(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يبايع على السمع والطاعة، ثم يقول:" فيما استطعت"، وقال مرة: فيلقن احدنا:" فيما استطعت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَايِعُ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، ثُمَّ يَقُولُ:" فِيمَا اسْتَطَعْتَ"، وَقَالَ مَرَّةً: فَيُلَقِّنُ أَحَدَنَا:" فِيمَا اسْتَطَعْتَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بات سننے اور اطاعت کر نے کی شرط پر بیعت لیا کرتے تھے پھر فرماتے تھے کہ حسب استطاعت (جہاں تک ممکن ہو گا تم بات سنو گے اور مانو گے)۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب کہ وہ جدا نہ ہو جائیں یا یہ کہ وہ بیع خیار ہو۔
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن زيد بن اسلم سمع ابن عمر ابن ابنه عبد الله بن واقد: يا بني، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا ينظر الله عز وجل إلى من جر إزاره خيلاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ابْنَ ابْنِهِ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ وَاقِدٍ: يَا بُنَيَّ، سَمِعْت رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يَنْظُرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ خُيَلَاءَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن زيد بن اسلم ، عن عبد الله بن عمر " دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم مسجد بني عمرو بن عوف، مسجد قباء يصلي فيه، فدخلت عليه رجال الانصار يسلمون عليه، ودخل معه صهيب، فسالت صهيبا: كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع إذا سلم عليه؟ قال: يشير بيده، قال سفيان: قلت لرجل: سل زيدا: اسمعته من عبد الله؟ وهبت انا ان اساله، فقال: يا ابا اسامة، سمعته من عبد الله بن عمر؟ قال: اما انا، فقد رايته فكلمته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ " دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسْجِدَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، مَسْجِدَ قُبَاءَ يُصَلِّي فِيهِ، فَدَخَلَتْ عَلَيْهِ رِجَالُ الْأَنْصَارِ يُسَلِّمُونَ عَلَيْهِ، وَدَخَلَ مَعَهُ صُهَيْبٌ، فَسَأَلْتُ صُهَيْبًا: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ إِذَا سُلِّمَ عَلَيْهِ؟ قَالَ: يُشِيرُ بِيَدِهِ، قَالَ سُفْيَانُ: قُلْتُ لِرَجُلٍ: سَلْ زَيْدًا: أَسَمِعْتَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ؟ وَهِبْتُ أَنَا أَنْ أَسْأَلَهُ، فَقَالَ: يَا أَبَا أُسَامَةَ، سَمِعْتَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ؟ قَالَ: أَمَّا أَنَا، فَقَدْ رَأَيْتُهُ فَكَلَّمْتُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنو عمرو بن عوف کی مسجد یعنی مسجد قباء میں نماز پڑھنے کی لئے تشریف لے گئے وہاں کچھ انصاری صحابہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کر نے کے لئے حاضر ہوئے ان کے ساتھ سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ بھی تھے، میں نے سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب سلام کیا جاتا ہے تو آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح جواب دیتے تھے؟ فرمایا کہ ہاتھ سے اشارہ کر دیتے تھے۔ سفیان کہتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی سے کہا سیدنا زید بن اسلم رحمہ اللہ سے پوچھو کہ یہ روایت آپ نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے خود سنی ہے؟ مجھے خود سوال کر نے میں ان کا رعب حائل ہو گیا چنانچہ اس آدمی نے ان سے پوچھا کہ اے ابواسامہ! کیا آپ نے یہ روایت سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے خود سنی ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں نے انہیں دیکھا بھی ہے اور ان سے بات چیت بھی کی ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان بن عيينة ، حدثنا صالح بن كيسان ، عن سالم ، عن ابيه ، كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا قفل من حج او عمرة او غزو فاوفى على فدفد من الارض، قال:" لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، صدق الله وعده، ونصر عبده، وهزم الاحزاب وحده، آيبون إن شاء الله تائبون عابدون لربنا حامدون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَفَلَ مِنْ حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ أَوْ غَزْوٍ فَأَوْفَى عَلَى فَدْفَدٍ مِنَ الْأَرْضِ، قَالَ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ، آيِبُونَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب حج جہاد یا عمرہ سے واپس آتے تو زمین کے جس بلند حصے پر چڑھتے یہ دعا پڑھتے: ”اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی حکومت ہے اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں سجدہ کرتے ہوئے عبادت کرتے ہوئے اور اپنے رب کی حمد کرتے ہوئے واپس آ رہے ہیں اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں کو اکیلے ہی شکت دے دی، توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں سجدہ کرتے ہوئے عبادت کرتے ہوئے اور اپنے رب کی حمد کرتے ہوئے واپس آ رہے ہیں۔“
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن موسى بن عقبة ، عن سالم ، قال: كان ابن عمر ، يقول: هذه البيداء التي يكذبون فيها على رسول الله صلى الله عليه وسلم؟! والله" ما احرم النبي صلى الله عليه وسلم إلا من عند المسجد.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمٍ ، قَالَ: كَان ابْنُ عُمَرَ ، يَقُولُ: هَذِهِ الْبَيْدَاءُ الَّتِي يَكْذِبُونَ فِيهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟! وَاللَّهِ" مَا أَحْرَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ عِنْدِ الْمَسْجِدِ.
سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے تھے، یہ وہ مقام بیداء ہے جس کے متعلق تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف غلط نسبت کرتے ہو واللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد ہی سے احرام باندھا ہے (مقام بیداء سے نہیں جیسا کہ تم نے مشہور رکھا ہے)۔
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابن ابي لبيد ، عن ابي سلمة ، عن ابن عمر ، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم سئل عن صلاة الليل؟ فقال:" مثنى مثنى، فإذا خفت الصبح، فاوتر بواحدة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَبِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ؟ فَقَالَ:" مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ، فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم دو دو رکعت کر کے نماز پڑھا کرو اور جب صبح ہو جانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ بطور وتر کے ایک رکعت اور ملا لو۔“
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابن ابي لبيد ، عن ابي سلمة ، سمعت ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تغلبنكم الاعراب على اسم صلاتكم، الا وإنها العشاء، وإنهم يعتمون بالإبل او عن الإبل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَبِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قَالَ:" لَا تَغْلِبَنَّكُمْ الْأَعْرَابُ عَلَى اسْمِ صَلَاتِكُمْ، أَلَا وَإِنَّهَا الْعِشَاءُ، وَإِنَّهُمْ يُعْتِمُونَ بِالْإِبِلِ أَوْ عَنِ الْإِبِلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دیہاتی لوگ تمہاری نماز کے نام پر غالب نہ آ جائیں، یاد رکھو! اس کا نام نماز عشاء ہے اس وقت یہ اپنے اونٹوں کا دودہ دوہتے ہیں (اس مناسبت سے عشاء کی نماز کو ”عتمہ“ کہہ دیتے ہیں)۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے گوہ کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام قرار دیتا ہوں۔“
حكم دارالسلام: هذا الحديث له إسنادان: الأول : سفيان، عن عبدالله بن دينار، عن ابن عمر، وهو إسناد صحيح على شرط الشيخين، والثاني: سفيان، عن هشام بن عروة، عن عروة بن الزبير، وهذا إسناد ضعيف لإرساله، عروة بن الزبير لم يدرك النبى ، وقد سلف تخريجه بالإسناد الأول برقم: 4562 .
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن نافع ، قال ابن عمر رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر، فلما رايته اسرعت، فدخلت المسجد، فجلست، فلم اسمع حتى نزل، فسالت الناس اي شيء قال: رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالوا:" نهى عن الدباء والمزفت ان ينتبذ فيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَلَمَّا رَأَيْتُهُ أَسْرَعْتُ، فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، فَجَلَسْتُ، فَلَمْ أَسْمَعْ حَتَّى نَزَلَ، فَسَأَلْتُ النَّاسَ أَيَّ شَيْءٍ قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالُوا:" نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ أَنْ يُنْتَبَذَ فِيهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مرتبہ منبر پر جلوہ افروز دیکھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے ہی میں تیزی سے مسجد میں داخل ہوا اور ایک جگہ جا کر بیٹھ گیا لیکن ابھی سننے کا موقعہ نہ ملا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے نیچے اتر آئے، میں نے لوگوں سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ لوگوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دباء اور مزفت میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔