سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں کھڑے ہو کر پانی پی لیتے تھے اور چلتے چلتے کھانا کھا لیتے تھے (کیونکہ جہاد کی مصروفیت میں کھانے پینے کے لئے وقت کہاں؟)۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مفاتيح الغيب خمس، لا يعلمها إلا الله، إن الله عنده علم الساعة وينزل الغيث ويعلم ما في الارحام وما تدري نفس ماذا تكسب غدا وما تدري نفس باي ارض تموت إن الله عليم خبير سورة لقمان آية 34.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَفَاتِيحُ الْغَيْبِ خَمْسٌ، لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ، إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ سورة لقمان آية 34.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”غیب کی پانچ باتیں ایسی ہیں جنہیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، (پھر یہ آیت تلاوت فرمائی) بیشک قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے، وہی بارش برساتا ہے، وہی جانتا ہے کہ رحم مادر میں کیا ہے؟ کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائے گا اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس سر زمین میں مرے گا، بیشک اللہ بڑا جاننے والا نہایت باخبر ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا العمري عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" بعث ابن رواحة إلى خيبر، يخرص عليهم، ثم خيرهم ان ياخذوا او يردوا، فقالوا: هذا الحق، بهذا قامت السموات والارض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بَعَثَ ابْنَ رَوَاحَةَ إِلَى خَيْبَرَ، يَخْرُصُ عَلَيْهِمْ، ثُمَّ خَيَّرَهُمْ أَنْ يَأْخُذُوا أَوْ يَرُدُّوا، فَقَالُوا: هَذَا الْحَقُّ، بِهَذَا قَامَتْ السَّمَوَاتُ وَالْأَرْضُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کو خبیر بھیجا تاکہ وہاں کے رہنے والوں پر ایک اندازہ مقرر کر دیں، پھر انہیں اختیار دے دیا کہ وہ اسے قبول کر لیں یا رد کر دیں لیکن وہ لوگ کہنے لگے کہ یہی صحیح ہے اور اسی وعدے پر زمین آسمان قائم ہیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا عبد الله بن نافع ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن إخصاء الخيل والبهائم"، وقال ابن عمر: فيها نماء الخلق.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ إِخْصَاءِ الْخَيْلِ وَالْبَهَائِمِ"، وقَالَ ابْنُ عُمَر: فِيهَا نَمَاءُ الْخَلْقِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑوں اور دیگر چوپایوں کو خصی کرنے سے منع فرمایا ہے اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اسی میں ان کی جسمانی نشوونما ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن نافع مولي ابن عمر، وقد روي مرفوعا و موقوفا، وموقوفه هو الصحيح
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا عاصم بن محمد ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو يعلم الناس ما في الوحدة ما سار راكب بليل وحده ابدا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي الْوَحْدَةِ مَا سَارَ رَاكِبٌ بِلَيْلٍ وَحْدَهُ أَبَدًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر لوگوں کو تنہا سفر کرنے کا نقصان معلوم ہو جائے تو رات کے وقت کوئی بھی تنہا سفر نہ کرے گا۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء ثلاثہ کے ساتھ نماز پڑھی ہے، یاد رکھو! طلوع آفتاب تک نماز فجر کے بعد کوئی نماز نہیں ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تحروا بصلاتكم طلوع الشمس ولا غروبها، فإنها تطلع بين قرني شيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَحَرَّوْا بِصَلَاتِكُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوبَهَا، فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”طلوع آفتاب یا غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے کا ارادہ نہ کیا کرو کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم رخص للنساء ان يرخين شبرا، فقلن يا رسول الله، إذن تنكشف اقدامنا؟ فقال:" ذراعا، ولا تزدن عليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ لِلنِّسَاءِ أَنْ يُرْخِينَ شِبْرًا، فَقُلْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذَنْ تَنْكَشِفَ أَقْدَامُنَا؟ فَقَالَ:" ذِرَاعًا، وَلَا تَزِدْنَ عَلَيْهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواتین کو اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ ایک بالشت کپڑا اونچا کر لیا کریں انہوں نے عرض کیا کہ اس طرح تو ہمارے پاؤں نظر آنے لگیں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک بالشت پر اضافہ نہ کرنا (اتنی مقدارمعاف ہے)۔“
حكم دارالسلام: صحيح بطرقه، وهذا إسناد ضعيف لضعف العمري
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: إن" من احسن اسمائكم عبد الله وعبد الرحمن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ" مِنْ أَحْسَنِ أَسْمَائِكُمْ عَبْدَ اللَّهِ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تمہارے بہترین نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2132، وهذا إسناد ضعيف لضعف العمري، لكنه متابع