عبداللہ بن سراقہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پھلوں کی بیع کی متعلق پوچھا، تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے «عاهه» کے ختم ہونے سے پہلے پھلوں کی بیع سے منع فرمایا ہے، میں نے ان سے «عاهه» کا مطلب پوچھا، تو انہوں نے فرمایا: ثریا ستارہ کا طلوع ہونا۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہئے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے۔
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم، يعني:" خمس لا جناح عليه وهو حرام ان يقتلهن: الحية، والعقرب، والفارة، والكلب العقور، والحداة".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَعْنِي:" خَمْسٌ لَا جُنَاحَ عَلَيْهِ وَهُوَ حَرَامٌ أَنْ يَقْتُلَهُنَّ: الْحَيَّةُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْحِدَأَةُ".
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ قسم کے جانور ہیں جنہیں حالت احرام میں بھی مارنے سے کوئی گناہ نہیں ہوتا۔ بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے۔“
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقال: وقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اسلم سالمها الله، وغفار غفر الله لها، وعصية عصت الله ورسوله".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقَالَ: وقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَغِفَارُ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَعُصَيَّةُ عَصَتْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ".
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”قبیلہ اسلم، اللہ اسے سلامت رکھے، قبیلہ غفار اللہ اس کی بخشش کرے اور عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔“
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله الزبيري ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، واشار بيده نحو المشرق، فقال:" ها، إن الفتن من هاهنا، إن الفتن من هاهنا، إن الفتن من هاهنا، من حيث يطلع قرن الشيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَشَارَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ، فَقَالَ:" هَا، إِنَّ الْفِتَنَ مِنْ هَاهُنَا، إِنَّ الْفِتَنَ مِنْ هَاهُنَا، إِنَّ الْفِتَنَ مِنْ هَاهُنَا، مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور تین مرتبہ فرمایا: ”فتنہ یہاں سے ہو گا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال:" وقت رسول الله صلى الله عليه وسلم لاهل المدينة ذا الحليفة، ولاهل نجد قرنا، ولاهل الشام الجحفة"، وقال: هؤلاء الثلاث حفظتهن من رسول الله صلى الله عليه وسلم، وحدثت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ولاهل اليمن يلملم"، فقيل له: العراق؟ قال: لم يكن يومئذ عراق.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا، وَلِأَهْلِ الشَّأْمِ الْجُحْفَةَ"، وَقَالَ: هَؤُلَاءِ الثَّلَاثُ حَفِظْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحُدِّثْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمُ"، فَقِيلَ لَهُ: الْعِرَاقُ؟ قَالَ: لَمْ يَكُنْ يَوْمَئِذٍ عِرَاقٌ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ، اہل نجد کے لئے قرن اور اہل شام کے لئے جحفہ کو میقات قرار دیا ہے۔ یہ تین جگہیں تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر خود یاد کی ہیں اور یہ بات مجھ سے بیان کی گئی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اہل یمن کے لئے یلملم ہے“، کسی نے عراق کے متعلق پوچھا، تو فرمایا: اس وقت عراق نہ تھا۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جماعت کی نماز سے اللہ بہت خوش ہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ، مرثد بن عام الهنائي روى عنه غير واحد ، وذكره ابن حبان في «الثقات» : 7/ 500 ، لكن قال الإمام أحمد : لا أعرفه ، و أبو عمرو الندبي ضعيف يعتبر به .
(حديث مرفوع) حدثنا خلف بن الوليد ، حدثنا ابو معشر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بطعام وقد حسنه صاحبه، فادخل يده فيه، فإذا طعام رديء، فقال:" بع هذا على حدة، وهذا على حدة، فمن غشنا فليس منا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطَعَامٍ وَقَدْ حَسَّنَهُ صَاحِبُهُ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهِ، فَإِذَا طَعَامٌ رَدِيءٌ، فَقَالَ:" بِعْ هَذَا عَلَى حِدَةٍ، وَهَذَا عَلَى حِدَةٍ، فَمَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم راستے میں جا رہے تھے، تو غلہ پر نظر پڑی جسے اس کے مالک نے بڑا سجا رکھا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے اندر ہاتھ ڈالا تو وہ اندر سے ردی غلہ نکلا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے علیحدہ بیچو، جو شخص ہمیں دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره وهذا إسناد ضعيف لضعف أبي معشر .
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”مجھے تلوار دے کر بھیجا گیا ہے تاکہ اللہ کی ہی عبادت کی جائے جس کا کوئی شریک نہیں، میرا رزق میرے نیزے کے سائے کے نیچے رکھا گیا ہے، میرے احکام کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لئے بھرپور ذلت لکھ دی گئی ہے اور جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا وہ ان ہی میں شمار ہو گا۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف على نكارة بعض ألفاظه ، ابن ثوبان حسن الحديث إذا لم يتفرد بما ينكر ، فقد أشار الإمام أحمد إلى أن له أحاديث منكرة ، وهذا منها .