(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يقيم الرجل الرجل عن مقعده ثم يقعد فيه، ولكن تفسحوا وتوسعوا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يُقِيمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ عَنْ مَقْعَدِهِ ثُمَّ يَقْعُدُ فِيهِ، وَلَكِنْ تَفَسَّحُوا وَتَوَسَّعُوا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کوئی شخص دوسرے کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے البتہ تم پھیل کر کشادگی پیدا کیا کرو۔“
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من اشترى طعاما، فلا يبعه حتى يستوفيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ اشْتَرَى طَعَامًا، فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص غلہ خریدے اسے اس وقت تک آگے نہ بیچے جب تک اس پر قبضہ نہ کر لے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، اخبرنا حجاج ، عن وبرة ، عن ابن عمر ، قال:" امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقتل الفارة، والغراب، والذئب"، قال: قيل لابن عمر: الحية والعقرب؟ قال: قد كان يقال ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ وَبَرَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الْفَأْرَةِ، وَالْغُرَابِ، وَالذِّئْبِ"، قَالَ: قِيلَ لِابْنِ عُمَرَ: الْحَيَّةُ وَالْعَقْرَبُ؟ قَالَ: قَدْ كَانَ يُقَالُ ذَلِكَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چوہے، کوے اور بھیڑئیے کو مار دینے کا حکم دیا ہے کسی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سانپ اور بچھو کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ان کے متعلق بھی کہا جاتا تھا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، والحجاج بن أرطاة . وإن كان مدلسا، وروي بالعنعنة. قد صرح بالتحديث عند الدارقطني فى إحدي روايته
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بازار میں سامان پہنچنے سے پہلے تاجروں سے ملنے اور دھوکہ کی بیع سے منع فرمایا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى في بعض مغازيه امراة مقتولة، فنهى عن" قتل النساء والصبيان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ امْرَأَةً مَقْتُولَةً، فَنَهَى عَنْ" قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی غزوہ میں ایک مقتول عورت کو دیکھا تو عورتوں اور بچوں کو قتل کر نے سے روک دیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى بن عبيد، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم" ينهى النساء في الإحرام عن القفاز والنقاب، وما مس الورس والزعفران من الثياب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَنْهَى النِّسَاءَ فِي الْإِحْرَامِ عَنِ الْقُفَّازِ وَالنِّقَابِ، وَمَا مَسَّ الْوَرْسُ وَالزَّعْفَرَانُ مِنَ الثِّيَابِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حالت احرام میں خواتین کو دستانے اور نقاب پہننے کی ممانعت کرتے ہوئے سنا ہے اور ان کپڑوں میں جن میں ورس یا زعفران لگی ہوئی ہو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، و هذا إسناد حسن، محمد بن إسحاق. وإن عنعن. صرح بالتحديث عند أبى داود و الحاكم، فانتفت شبهة تدليسه
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو جمعہ کے دن اپنی جگہ پر بیٹھے بیٹھے اونگھ آ جائے تو اسے اپنی جگہ بدل لینی چاہئے۔“
حكم دارالسلام: ضعيف مرفوعا، والصحيح وقفه كما يأتي، محمد بن إسحاق. وإن صرح بالتحديث فى الروايته (6178). فقد تفرد برفعه، وخالفه من هو أوثق منه و أحفظ، فرواه موقوفا، وقال ابن المديني: لم أجد لابن إسحاق إلا حديثين منكرين. وعد هذا منهما
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص مجھ پر جھوٹ باندھتا ہے اس کے لئے جہنم میں ایک گھر تعمیر کیا جائے گا۔“
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، عن حنظلة ، عن سالم ، سمعت ابن عمر ، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" رايت عند الكعبة رجلا آدم سبط الراس، واضعا يده على رجلين، يسكب راسه، او يقطر راسه، فسالت من هذا؟ فقالوا: عيسى ابن مريم، او المسيح ابن مريم، ولا ادري اي ذلك قال، ورايت وراءه رجلا احمر، جعد الراس، اعور عين اليمنى، اشبه من رايت به ابن قطن، فسالت من هذا؟ فقالوا: المسيح الدجال".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ حَنْظَلَةَ ، عَنْ سَالِمٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" رَأَيْتُ عِنْدَ الْكَعْبَةِ رَجُلًا آدَمَ سَبْطَ الرَّأْسِ، وَاضِعًا يَدَهُ عَلَى رَجُلَيْنِ، يَسْكُبُ رَأْسُهُ، أَوْ يَقْطُرُ رَأْسُهُ، فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ، أَوْ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ، وَلَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ قَالَ، وَرَأَيْتُ وَرَاءَهُ رَجُلًا أَحْمَرَ، جَعْدَ الرَّأْسِ، أَعْوَرَ عَيْنِ الْيُمْنَى، أَشْبَهُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ ابْنُ قَطَنٍ، فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: الْمَسِيحْ الدَّجَّالُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”میں نے ایک مرتبہ خواب میں خانہ کعبہ کے پاس گندمی رنگ اور سیدھے بالوں والے ایک آدمی کو دیکھا جس نے اپنا ہاتھ دو آدمیوں پر رکھا ہوا تھا، اس کے سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ پتہ چلا کہ یہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام ہیں پھر ان کے پیچھے میں نے سرخ رنگ میں کے گھنگھریالے بالوں والے دائیں آنکھ سے کانے اور میری دید کے مطابق ابن قطن سے انتہائی مشابہہ شخص کو دیکھا، میں نے پوچھا: یہ کون ہے تو پتہ چلا یہ مسیح دجال ہے۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ کتوں کو مارنے کا حکم دیا ایک عورت دیہات سے آئی ہوئی تھی ہم نے اس کا کتا بھی مار دیا۔