مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 4965
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا سعيد بن عبد العزيز ، ومخلد بن يزيد ، اخبرنا سعيد ، المعنى، عن سليمان بن موسى ، عن نافع مولى ابن عمر،" سمع ابن عمر صوت زمارة راع فوضع إصبعيه في اذنيه، وعدل راحلته عن الطريق، وهو يقول: يا نافع، اتسمع؟ فاقول: نعم، قال: فيمضي، حتى قلت: لا، قال: فوضع يديه، واعاد الراحلة إلى الطريق، وقال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم وسمع صوت زمارة راع فصنع مثل هذا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، وَمَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ ، الْمَعْنَى، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ،" سَمِعَ ابْنُ عُمَرَ صَوْتَ زَمَّارَةِ رَاعٍ فَوَضَعَ إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ، وَعَدَلَ رَاحِلَتَهُ عَنِ الطَّرِيقِ، وَهُوَ يَقُولُ: يَا نَافِعُ، أَتَسْمَعُ؟ فَأَقُولُ: نَعَمْ، قَالَ: فَيَمْضِي، حَتَّى قُلْتُ: لاَ، قَالَ: فَوَضَعَ يَدَيْهِ، وَأَعَادَ الرَّاحِلَةَ إِلَى الطَّرِيقِ، وَقَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَمِعَ صَوْتَ زَمَّارَةِ رَاعٍ فَصَنَعَ مِثْلَ هَذَا".
نافع رحمہ اللہ جو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام ہیں کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما راستے میں چلے جا رہے تھے کہ ان کے کانوں میں کانوں میں کسی چرواہے کے گانے اور ساز کی آواز آئی، انہوں نے اپنے کانوں میں اپنی انگلیاں ٹھونس لیں اور وہ راستہ ہی چھوڑ دیا اور تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد مجھ سے پوچھتے رہے کہ نافع! کیا اب بھی آواز آ رہی ہے میں اگر ہاں میں جواب دیتا تو وہ چلتے رہتے یہاں تک کہ جب میں نے نہیں کہہ دیا، تو انہوں نے اپنے ہاتھ کانوں سے ہٹا لئے اور اپنی سواری کو پھر راستے پر ڈال دیا اور کہنے لگے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک چرواہے کے گانے اور ساز کی آواز سنتے ہوئے اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، الوليد بن مسلم - وإن كان يدلس عن الضعفاء ويسوي - تابعه مخلد ابن يزيد الحراني.
حدیث نمبر: 4966
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الوليد يعني ابن مسلم ، حدثنا الاوزاعي ، حدثني المطلب بن عبد الله بن حنطب ،" ان ابن عباس كان يتوضا مرة مرة، ويسند ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، وان ابن عمر كان يتوضا ثلاثا ثلاثا، ويسند ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الأوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي الْمُطَّلِبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ ،" أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ كَانَ يَتَوَضَّأُ مَرَّةً مَرَّةً، وَيُسْنِدُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَتَوَضَّأُ ثَلاَثًا ثَلاَثًا، وَيُسْنِدُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
مطلب بن عبداللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھوتے تھے اور اس کی نسبت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرتے تھے جب کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما ایک ایک مرتبہ دھوتے تھے اور وہ بھی اس کی نسبت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: هو حديثان : حديث ابن عباس، وهو صحيح لغيره، وقد سلف برقم: 4818، وحديث ابن عمر، و إسناده ضعيف وروي موقوفا، وهو الصحيح، وقد سلف برقم: 4534 .
حدیث نمبر: 4967
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الوليد بن مسلم ، عن عبد الرزاق بن عمر الثقفي ، انه سمع ابن شهاب يخبر، عن سالم ، عن ابيه ، قال: شهدت العيد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم،" فصلى بلا اذان ولا إقامة، قال: ثم شهدت العيد مع ابي بكر، فصلى بلا اذان ولا إقامة، قال: ثم شهدت العيد مع عمر، فصلى بلا اذان ولا إقامة، ثم شهدت العيد مع عثمان، فصلى بلا اذان ولا إقامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ بْنِ عُمَرَ الثَّقَفِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ شِهَابٍ يُخْبِرُ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَصَلَّى بِلاَ أَذَانٍ وَلاَ إِقَامَةٍ، قال: ثُمَّ شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ أَبِي بَكْرٍ، فَصَلَّى بِلاَ أَذَانٍ وَلاَ إِقَامَةٍ، قَالَ: ثُمَّ شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ، فَصَلَّى بِلاَ أَذَانٍ وَلاَ إِقَامَةٍ، ثُمَّ شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُثْمَانَ، فَصَلَّى بِلَا أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں عید کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود رہا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر اذان و اقامت کے نماز پڑھائی، پھر میں عید کے موقع پر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ موجود رہا ہوں آپ نے بغیر اذان و اقامت کے نماز پڑھائی، پھر میں عید کے موقع پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ موجود رہا ہوں آپ نے بغیر اذان و اقامت کے نماز پڑھائی، پھر میں عید کے موقع پر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ موجود ر ہا ہوں آپ نے بغیر اذان و اقامت کے نماز پڑھائی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، بطرقه وشواهده ، وهذا إسناد ضعيف جدا.
حدیث نمبر: 4968
Save to word اعراب
حدثنا الوليد ، حدثنا ابن ثوبان ، انه سمع النعمان بن راشد الجزري يخبر، انه سمع ابن شهاب الزهري يخبر، عن سالم بن عبد الله يخبر، عن ابيه عبد الله بن عمر ، مثل هذا الحديث، او نحوه.حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْبَانَ ، أَنَّهُ سَمِعَ النُّعْمَانَ بْنَ رَاشِدٍ الْجَزَرِيَّ يُخْبِرُ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ شِهَابٍ الزُّهْرِيَّ يُخْبِرُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ يُخْبِرُ، عَنْ أَبِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، مِثْلَ هَذَا الْحَدِيثِ، أَوْ نَحْوَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد فيه ضعف يسير: النعمان بن راشد الجزري ضعيف لكن يعتبر به فى المتابعات والشواهد، ابن ثوبان حسن الحديث.
حدیث نمبر: 4969
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، عن سماك ، عن مصعب بن سعد ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تقبل صدقة من غلول، ولا صلاة بغير طهور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لاَ تُقْبَلُ صَدَقَةٌ مِنْ غُلُولٍ، وَلاَ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُورٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ مال غنیمت میں سے چوری کی ہوئی چیز کا صدقہ قبول نہیں کرتا اور نہ ہی طہارت کے بغیر نماز قبول کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 224، وهذا إسناد حسن من أجل سماك بن حرب.
حدیث نمبر: 4970
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، عن إبراهيم بن مهاجر ، عن ابي الشعثاء ، قال: اتينا ابن عمر في اليوم الاوسط من ايام التشريق، قال: فاتي بطعام، فدنا القوم، وتنحى ابن له، قال: فقال له: ادن فاطعم، قال: فقال: اما علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إنها ايام طعم وذكر"؟!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ ، عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، قَالَ: أَتَيْنَا ابْنَ عُمَرَ فِي الْيَوْمِ الأْوْسَطِ مِنْ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ، قَالَ: فَأُتِيَ بِطَعَامٍ، فَدَنَا الْقَوْمُ، وَتَنَحَّى ابْنٌ لَهُ، قَالَ: فَقَالَ له: ادْنُ فاطْعَمْ، قَالَ: فَقَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّهَا أَيَّامُ طُعْمٍ وَذِكْرٍ"؟!.
ابوالشعثاء کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایام تشریق کے کسی درمیانی دن میں ہم لوگ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے، تھوڑی دیر بعد کھانا آیا اور لوگ قریب قریب ہو گئے، لیکن ان کا ایک بیٹا ایک طرف کو ہو کر بیٹھ گیا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے فرمایا: آگے ہو کر کھانا کھاؤ، اس نے کہا کہ میں روزے سے ہوں انہوں نے فرمایا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے یہ کھانے پینے اور ذکر کے دن ہیں۔

حكم دارالسلام: حسن، إبراهيم بن مهاجر - و إن كان فى حفظه لين- يحسن حديثه فى المتابعات والشواهد، وهذا منها .
حدیث نمبر: 4971
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" ومن صلى من اول الليل، فليجعل آخر صلاته وترا، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يامر بذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" وَمَنْ صَلَّى مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ، فَلْيَجْعَلْ آخِرَ صلاَتِهِ وِتْرًا، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ بِذَلِكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جو شخص رات کے آغاز میں نماز پڑھے تو اسے چاہئے کہ رات کو اپنی سب سے آخری نماز وتر کو بنائے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی کی تلقین فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 998، م: 751.
حدیث نمبر: 4972
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا عبيد الله ، حدثني ابو بكر بن سالم ، عن سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" اريت في النوم اني انزع بدلو بكرة على قليب، فجاء ابو بكر، فنزع ذنوبا او ذنوبين، ونزع نزعا ضعيفا، والله يغفر له، ثم جاء عمر بن الخطاب، فاستقى، فاستحالت غربا، فلم ار عبقريا من الناس يفري فريه، حتى روى الناس، وضربوا بعطن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ سَالِمٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أُرِيتُ فِي النَّوْمِ أَنِّي أَنْزِعُ بِدَلْوِ بَكْرَةٍ عَلَى قَلِيب، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ، فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ، وَنَزَعَ نَزْعًا ضَعِيفًا، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَاسْتَقَى، فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَفْرِي فَرِيَّهُ، حَتَّى رَوَّى النَّاسُ، وَضَرَبُوا بِعَطَنٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ خواب میں سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا فرمایا: میں نے دیکھا کہ میں ایک کنوئیں پر ڈول کھینچ رہا ہوں، اتنی دیر میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور انہوں نے ایک یا دو ڈول کھینچے لیکن اس میں کچھ کمزوری تھی، اللہ تعالیٰ ان کی بخشش فرمائے پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہا نے ڈول کھینچے اور وہ ان کے ہاتھ میں آ کر بڑا ڈول بن گیا میں نے کسی عبقری انسان کو ان کی طرح ڈول بھرتے ہوئے نہیں دیکھا یہاں تک کہ انہوں نے لوگوں کو سیراب کر دیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3682، م: 2393.
حدیث نمبر: 4973
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بشر ، عن عبيد الله ، عن عمر بن نافع ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن القزع"، قال عبيد الله: والقزع: الترقيع في الراس.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ نَافِعٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقَزَعِ"، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: وَالْقَزَعُ: التَّرْقِيعُ فِي الرَّأْسِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے «قزع» سے منع فرمایا ہے، «قزع» کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوا لئے جائیں اور کچھ چھوڑ دیئے جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5920، م: 2120.
حدیث نمبر: 4974
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن عثمان ، حدثنا عمر بن نافع ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن القزع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بن عثمان ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ نَافِعٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقَزَعِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے «قزع» سے منع فرمایا ہے «قزع» کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوا لیے جائیں اور کچھ چھوڑ دیئے جائیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2120.

Previous    139    140    141    142    143    144    145    146    147    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.