مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 4635
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من اعتق نصيبا او قال: شقيصا له، او قال: شركا له في عبد، فكان له من المال ما بلغ ثمنه بقيمة العدل، فهو عتيق، وإلا فقد عتق منه" قال ايوب: كان نافع ربما قال في هذا الحديث وربما لم يقله، فلا ادري اهو في الحديث، او قاله نافع من قبله؟ يعني قوله:" فقد عتق منه ما عتق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَال:" مَنْ أَعْتَقَ نَصِيبًا أَوْ قَالَ: شَقِيصًا لَهُ، أَوْ قَالَ: شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ، فَكَانَ لَهُ مِنَ الْمَالِ مَا بَلَغَ ثَمَنَهُ بِقِيمَةِ الْعَدْلِ، فَهُوَ عَتِيقٌ، وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ" قَالَ أَيُّوبُ: كَانَ نَافِعٌ رُبَّمَا قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَرُبَّمَا لَمْ يَقُلْهُ، فَلَا أَدْرِي أَهُوَ فِي الْحَدِيثِ، أَوْ قَالَهُ نَافِعٌ مِنْ قِبَلِهِ؟ يَعْنِي قَوْلَهُ:" فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی غلام کو اپنے حصے کے بقدر آزاد کر دیتا ہے تو وہ غلام کی قیمت کے اعتبار سے ہو گا، چنانچہ اب اس غلام کی قیمت لگائی جائے گی، باقی شرکاء کو ان کے حصے کی قیمت دے دی جائے گی اور غلام آزاد ہو جائے گا ورنہ جتنا اس نے آزاد کیا ہے اتنا ہی رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2524، م: 1501
حدیث نمبر: 4636
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قفل من غزو او حج، او عمرة فعلا فدفدا من الارض او شرفا، قال:" الله اكبر، الله اكبر، لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، آيبون تائبون، ساجدون عابدون، لربنا حامدون، صدق الله وعده، ونصر عبده، وهزم الاحزاب وحده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَفَلَ مِنْ غَزْوٍ أَوْ حَجٍّ، أَوْ عُمْرَةٍ فَعَلَا فَدْفَدًا مِنَ الْأَرْضِ أَوْ شَرَفًا، قَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، آيِبُونَ تَائِبُونَ، سَاجِدُونَ عَابِدُونَ، لِرَبِّنَا حَامِدُونَ، صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب حج جہاد یا عمرہ سے واپس آتے تو زمین کے جس بلند حصے پر چڑھتے یہ دعا پڑھتے: اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی حکومت ہے اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں، سجدہ کرتے ہوئے عبادت کرتے ہوئے اور اپنے رب کی حمد کرتے ہوئے واپس آ رہے ہیں، اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں کو اکیلے ہی شکت دے دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2595، م: 1344
حدیث نمبر: 4637
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، عن يونس ، عن الحسن ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يسترعي الله تبارك وتعالى عبدا رعية، قلت او كثرت، إلا ساله الله تبارك وتعالى عنها يوم القيامة، اقام فيهم امر الله تبارك وتعالى ام اضاعه؟ حتى يساله عن اهل بيته خاصة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَسْتَرْعِي اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَبْدًا رَعِيَّةً، قَلَّتْ أَوْ كَثُرَتْ، إِلَّا سَأَلَهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَنْهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، أَقَامَ فِيهِمْ أَمْرَ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَمْ أَضَاعَهُ؟ حَتَّى يَسْأَلَهُ عَنْ أَهْلِ بَيْتِهِ خَاصَّةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ جس شخص کو رعیت کا خواہ وہ کم ہو یا زیادہ ذمہ داربناتا ہے، اس سے رعایا کے متعلق قیامت کے دن باز پرس بھی کرے گا کہ اس نے اپنی رعایا کے بارے اللہ کے احکامات کو قائم کیا یا ضائع کیا؟ یہاں تک کہ اس سے اس کے اہل خانہ کے متعلق بھی خصوصیت کے ساتھ پوچھا جائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، رجاله ثقات إلا أن الحسن البصري لم يسمع هذا الحديث من ابن عمر، وله شاهد من حديث معقل بن يسار عند البخاري : 7151، ومسلم : 142
حدیث نمبر: 4638
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، قال: اخبرنا معمر ، عن عبد الله بن مسلم اخي الزهري، عن حمزة بن عبد الله بن عمر عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تزال المسالة باحدكم حتى يلقى الله تبارك وتعالى وليس في وجهه مزعة لحم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ أَخِي الزُّهْرِيِّ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَزَالُ الْمَسْأَلَةُ بِأَحَدِكُمْ حَتَّى يَلْقَى اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَلَيْسَ فِي وَجْهِهِ مُزْعَةُ لَحْمٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مانگنا اپنی عادت بنا لیتا ہے وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اس کے چہرے پر گوشت کی ایک بوٹی تک نہ ہو گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1474، م: 1040
حدیث نمبر: 4639
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثني عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن عبد الله ، قال: كانوا يتبايعون الطعام جزافا على السوق،" فنهاهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يبيعوه حتى ينقلوه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانُوا يَتَبَايَعُونَ الطَّعَامَ جُزَافًا عَلَى السُّوقِ،" فَنَهَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعُوهُ حَتَّى يَنْقُلُوهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں لوگ اندازے سے غلے کی خرید و فروخت کر لیتے تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس طرح بیع کرنے سے روک دیا جب تک کہ اسے اپنے خیمے میں نہ لے جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2167، م: 1526
حدیث نمبر: 4640
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن عبد الله بن عمر ، قال: كان اهل الجاهلية يبيعون لحم الجزور بحبل حبلة، وحبل حبلة تنتج الناقة ما في بطنها، ثم تحمل التي تنتجه،" فنهاهم رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَبِيعُونَ لَحْمَ الْجَزُورِ بِحَبَلِ حَبَلَةٍ، وَحَبَلُ حَبَلَةٍ تُنْتَجُ النَّاقَةُ مَا فِي بَطْنِهَا، ثُمَّ تَحْمِلُ الَّتِي تُنْتَجُهُ،" فَنَهَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سے مروی ہے کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ اونٹ کا گوشت حاملہ جانور کے حمل سے پیدا ہونے والے بچے کے بدلے بیچا کرتے تھے اور حاملہ جانور کے حمل سے پیدا ہونے والے بچے سے مراد جو ابھی ماں کے پیٹ میں ہی ہے اس کا بچہ ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3843، م: 1514
حدیث نمبر: 4641
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، قال، قال: عمرو يعني ابن دينار ذكروا الرجل يهل بعمرة فيحل، هل له ان ياتي يعني امراته، قبل ان يطوف بين الصفا والمروة؟ فسالنا جابر بن عبد الله؟ فقال: لا، حتى يطوف بالصفا والمروة، وسالنا ابن عمر ؟ فقال: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فطاف بالبيت سبعا، فصلى خلف المقام ركعتين، وسعى بين الصفا والمروة، ثم قال:" لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة سورة الاحزاب آية 21".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ، قَالَ: عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ ذَكَرُوا الرَّجُلَ يُهِلُّ بِعُمْرَةٍ فَيَحِلُّ، هَلْ لَهُ أَنْ يَأْتِيَ يَعْنِي امْرَأَتَهُ، قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ؟ فَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ؟ فَقَالَ: لَا، حَتَّى يَطُوفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَسَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ ؟ فَقَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، فَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، وَسَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ قَالَ:" لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21".
عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ لوگوں میں یہ بات چھڑ گئی کہ اگر کوئی آدمی عمرہ کا احرام باندھے تو کیا صفا مروہ کے درمیان سعی کرنے سے پہلے اس کے لئے اپنی بیوی کے پاس آنا حلال ہو جاتا ہے یا نہیں؟ ہم نے یہ سوال سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ صفا مروہ کے درمیان سعی کرنے سے پہلے اس کے لئے یہ کام حلال نہیں، پھر ہم نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے یہی سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ تشریف لائے طواف کے سات چکر لگائے مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں پڑھیں اور صفا مروہ کے درمیان سعی کی پھر فرمایا کہ پیغمبر اللہ کی ذات میں تمہارے لئے بہترین نمونہ موجود ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ : 395، وأخرج الشطر الثاني منه مسلم : 1234
حدیث نمبر: 4642
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن سفيان ، حدثني عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر يقول: بينما الناس يصلون في مسجد قباء الغداة، إذ جاء جاء فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد انزل عليه الليلة قرآن،" وامر ان تستقبل الكعبة، فاستقبلوها، واستداروا، فتوجهوا نحو الكعبة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: بَيْنَمَا النَّاسُ يُصَلُّونَ فِي مَسْجِدِ قُبَاءَ الْغَدَاةَ، إِذْ جَاءَ جَاءٍ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ،" وَأُمِرَ أَنْ تُسْتَقْبَلَ الْكَعْبَةُ، فَاسْتَقْبَلُوهَا، وَاسْتَدَارُوا، فَتَوَجَّهُوا نَحْوَ الْكَعْبَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ لوگ مسجد قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے اسی دوران ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ آج رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل ہوا ہے، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں خانہ کعبہ کی طرف رخ کر نے کا حکم دیا گیا ہے یہ سنتے ہی ان لوگوں نے نماز کے دوران ہی گھوم کر خانہ کعبہ کی طرف اپنارخ کر لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ : 4488، م : 526
حدیث نمبر: 4643
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن ابن جريج ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا ياكل احدكم من اضحيته فوق ثلاثة ايام" وكان عبد الله إذا غابت الشمس من اليوم الثالث لا ياكل من لحم هديه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَأْكُلْ أَحَدُكُمْ مِنْ أُضْحِيَّتِهِ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ" وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا غَابَتْ الشَّمْسُ مِنَ الْيَوْمِ الثَّالِثِ لَا يَأْكُلُ مِنْ لَحْمِ هَدْيِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص تین دن سے زیادہ اپنی قربانی کا گوشت نہ کھائے۔ اسی وجہ سے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ تیسرے دن کے غروب آفتاب کے بعد قربانی کے جانور کا گوشت نہیں کھاتے تھے (بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا تھا)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م :1970، ابن جریج صرح بالتحديث هنا، فانتفت شبهة تدلیسه
حدیث نمبر: 4644
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" كل مسكر حرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن

Previous    106    107    108    109    110    111    112    113    114    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.