(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يتحر احدكم ان يصلي عند طلوع الشمس ولا عند غروبها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَتَحَرَّ أَحَدُكُمْ أَنْ يُصَلِّيَ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَلَا عِنْدَ غُرُوبِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”طلوع آفتاب یا غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے کا ارادہ نہ کیا کرو۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو اسے چاہئے کہ دائیں ہاتھ سے کھائے اور جب پیئے تو دائیں ہاتھ سے کیونکہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتا پیتا ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال:" ما تركت استلام الركنين في رخاء ولا شدة، منذ رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يستلمهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" مَا تَرَكْتُ اسْتِلَامَ الرُّكْنَيْنِ فِي رَخَاءٍ وَلَا شِدَّةٍ، مُنْذُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُمَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کو حجر اسود کا استلام کرتے ہوئے خود دیکھا ہے اس لئے میں کسی سختی یا نرمی کی پرواہ کئے بغیر اس کا استلام کرتا ہی رہوں گا۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم فتح مكة على ناقة لاسامة بن زيد، حتى اناخ بفناء الكعبة، فدعا عثمان بن طلحة بالمفتاح، فجاء به، ففتح، فدخل النبي صلى الله عليه وسلم واسامة وبلال وعثمان بن طلحة، فاجافوا عليهم الباب مليا، ثم فتحوه، قال عبد الله: فبادرت الناس، فوجدت بلالا على الباب قائما، فقلت: اين صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: بين العمودين المقدمين، قال: ونسيت ان اساله كم صلى؟".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ عَلَى نَاقَةٍ لِأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، حَتَّى أَنَاخَ بِفِنَاءِ الْكَعْبَةِ، فَدَعَا عُثْمَانَ بْنَ طَلْحَةَ بِالْمِفْتَاحِ، فَجَاءَ بِهِ، فَفَتَحَ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُسَامَةُ وَبِلَالٌ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، فَأَجَافُوا عَلَيْهِمْ الْبَابَ مَلِيًّا، ثُمَّ فَتَحُوهُ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَبَادَرْتُ النَّاسَ، فَوَجَدْتُ بِلَالًا عَلَى الْبَابِ قَائِمًا، فَقُلْتُ: أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ الْمُقَدَّمَيْنِ، قَالَ: وَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُ كَمْ صَلَّى؟".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کی اونٹنی پر سوار مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے، صحن کعبہ میں پہنچ کر اونٹنی کو بٹھایا اور عثمان بن طلحہ سے چابی منگوائی، وہ چابی لے آئے اور دروازہ کھولا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ میں داخل ہو گئے، اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسامہ بن زید، عثمان بن طلحہ اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہم تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے دروازہ بند کر لیا اور جب تک اللہ کو منظور تھا اس کے اندر رہے، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے، تو سب سے پہلے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے میں نے ملاقات کی اور ان سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہاں نماز پڑھی؟ انہوں نے بتایا کہ اگلے دوستونوں کے درمیان لیکن میں ان سے یہ پوچھنا بھول گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی رکعتیں پڑھی تھیں؟
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن عبد الله بن مالك ، عن ابن عمر ، قال:" صليت معه المغرب ثلاثا، والعشاء ركعتين بإقامة واحدة، فقال له مالك بن خالد الحارثي: ما هذه الصلاة يا ابا عبد الرحمن؟ قال: صليتها مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في هذا المكان بإقامة واحدة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَهُ الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا، وَالْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ، فَقَالَ لَهُ مَالِكُ بْنُ خَالِدٍ الْحَارِثِيُّ: مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ قَالَ: صَلَّيْتُهَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَكَانِ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ".
عبداللہ بن مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ مزدلفہ میں ایک ہی اقامت سے مغرب کی تین رکعتیں اور عشاء کی دو رکعتیں پڑھیں، جس پر مالک بن خالد نے عرض کیا: اے ابوعبدالرحمن! یہ کیسی نماز ہے؟ فرمایا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ نمازیں اس جگہ ایک ہی اقامت کے ساتھ پڑھی ہیں۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں ایک ہی اقامت سے مغرب کی تین رکعتیں اور عشاء کی دو رکعتیں اکھٹیں پڑھیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1288، والإسناد الأول على شرط الشيخين، وعبد الله بن مالك فى الإسناد الثاني متابع.