(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، حدثني نافع ، عن عبد الله بن عمر ، قال عبد الله بن احمد:، قال ابي:، وقال يحيى بن سعيد مرة:، عن عمر ، انه قال: يا رسول الله، نذرت في الجاهلية ان اعتكف ليلة في المسجد؟ فقال:" وف بنذرك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قال عَبْدُ الله بْن أحْمَدَ:، قَالَ أَبِي:، وَقَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ مَرَّةً:، عَنْ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَذَرْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَنْ أَعْتَكِفَ لَيْلَةً فِي الْمَسْجِدِ؟ فَقَالَ:" وَفِّ بِنَذْرِكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بحوالہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا، یا رسول اللہ!! میں نے مسجد حرام میں ایک رات اعتکاف کرنے کی منت مانی تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس منت کو پورا کر نے کا حکم دیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا نصح العبد لسيده، واحسن عبادة ربه له الاجر مرتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا نَصَحَ الْعَبْدُ لِسَيِّدِهِ، وَأَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ لَهُ الْأَجْرُ مَرَّتَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو غلام اپنے رب کی عبادت بھی اچھی طرح کرے اور اپنے آقا کا بھی ہمدرد ہو اسے دہرا اجر ملے گا۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان مصوروں کو قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جنہیں تم نے بنایا تھا انہیں زندگی بھی دو۔“
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، قال: حدثني نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا وضع عشاء احدكم واقيمت الصلاة، فلا يقوم حتى يفرغ".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" إِذَا وُضِعَ عَشَاءُ أَحَدِكُمْ وَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَلَا يَقُومُ حَتَّى يَفْرُغَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کے سامنے کھانا لا کر رکھ دیا جائے اور نماز کھڑی ہو جائے تو وہ فارغ ہونے سے پہلے نماز کے لئے کھڑا نہ ہو۔“
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، حدثني نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" اجعلوا آخر صلاتكم بالليل وترا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" اجْعَلُوا آخِرَ صَلَاتِكُمْ بِاللَّيْلِ وِتْرًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”رات کو اپنی سب سے آخری نماز وتر کو بناؤ۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میری جو بیوی تھی وہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو ناپسند تھی انہوں نے مجھ سے کہا کہ اسے طلاق دے دو میں نے اسے طلاق دینے میں لیت و لعل کی تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ اپنے والد کی اطاعت کرو۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا نودي احدكم إلى وليمة فلياتها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا نُودِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى وَلِيمَةٍ فَلْيَأْتِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو دعوت ولیمہ دی جائے تو اسے اس میں شرکت کرنا چاہئے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، ان عمر راى حلة سيراء، او حرير تباع، فقال للنبي صلى الله عليه وسلم: لو اشتريت هذه تلبسها يوم الجمعة او للوفود؟ قال:" إنما يلبس هذه من لا خلاق له"، قال: فاهدي إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم منها حلل، فبعث إلى عمر منها بحلة، قال: سمعت منك تقول ما قلت وبعثت إلي بها؟ قال:" إنما بعثت بها إليك لتبيعها او تكسوها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ رَأَى حُلَّةَ سِيَرَاءَ، أَوْ حَرِيرٍ تُبَاعُ، فَقَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ اشْتَرَيْتَ هَذِهِ تَلْبَسُهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوْ لِلْوُفُودِ؟ قَالَ:" إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ"، قَالَ: فَأُهْدِيَ إليَّ ِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا حُلَلٌ، فَبَعَثَ إِلَى عُمَرَ مِنْهَا بِحُلَّةٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مِنْكَ تَقُولُ مَا قُلْتَ وَبَعَثْتَ إِلَيَّ بِهَا؟ قَالَ:" إِنَّمَا بَعَثْتُ بِهَا إِلَيْكَ لِتَبِيعَهَا أَوْ تَكْسُوَهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک ریشمی جوڑا فروخت ہوتے ہوئے دیکھا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگے کہ اگر آپ اسے خرید لیتے، تو جمعہ کے دن پہن لیا کرتے یا وفود کے سامنے پہن لیا کرتے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ وہ شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔“ چند دن بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے چند ریشمی جوڑے آئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک جوڑا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بھی بھجوا دیا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ آپ نے خود ہی تو اس کے متعلق وہ بات فرمائی تھی جو میں نے سنی تھی اور اب آپ ہی نے مجھے یہ ریشمی جوڑا بھیج دیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تمہیں یہ اس لئے بھجوایا ہے کہ تم اسے فروخت کر کے اس کی قیمت اپنے استعمال میں لے آؤ یا کسی کو پہنا دو۔“
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبد الملك ، حدثنا سعيد بن جبير ، ان ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي على راحلته مقبلا من مكة إلى المدينة حيث توجهت به، وفيه نزلت هذه الآية فاينما تولوا فثم وجه الله سورة البقرة آية 115".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ مُقْبِلًا مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ، وَفِيهِ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللَّهِ سورة البقرة آية 115".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف آتے ہوئے اپنی سواری پر ہی نفل نماز پڑھتے رہتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت میں ہوتا اور اس کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی تھی کہ تم جہاں بھی چہرہ پھیرو گے وییں اللہ کی ذات موجود ہے۔