مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 4955
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن زكريا ، حدثنا حجاج ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" اقام رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمدينة عشر سنين يضحي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" أَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ يُضَحِّي".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دس سال مدینہ منورہ میں قیام فرمایا اور ہر سال قربانی کرتے رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، فيه حجاج مدلس، وقد عنعن.
حدیث نمبر: 4956
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا قران بن تمام ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يصلي على راحلته حيث توجهت به".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا قُرَّانُ بْنُ تَمَّامٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنِ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر نفل پڑھ لیا کرتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1000، م: 700.
حدیث نمبر: 4957
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مروان بن معاوية الفزاري ، اخبرنا عبد العزيز بن عمر بن عبد العزيز ، عن إسماعيل بن جرير ، عن قزعة ، قال: قال عبد الله بن عمر ، وارسلني في حاجة له، فقال: تعال حتى اودعك كما ودعني رسول الله صلى الله عليه وسلم، وارسلني في حاجة له، فاخذ بيدي، فقال:" استودع الله دينك وامانتك وخواتيم عملك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ قَزَعَةَ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، وَأَرْسَلَنِي فِي حَاجَةٍ لَهُ، فَقَالَ: تَعَالَ حَتَّى أُوَدِّعَكَ كَمَا وَدَّعَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَرْسَلَنِي فِي حَاجَةٍ لَهُ، فَأَخَذَ بِيَدِي، فَقَالَ:" أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكَ وَأَمَانَتَكَ وَخَوَاتِيمَ عَمَلِكَ".
قزعہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھے کسی کام سے بھیجتے ہوئے فرمایا قریب آ جاؤ تاکہ میں تمہیں اس طرح رخصت کروں جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے کام سے بھیجتے ہوئے رخصت کیا تھا، پھر میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا کہ میں تمہارے دین و امانت اور تمہارے عمل کا انجام اللہ کے حوالے کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح.
حدیث نمبر: 4958
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبدة بن سليمان ابو محمد الكلابي ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم وقف على قليب بدر، فقال:" هل وجدتم ما وعدكم ربكم حقا؟"، ثم قال:" إنهم ليسمعون ما اقول"، فذكر ذلك لعائشة ، فقالت: وهل يعني ابن عمر، إنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنهم الآن ليعلمون ان الذي كنت اقول لهم لهو الحق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ أَبُو مُحَمَّدٍ الْكِلابِيُّ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ عَلَى قَلِيبِ بَدْرٍ، فَقَالَ:" هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَكُمْ رَبُّكُمْ حَقًّا؟"، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّهُمْ لَيَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ"، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ ، فَقَالَتْ: وَهِلَ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ، إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُمْ الآنَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّ الَّذِي كُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ لَهُوَ الْحَقُّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ بدر کے دن اس کنوئیں کے پاس آ کر کھڑے ہوئے جس میں صنادید قریش کی لاشیں پڑی تھیں اور ایک ایک کا نام لے لے کر فرمانے لگے، کیا تم نے اپنے رب کے وعدے کو سچا پایا؟ بخدا! اس وقت یہ لوگ میری بات سن رہے ہیں، یحییٰ کہتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو جب یہ حدیث معلوم ہوئی تو وہ کہنے لگیں، اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمن کی بخشش فرمائے انہیں وہم ہو گیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ اب یقین ہو گیا ہے کہ میں ان سے جو کہتا تھا وہ سچ تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3980، م: 932.
حدیث نمبر: 4959
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبدة ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن ابن عمر ,عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" إن الميت ليعذب ببكاء اهله عليه"، فذكر ذلك لعائشة ، فقالت: وهل يعني ابن عمر، إنما مر رسول الله صلى الله عليه وسلم على قبر، فقال:" إن صاحب هذا ليعذب واهله يبكون عليه"، ثم قرات هذه الآية: ولا تزر وازرة وزر اخرى سورة الانعام آية 164.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ,عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ"، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ ، فَقَالَتْ: وَهِلَ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ، إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرٍ، فَقَالَ:" إِنَّ صَاحِبَ هَذَا لَيُعَذَّبُ وَأَهْلُهُ يَبْكُونَ عَلَيْهِ"، ثُمَّ قَرَأَتْ هَذِهِ الآيَةَ: وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة الأنعام آية 164.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میت کو اس کے اہل خانہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے، کسی نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس بات کا ذکر کیا تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرمانے لگیں کہ انہیں وہم ہو گیا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کوئی شخص کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا، دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک قبر پر گزر ہوا تو اس کے متعلق یہ فرمایا تھا کہ اس وقت اسے عذاب ہو رہا ہے اور اس کے اہل خانہ اس پر رو رہے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1286، م: 928.
حدیث نمبر: 4960
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبدة ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا قفل من الجيوش والسرايا او الحج والعمرة، فإذا اوفى على اربية، كبر ثلاثا، ثم قال:" لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، آيبون تائبون، عابدون ساجدون، لربنا حامدون، صدق وعده، ونصر عبده، وهزم الاحزاب وحده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَفَلَ مِنَ الْجُيُوشِ وَالسَّرَايَا أَوْ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ، فَإِذَا أَوْفَى عَلَى أُرْبِيَّةٍ، كَبَّرَ ثَلاَثًا، ثُمَّ قَالَ:" لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، آيِبُونَ تَائِبُونَ، عَابِدُونَ سَاجِدُونَ، لِرَبِّنَا حَامِدُونَ، صَدَقَ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حج جہاد یا عمرہ سے واپس آتے تو زمین کے جس بلند حصے پر چڑھتے یہ دعا پڑھتے: «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ سَاجِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ صَدَقَ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ» اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اسی کی حکومت ہے اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں سجدہ کرتے ہوئے عبادت کرتے ہوئے اور اپنے رب کی حمد کرتے ہوئے واپس آ رہے ہیں اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں کو اکیلے ہی شکت دے دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2995، م: 1344.
حدیث نمبر: 4961
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبدة ، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن محمد بن جعفر بن الزبير ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عمر ، عن ابن عمر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يسال عن الماء يكون بارض الفلاة وما ينوبه من الدواب والسباع؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا كان الماء قدر قلتين لم يحمل الخبث".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْأَلُ عَنِ الْمَاءِ يَكُونُ بِأَرْضِ الْفلاَةِ وَمَا يَنُوبُهُ مِنَ الدَّوَابِّ وَالسِّبَاعِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَانَ الْمَاءُ قَدْرَ قُلَّتَيْنِ لَمْ يَحْمِلْ الْخَبَثَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر جنگل میں انسان کو ایسا پانی ملے جہاں جانور اور درندے بھی آتے ہوں تو کیا اس سے وضو کیا جا سکتا ہے؟ میں نے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب پانی دو مٹکوں کے برابر ہو تو وہ گندگی کو نہیں اٹھاتا (اس میں گندگی سرایت نہیں کر تی)۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 4962
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبدة بن سليمان ، حدثنا عبيد الله ، حدثني من سمع ابن سراقة يذكر، عن ابن عمر ، قال:" ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي قبل الصلاة ولا بعدها في السفر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ ابْنَ سُرَاقَةَ يَذْكُرُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَبْلَ الصَّلاَةِ وَلَا بَعْدَهَا فِي السَّفَرِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں فرائض سے پہلے یا بعد میں نماز نہیں پڑھتے تھے (سنتیں مراد ہیں)۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الراوي عن عثمان بن سراقة، لكن سلف متصلا بإسناد صحيح برقم: 4675.
حدیث نمبر: 4963
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبدة ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، وابا بكر، وعمر كانوا" يبدؤون بالصلاة قبل الخطبة في العيد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ كَانُوا" يَبْدَؤونَ بِالصَّلاَةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ فِي الْعِيدِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات شیخین رضی اللہ عنہ عید کے موقع پر خطبہ سے پہلے نماز پڑھایا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 963، م: 888.
حدیث نمبر: 4964
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن يمان ، عن سفيان ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" طاف طوافا واحدا لإقرانه، لم يحل بينهما، واشترى هديا من الطريق من قديد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" طَافَ طَوَافًا وَاحِدًا لإِقْرَانِهِ، لَمْ يَحِلَّ بَيْنَهُمَا، وَاشْتَرَى هَدْيًا مِنَ الطَّرِيقِ مِنْ قُدَيْدٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حج قران میں ایک ہی طواف کیا تھا اور ان دونوں کے درمیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام نہیں کھولا تھا اور ہدی کا جانور راستے میں مقام قدیر سے خریدا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، يحيي بن يمان كثير الخطأ، فقد تغير ونسي .

Previous    138    139    140    141    142    143    144    145    146    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.