مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 4725
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، حدثني نافع ، عن عبد الله بن عمر ، قال:" دخل النبي صلى الله عليه وسلم مكة من الثنية العليا التي بالبطحاء، وخرج من الثنية السفلى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ مِنَ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا الَّتِي بِالْبَطْحَاءِ، وَخَرَجَ مِنَ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے تو ثنیہ علیا سے داخل ہوتے اور جب باہر جاتے تو ثنیہ سفلی سے باہر جاتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1576
حدیث نمبر: 4726
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، عن مالك يعني ابن مغول ، عن محمد بن سوقة ، عن نافع ، عن ابن عمر : إن كنا لنعد لرسول الله صلى الله عليه وسلم في المجلس يقول:" رب اغفر لي وتب علي، إنك انت التواب الغفور" مئة مرة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ مَالِكٍ يَعْنِي ابْنَ مِغْوَلٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ : إِنْ كُنَّا لَنَعُدُّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَجْلِسِ يَقُولُ:" رَبِّ اغْفِرْ لِي وَتُبْ عَلَيَّ، إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الْغَفُورُ" مِئَةَ مَرَّةٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم ایک مجلس میں یہ شمار کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ جملہ «رب اغفرلي وتب على انك انت التواب الغفور» سو مرتبہ فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4727
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا فضيل يعني ابن غزوان ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتى فاطمة، فوجد على بابها سترا، فلم يدخل عليها، وقلما كان يدخل إلا بدا بها، قال: فجاء علي، فرآها مهتمة، فقال: مالك؟ فقالت: جاء إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلم يدخل علي، فاتاه علي، فقال: يا رسول الله، إن فاطمة اشتد عليها انك جئتها، فلم تدخل عليها! فقال:" وما انا والدنيا، وما انا والرقم"، قال: فذهب إلى فاطمة، فاخبرها بقول رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: فقل لرسول الله صلى الله عليه وسلم فما تامرني به؟ فقال:" قل لها ترسل به إلى بني فلان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ غَزْوَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى فَاطِمَةَ، فَوَجَدَ عَلَى بَابِهَا سِتْرًا، فَلَمْ يَدْخُلْ عَلَيْهَا، وَقَلَّمَا كَانَ يَدْخُلُ إِلَّا بَدَأَ بِهَا، قَالَ: فَجَاءَ عَلِيٌّ، فَرَآهَا مُهْتَمَّةً، فَقَالَ: مَالَكِ؟ فَقَالَتْ: جَاءَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَدْخُلْ عَلَيَّ، فَأَتَاهُ عَلِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ فَاطِمَةَ اشْتَدَّ عَلَيْهَا أَنَّكَ جِئْتَهَا، فَلَمْ تَدْخُلْ عَلَيْهَا! فَقَالَ:" وَمَا أَنَا وَالدُّنْيَا، وَمَا أَنَا وَالرَّقْمُ"، قَالَ: فَذَهَبَ إِلَى فَاطِمَةَ، فَأَخْبَرَهَا بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: فَقُلْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا تَأْمُرُنِي بِهِ؟ فَقَالَ:" قُلْ لَهَا تُرْسِلُ بِهِ إِلَى بَنِي فُلَانٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے یہاں گئے ان کے گھر کے دروازے پر پردہ لٹکا ہوا دیکھا تو وہیں سے واپس ہو گئے، بہت کم ایسا ہوا ہوتا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں جاتے اور ان سے ابتداء نہ کرتے، الغرض! تھوڑی دیر بعد سیدنا علی رضی اللہ عنہ آئے تو سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا غمگین دکھائی دیں، انہوں نے پوچھا کیا ہوا؟ وہ بولیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تھے، لیکن گھر کے اندر نہیں آئے (اور باہر سے ہی واپس ہو گئے)۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! فاطمہ نے اس چیز کو اپنے اوپر بہت زیادہ محسوس کیا ہے کہ آپ ان کے پاس آئے بھی اور گھر میں داخل نہ ہوئے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے دنیا سے کیا غرض، مجھے ان منقش پردوں سے کیا غرض؟ یہ سن کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سنایا، انہوں نے کہا کہ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھیے کہ اب میرے لئے کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فاطمہ سے کہو کہ اسے بنو فلاں کے پاس بھیج دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2613
حدیث نمبر: 4728
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا فضيل يعني ابن غزوان ، حدثني ابو دهقانة ، قال: كنت جالسا عند عبد الله بن عمر ، فقال: اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم ضيف، فقال لبلال:" ائتنا بطعام، فذهب بلال، فابدل صاعين من تمر بصاع من تمر جيد، وكان تمرهم دونا، فاعجب النبي صلى الله عليه وسلم التمر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: من اين هذا التمر؟، فاخبره انه ابدل صاعا بصاعين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: رد علينا تمرنا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ غَزْوَانَ ، حَدَّثَنِي أَبُو دُهْقَانَةَ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، فَقَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَيْفٌ، فَقَالَ لِبِلَالٍ:" ائْتِنَا بِطَعَامٍ، فَذَهَبَ بِلَالٌ، فَأَبْدَلَ صَاعَيْنِ مِنْ تَمْرٍ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ جَيِّدٍ، وَكَانَ تَمْرُهُمْ دُونًا، فَأَعْجَبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّمْرُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مِنْ أَيْنَ هَذَا التَّمْرُ؟، فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ أَبْدَلَ صَاعًا بِصَاعَيْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رُدَّ عَلَيْنَا تَمْرَنَا".
ابودہقانہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا وہ کہنے لگے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی مہمان آ گیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو کھانا لانے کا حکم دیا، سیدنا بلال رضی اللہ عنہ گئے اور اپنے پاس موجود کھجوروں کے دو صاع جو ذرا کم درجے کی تھیں دے کر اس کے بدلے میں ایک صاع عمدہ کھجوریں لے آئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عمدہ کھجوریں دیکھ کر تعجب ہوا اور فرمایا کہ یہ کھجوریں کہاں سے آئیں؟ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ انہوں نے دو صاع دے کر ایک صاع کھجوریں لی ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ہماری کھجوریں تھیں وہی واپس لے کر آؤ۔

حكم دارالسلام: حسن، أبو دهقانة لم يرو عنه غير فضيل ابن غزوان
حدیث نمبر: 4729
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، اخبرنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من شرب الخمر في الدنيا لم يشربها في الآخرة، إلا ان يتوب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قَالَ:" مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ، إِلَّا أَنْ يَتُوبَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص دنیا میں شراب پئے اور اس سے توبہ نہ کرے تو وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا اور وہاں اسے شراب نہیں پلائی جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5575، م: 2003
حدیث نمبر: 4730
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا دعي احدكم إلى وليمة عرس فليجب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى وَلِيمَةِ عُرْسٍ فَلْيُجِبْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کسی کو دعوت ولیمہ دی جائے تو اسے اس کی دعوت قبول کر لینا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5173، م: 1429
حدیث نمبر: 4731
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: استاذن العباس بن عبد المطلب رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يبيت بمكة ليالي منى من اجل سقايته،" فاذن له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: اسْتَأْذَنَ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيتَ بِمَكَّةَ لَيَالِيَ مِنًى مِنْ أَجْلِ سِقَايَتِهِ،" فَأَذِنَ لَهُ".
نافع رحمہ اللہ کے حوالے سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے حاجیوں کو پانی پلانے کی خدمت میں سر انجام دینے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منٰی کے ایام میں مکہ مکرمہ میں ہی رہنے کی اجازت چاہی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1745، م: 1315
حدیث نمبر: 4732
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" عامل اهل خيبر بشطر ما خرج من زرع او تمر، فكان يعطي ازواجه كل عام مئة وسق: ثمانين وسقا من تمر، وعشرين وسقا من شعير، فلما قام عمر بن الخطاب قسم خيبر، فخير ازواج النبي صلى الله عليه وسلم ان يقطع لهن من الارض، او يضمن لهن الوسوق كل عام، فاختلفن، فمنهن من اختار ان يقطع لها الارض، ومنهن من اختار الوسوق، وكانت حفصة وعائشة ممن اختار الوسوق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَامَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا خَرَجَ مِنْ زَرْعٍ أَوْ تَمْرٍ، فَكَانَ يُعْطِي أَزْوَاجَهُ كُلَّ عَامٍ مِئَةَ وَسْقٍ: َثَمَانِينَ وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ، وَعِشْرِينَ وَسْقًا مِنْ شَعِيرٍ، فَلَمَّا قَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَسَمَ خَيْبَرَ، فَخَيَّرَ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْطِعَ لَهُنَّ مِنَ الْأَرْضِ، أَوْ يَضْمَنَ لَهُنَّ الْوُسُوقَ كُلَّ عَامٍ، فَاخَتَلفْنَ، فَمِنْهُنَّ مَنْ اخْتَارَ أَنْ يُقْطِعَ لَهَا الْأَرْضَ، وَمِنْهُنَّ مَنْ اخْتَارَ الْوُسُوقَ، وَكَانَتْ حَفْصَةُ وَعَائِشَةُ مِمَّنْ اخْتَارَ الْوُسُوقَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر کے ساتھ یہ معاملہ طے فرمایا کہ پھل یا کھیتی کی جو پیداوار ہو گی اس کا نصف تم ہمیں دو گے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات کو ہر سال سو وسق دیا کرتے تھے، جن میں سے اسی وسق کھجوریں بیس وسق جو ہوتے تھے، جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ منصب خلافت پر سرفراز ہوئے تو انہوں نے خیبر کو تقسیم کر دیا اور ازواج مطہرات کو اختیار دے دیا کہ چاہے تو زمین کا کوئی ٹکڑا لے لیں اور چاہے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ انہیں ہر سال حسب سابق سو وسق دے دیا کر یں۔ بعض ازواج مطہرات نے زمین کا ٹکڑا لینا پسند کیا اور بعض نے حسب سابق سو وسق لینے کو ترجیح دی، سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا وسق کو ترجیح دینے والوں میں تھیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2328، م: 1551
حدیث نمبر: 4733
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا يحيى ، عن عبد الله بن ابي سلمة ، عن عبد الله بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، قال:" غدونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من منى إلى عرفات، منا الملبي، ومنا المكبر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" غَدَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَاتٍ، مِنَّا الْمُلَبِّي، وَمِنَّا الْمُكَبِّرُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جب منٰی سے میدان عرفات کی طرف روانہ ہوئے تو ہم میں سے بعض لوگ تکبیر کہہ رہے تھے اور بعض تلبیہ پڑھ رہے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1284
حدیث نمبر: 4734
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" اتخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم خاتما من ورق، فكان في يده، ثم كان في يد ابي بكر من بعده، ثم كان في يد عمر، ثم كان في يد عثمان، نقشه محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ، فَكَانَ فِي يَدِهِ، ثُمَّ كَانَ فِي يَدِ أَبِي بَكْرٍ مِنْ بَعْدِهِ، ثُمَّ كَانَ فِي يَدِ عُمَرَ، ثُمَّ كَانَ فِي يَدِ عُثْمَانَ، نَقْشُهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی تھی، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ہی رہی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد وہ انگوٹھی سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں علی الترتیب رہی اس پر محمد رسول اللہ نقش تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5873، م: 2091

Previous    115    116    117    118    119    120    121    122    123    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.