سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اللہ تعالیٰ جب کسی قوم پر عذاب نازل فرمانا چاہتا ہے تو وہاں کے تمام رہنے والوں پر عذاب نازل ہو جاتا ہے، پھر انہیں ان کے اعمال کے اعتبار سے دوبارہ زندہ کیا جائے گا (عذاب میں تو سب نیک وبد شریک ہوں گے جزا و سزا اعمال کے مطابق ہو گی)۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجر اسود کا استلام کرتے ہوئے خود دیکھا ہے، اس لئے میں کسی سختی یا نرمی کی پرواہ کئے بغیر اس کا استلام کرتا ہی رہوں گا۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھی جاتی ہے جب طلوع فجر ہونے لگے تو ان کے ساتھ ایک رکعت اور ملا کر وتر پڑھ لو۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے دیکھا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں لوگوں کو اس بات پر مار پڑتی تھی کہ وہ اندازے سے کوئی غلہ خریدیں اور اسی جگہ کھڑے کھڑے اسے کسی اور کے ہاتھ فروخت کر دیں جب تک کہ اسے اپنے خیمے میں نہ لے جائیں۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں مختصر نماز پڑھانے کا حکم دیتے تھے اور خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہماری امامت کرتے ہوئے سورت صفّٰت (کی چند آیات) پر اکتفاء فرماتے تھے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم اپنے مردوں کو قبر میں اتارو تو کہو «بسم الله وعلي ملة رسول الله» ۔“
حكم دارالسلام: رجاله ثقات، و المحفوظ وقفه من قول ابن عمر.
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا يحيى ، عن محمد بن يحيى ، ان عمه واسع بن حبان اخبره، انه سمع ابن عمر ، قال: لقد ظهرت ذات يوم على ظهر بيتنا، فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" قاعدا على لبنتين، مستقبلا بيت المقدس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى ، أَنَّ عَمَّهُ وَاسِعَ بْنَ حَبَّانَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: لَقَدْ ظَهَرْتُ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى ظَهْرِ بَيْتِنَا، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَاعِدًا عَلَى لَبِنَتَيْنِ، مُسْتَقْبِلًا بَيْتَ الْمَقْدِسِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک دن میں اپنے گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم شام کی طرف رخ کر کے دو اینٹوں پر بیٹھے ہوئے قضائے حاجت فرما رہے ہیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا هشام ، عن محمد ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" صلاة المغرب وتر النهار، فاوتروا صلاة الليل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" صَلَاةُ الْمَغْرِبِ وِتْرُ النَّهَارِ، فَأَوْتِرُوا صَلَاةَ اللَّيْلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”مغرب کی نماز دن کا وتر ہیں سو تم رات کا وتر بھی ادا کیا کرو۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح وهو مكرر: 4847 بهذا الإسناد.
عبداللہ بن مقدام رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو صفا مروہ کے درمیان سعی میں عام رفتار سے چلتے ہوئے دیکھا تو ان سے پوچھا، اے ابوعبدالرحمن! آپ تیز کیوں نہیں چل رہے؟ فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں اپنی رفتار تیز بھی فرمائی اور نہیں بھی فرمائی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحجاج بن أرطاة مدلس، وقد عنعن، وعبد الملك بن المغيرة الطائفي لم يوثقه غير ابن حبان، وعبد الله بن المقدام لم يرو عنه غير عبد الملك بن المغيرة الطائفي، فهو فى عداد المجهولين.