سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں فرائض سے پہلے یا بعد میں نماز نہیں پڑھتے تھے (سنتیں مراد ہیں)۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن سفيان ، حدثني ابو إسحاق ، عن عبد الله بن مالك ، ان ابن عمر صلى المغرب والعشاء بجمع بإقامة واحدة، فقال له عبد الله بن مالك: يا ابا عبد الرحمن، ما هذه الصلاة؟ فقال: صليتها مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في هذا المكان بإقامة واحدة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ صَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِجَمْعٍ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَالِكٍ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ؟ فَقَالَ: صَلَّيْتُهَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَكَانِ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ".
عبداللہ بن مالک کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مزدلفہ میں ایک ہی اقامت سے مغرب اور عشاء کی نمازیں پڑھائیں عبداللہ بن مالک نے عرض کیا: اے عبدالرحمن! یہ کیسی نماز ہے؟ فرمایا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ نمازیں اس جگہ ایک ہی اقامت کے ساتھ پڑھی ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، عبد الله بن مالك الهمداني - ولو لم يذكر في الرواية عنه غير أبي إسحاق السبيعي، وأبي روق الهمداني، ولم يؤثر توثيقه عن غير ابن حبان - متابع
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" اتخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم خاتما من ذهب، وكان يجعل فصه مما يلي كفه، فاتخذه الناس، فرمى به، واتخذ خاتما من ورق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، وَكَانَ يَجْعَلُ فَصَّهُ مِمَّا يَلِي كَفَّهُ، فَاتَّخَذَهُ النَّاسُ، فَرَمَى بِهِ، وَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنوائی اس کا نگینہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہتھیلی کی طرف کر لیتے تھے، لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوا لیں جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھینک دیا اور چاندی کی انگوٹھی بنوا لی۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الرؤيا جزء من سبعين جزءا من النبوة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الرُّؤْيَا جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اچھا خواب اجزاء نبوت میں سے سترواں جزو ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان قائما عند باب عائشة، فاشار بيده نحو المشرق، فقال:" الفتنة هاهنا، حيث يطلع قرن الشيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ قَائِمًا عِنْدَ بَابِ عَائِشَةَ، فَأَشَارَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ، فَقَالَ:" الْفِتْنَةُ هَاهُنَا، حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کے دروازے پڑ کھڑے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: ”فتنہ یہاں سے ہو گا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، حدثني نافع ، عن ابن عمر ، قال: لما مات عبد الله بن ابي، جاء ابنه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، اعطني قميصك حتى اكفنه فيه، وصل عليه، واستغفر له، فاعطاه قميصه، وقال:" آذني به"، فلما ذهب ليصلي عليه، قال يعني عمر: قد نهاك الله ان تصلي على المنافقين، فقال:" انا بين خيرتين استغفر لهم او لا تستغفر لهم سورة التوبة آية 80 فصلى عليه، فانزل الله تعالى: ولا تصل على احد منهم مات ابدا سورة التوبة آية 84 قال: فتركت الصلاة عليهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ، جَاءَ ابْنُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطِنِي قَمِيصَكَ حَتَّى أُكَفِّنَهُ فِيهِ، وَصَلِّ عَلَيْهِ، وَاسْتَغْفِرْ لَهُ، فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ، وَقَالَ:" آذِنِّي بِهِ"، فَلَمَّا ذَهَبَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ، قَالَ يَعْنِي عُمَرَ: قَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ، فَقَالَ:" أَنَا بَيْنَ خِيرَتَيْنِ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سورة التوبة آية 80 فَصَلَّى عَلَيْهِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: وَلا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا سورة التوبة آية 84 قَالَ: فَتُرِكَتْ الصَّلَاةُ عَلَيْهِمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی مر گیا، تو اس کے صاحبزادے ”جو مخلص مسلمان تھے“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے، یا رسول اللہ! مجھے اپنی قمیض عطاء فرمائیے تاکہ میں اس میں اسے کفن دوں اس کی نماز جنازہ بھی پڑھایئے اور اللہ سے بخشش بھی طلب کیجئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی قمیض دے دی اور فرمایا کہ جنازے کے وقت مجھے اطلاع دینا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھانے کے لئے آگے بڑھے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اللہ نے آپ کو منافقین کی نماز جنازہ پڑھانے سے روکا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے دو باتوں کا اختیار ہے استغفار کر نے یا نہ کر نے کا۔“ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی، بعد میں اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرما دیا کہ ان میں سے جو مر جائے اس کی نماز جنازہ کبھی نہ پڑھائیں چنانچہ اس کے بعد ان کی نماز جنازہ متروک ہو گئی۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" غير اسم عاصية، قال: انت جميلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" غَيَّرَ اسْمَ عَاصِيَةَ، قَالَ: أَنْتِ جَمِيلَةُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ”عاصیہ“ نام بدل کر اس کی جگہ ”جمیلہ“ نام رکھا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن سفيان ، حدثني زيد العمي ، عن ابي الصديق عن ابن عمر ، قال:" رخص رسول الله صلى الله عليه وسلم لامهات المؤمنين في الذيل شبرا، فاستزدنه، فزادهن شبرا آخر، فجعلنه ذراعا"، فكن يرسلن إلينا نذرع لهن ذراعا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي زَيْدٌ الْعَمِّيُّ ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ فِي الذَّيْلِ شِبْرًا، فَاسْتَزَدْنَهُ، فَزَادَهُنَّ شِبْرًا آخَرَ، فَجَعَلْنَهُ ذِرَاعًا"، فَكُنَّ يُرْسِلْنَ إِلَيْنَا نَذْرَعُ لَهُنَّ ذِرَاعًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ امہات المؤمنین کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بالشت کے برابر دامن کی اجازت عطاء فرمائی انہوں نے اس میں اضافے کی درخواست کی، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بالشت کا مزید اضافہ کر دیا اور امہات المؤمنین نے اسے ایک گز بنا لیا، پھر وہ ہمارے پاس کپڑا بھیجتی تھیں تو ہم انہیں ایک گز ناپ کر دے دیتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحیح، خ : 5783، م : 2085، وهذا إسناد ضعيف لضعف زيد العمي
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن ابن ابي رواد ، حدثني نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" راى نخامة في قبلة المسجد، فحكها، وخلق مكانها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ ابْنِ أَبِي رَوَّادٍ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَحَكَّهَا، وَخَلَّقَ مَكَانَهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی جانب بلغم لگا ہوا دیکھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر اسے صاف کر دیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ : 1213، م : 547، إسناده هذا قوي