مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 4825
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الاسود بن عامر ، اخبرنا ابو بكر ، عن الاعمش ، عن عطاء بن ابي رباح ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا يعني ضن الناس بالدينار والدرهم، وتبايعوا بالعين، واتبعوا اذناب البقر، وتركوا الجهاد في سبيل الله، انزل الله بهم بلاء، فلم يرفعه عنهم حتى يراجعوا دينهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا يَعْنِي ضَنَّ النَّاسُ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ، وَتَبَايَعُوا بِالْعَيْنِ، وَاتَّبَعُوا أَذْنَابَ الْبَقَرِ، وَتَرَكُوا الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَنْزَلَ اللَّهُ بِهِمْ بَلَاءً، فَلَمْ يَرْفَعْهُ عَنْهُمْ حَتَّى يُرَاجِعُوا دِينَهُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب لوگ دینار و درہم میں بخل کر نے لگیں، عمدہ اور بڑھیا چیزیں خریدنے لگیں، گائے کی دموں کی پیروی کرنے لگیں اور جہاد فی سبیل اللہ کو چھوڑ دیں تو اللہ ان پر مصائب کو نازل فرمائے گا اور اس وقت تک انہیں دور نہیں کرے گا جب تک لوگ دین کی طرف واپس نہ آ جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، عطاء بن أبى رباح لم يسمع من ابن عمر
حدیث نمبر: 4826
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود ، اخبرنا ابو إسرائيل ، عن فضيل ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، قال: مسى رسول الله صلى الله عليه وسلم بصلاة العشاء، حتى صلى المصلي، واستيقظ المستيقظ، ونام النائمون، وتهجد المتهجدون، ثم خرج، فقال:" لولا ان اشق على امتي امرتهم ان يصلوا هذا الوقت"، او هذه الصلاة، او نحو ذا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْرَائِيلُ ، عَنْ فُضَيْلٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: مَسَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَلَاةِ الْعِشَاءِ، حَتَّى صَلَّى الْمُصَلِّي، وَاسْتَيْقَظَ الْمُسْتَيْقِظُ، وَنَامَ النَّائِمُونَ، وَتَهَجَّدَ الْمُتَهَجِّدُونَ، ثُمَّ خَرَجَ، فَقَالَ:" لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي أَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوا هَذَا الْوَقْتَ"، أَوْ هَذِهِ الصَّلَاةَ، أَوْ نَحْوَ ذَا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز میں اتنی تاخیر کر دی کہ نماز پڑھنے والوں نے نماز پڑھ لی، جاگنے والے جاگتے رہے، سونے والے سو گئے اور تہجد پڑھنے والوں نے تہجد پڑھ لی، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا: اگر مجھے اپنی امت پر تکلیف کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں حکم دیتا کہ عشاء کی نماز اسی وقت پڑھا کریں یا اس کے قریب کوئی جملہ فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى إسرائيل، وأصل الحديث الصحيح، وهو قوله: «لو لا أن أشق على أمتي ......» أخرجه مسلم : 639
حدیث نمبر: 4827
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر رضي الله تعالى عنهما، ان العباس" استاذن النبي صلى الله عليه وسلم في ان يبيت تلك الليلة بمكة من اجل السقاية، فاذن له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَر رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا، أَنَّ الْعَبَّاسَ" اسْتَأْذَنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَنْ يَبِيتَ تِلْكَ اللَّيْلَةَ بِمَكَّةَ مِنْ أَجْلِ السِّقَايَةِ، فَأَذِنَ لَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سے مروی ہے کہ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے حاجیوں کو پانی پلانے کی خدمت سرانجام دینے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منٰی کے ایام میں مکہ مکرمہ میں ہی رہنے کی اجازت چاہی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1634، م: 1315
حدیث نمبر: 4828
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا حماد ، عن حميد ، عن بكر بن عبد الله ، ان ابن عمر " كان يهجع هجعة بالبطحاء، وذكر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ " كَانَ يَهْجَعُ هَجْعَةً بِالْبَطْحَاءِ، وَذَكَرَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ ذَلِكَ.
بکر بن عبداللہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بطحاء میں رات گزارتے تھے اور ذکر کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یوں ہی کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1310
حدیث نمبر: 4829
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا حماد ، عن فرقد السبخي ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" ادهن بزيت غير مقتت وهو محرم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" ادَّهَنَ بِزَيْتٍ غَيْرِ مُقَتَّتٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم احرام باندھتے وقت زیتون کا وہ تیل استعمال فرماتے تھے جس میں پھول ڈال کر انہیں جوش نہ دیا گیا ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف فرقد السبخي
حدیث نمبر: 4830
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" كل مسكر خمر، وكل خمر حرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ خَمْرٍ حَرَامٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر شراب حرام ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2003
حدیث نمبر: 4831
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معاذ بن معاذ ، حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل مسكر خمر، وكل مسكر حرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر شراب حرام ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2003، وهذا إسناد حسن، عمرو بن علقمة صدوق حسن الحديث
حدیث نمبر: 4832
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معاذ ، حدثنا عاصم بن محمد ، سمعت ابي يقول: سمعت عبد الله بن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يزال هذا الامر في قريش ما بقي من الناس اثنان"، قال: وحرك اصبعيه يلويهما هكذا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ فِي قُرَيْشٍ مَا بَقِيَ مِنَ النَّاسِ اثْنَانِ"، قَالَ: وَحَرَّكَ أِصْبَعَيْهِ يَلْوِيهِمَا هَكَذَا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: خلافت اس وقت تک قریش میں رہے گی جب تک دو آدمی (متفق و متحد) رہیں گے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے اپنی دو انگلیوں کو حرکت دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3501، م: 1820
حدیث نمبر: 4833
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معاذ ، حدثنا عمران بن حدير ، عن يزيد بن عطارد ابي البزرى ، قال: قال ابن عمر: " كنا نشرب ونحن قيام، وناكل ونحن نسعى، على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُدَيْرٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عُطَارِدٍ أَبِي الْبَزَرِى ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ: " كُنَّا نَشْرَبُ وَنَحْنُ قِيَامٌ، وَنَأْكُلُ وَنَحْنُ نَسْعَى، عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں کھڑے ہو کر پانی پی لیتے تھے اور چلتے چلتے کھانا کھا لیتے تھے (کیونکہ جہاد کی مصروفیت میں کھانے پینے کے لئے وقت کہاں؟)۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو البزري مجهول
حدیث نمبر: 4834
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معاذ ، حدثنا ابن عون ، عن مسلم مولى لعبد القيس، قال معاذ: كان شعبة يقول: القري، قال: قال: رجل لابن عمر ارايت الوتر، اسنة هو؟ قال: ما سنة،" اوتر رسول الله صلى الله عليه وسلم، واوتر المسلمون"، قال: لا، اسنة هو؟! قال: مه اتعقل؟! اوتر رسول الله صلى الله عليه وسلم، واوتر المسلمون.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُسْلِمٍ مَوْلًى لِعَبْدِ الْقَيْسِ، قَالَ مُعَاذٌ: كَانَ شُعْبَةُ يَقُولُ: الْقُرِّيِّ، قَالَ: قَالَ: رَجُلٌ لِابْنِ عُمَرَ أَرَأَيْتَ الْوِتْرَ، أَسُنَّةٌ هُوَ؟ قَالَ: مَا سُنَّةٌ،" أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَوْتَرَ الْمُسْلِمُونَ"، قَالَ: لَا، أَسُنَّةٌ هُوَ؟! قَالَ: مَهْ أََتَعْقِلُ؟! أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَوْتَرَ الْمُسْلِمُونَ.
ایک مرتبہ ایک شخص نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ آپ کی رائے میں وتر سنت ہیں؟ انہوں نے فرمایا: سنت کا کیا مطلب؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اور تمام مسلمانوں نے وتر پڑھے ہیں، اس نے کہا میں آپ سے یہ نہیں پوچھ رہا، میں تو یہ پوچھ رہا ہوں کہ کیا وتر سنت ہیں؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: رکو! کیا تمہاری عقل کام کرتی ہے؟ میں کہہ تو رہا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی پڑھے ہیں اور مسلمانوں نے بھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

Previous    125    126    127    128    129    130    131    132    133    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.