ہے تو اس کے ذمے ہے کہ اسے مکمل آزاد کر دے۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2503 ، م : 1501 .
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن عبد الله ، انه اذن بضجنان ليلة العشاء، ثم قال في إثر ذلك: الا صلوا في الرحال، واخبرنا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يامر مؤذنا، يقول: الا صلوا في الرحال"، في الليلة الباردة او المطيرة في السفر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ أَذَّنَ بِضَجَنَانَ لَيْلَةً الْعِشَاءَ، ثُمَّ قَالَ فِي إِثْرِ ذَلِكَ: أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ، وَأَخْبَرَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَأْمُرُ مُؤَذِّنًا، يَقُولُ: أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ"، فِي اللَّيْلَةِ الْبَارِدَةِ أَوْ الْمَطِيرَةِ فِي السَّفَرِ.
نافع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وادی ضجنان میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نماز کا اعلان کروایا، پھر یہ منادی کر دی کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ حدیث بیان فرمائی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی دوران سفر سردی کی راتوں میں یا بارش والی راتوں میں نماز کا اعلان کر کے یہ منادی کر دیتے تھے کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرنا نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى نخامة في قبلة المسجد، فحتها، ثم قال:" إذا كان احدكم في الصلاة فلا يتنخم، يعنى، فإن الله تعالى قبل وجه احدكم في الصلاة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَحَتَّهَا، ثُمَّ قَالَ:" إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ فَلَا يَتَنَخَّمْ، يعنى، فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قِبَلَ وَجْهِ أَحَدِكُمْ فِي الصَّلَاةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی جانب بلغم لگا ہوا دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر اسے صاف کر دیا پھر فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو اللہ اس کے چہرے کے سامنے ہوتا ہے اس لئے تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں اپنے چہرے کے سامنے ناک صاف نہ کرے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلاة في مسجدي افضل من الف صلاة فيما سواه، إلا المسجد الحرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”مسجد حرام کو چھوڑ کر میری اس مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری مساجد کی نسبت ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال: تلقفت التلبية من رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك، والملك، لا شريك لك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: تَلَقَّفْتُ التَّلْبِيَةَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ، وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ تلبیہ حاصل کیا ہے۔ میں حاضر ہوں، اے اللہ! میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، آپ کا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں، حکومت بھی آپ ہی کی ہے، آپ کا کوئی شریک نہیں۔