(حديث مرفوع) حدثنا علي بن إسحاق ، حدثنا عبد الله ، اخبرنا سفيان ، عن سماك ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، ان بعض ازواج النبي صلى الله عليه وسلم اغتسلت من الجنابة، فتوضا النبي صلى الله عليه وسلم بفضله، فذكرت ذلك له، فقال:" إن الماء لا ينجسه شيء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ بَعْضَ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اغْتَسَلَتْ مِنَ الْجَنَابَةِ، فَتَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِفَضْلِهِ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" إِنَّ الْمَاءَ لَا يُنَجِّسُهُ شَيْءٌ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ محترمہ نے غسل جنابت فرمایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بچے ہوئے پانی سے غسل یا وضو فرما لیا، ان زوجہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، رواية سماك عن عكرمة مضطربة.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات کو ایک ماہ تک چھوڑے رکھا، جب 29 دن گزر گئے تو حضرت جبرئیل علیہ السلام بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ”آپ کی قسم پوری ہو گئی اور مہینہ بھی مکمل ہو گیا۔“
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن فطر ، ومحمد بن عبيد قال: ثنا فطر ، عن شرحبيل ابي سعد ، عن ابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من كانت له اختان، فاحسن صحبتهما ما صحبتاه، دخل بهما الجنة" , وقال محمد بن عبيد:" تدرك له ابنتان، فاحسن إليهما ما صحبتاه، إلا ادخله الله تعالى الجنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ فِطْرٍ ، ومُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ: ثَنَا فِطْرٌ ، عَنْ شُرَحْبِيلَ أَبِي سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ كَانَتْ لَهُ أُخْتَانِ، فَأَحْسَنَ صُحْبَتَهُمَا مَا صَحِبَتَاهُ، دَخَلَ بِهِمَا الْجَنَّةَ" , وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ:" تُدْرِكُ لَهُ ابْنَتَانِ، فَأَحْسَنَ إِلَيْهِمَا مَا صَحِبَتَاهُ، إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ تَعَالَى الْجَنَّةَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس شخص کی دو بہنیں ہوں اور وہ جب تک اس کے پاس رہیں، ان سے اچھا سلوک کرتا رہے تو وہ ان دونوں کی برکت سے جنت میں داخل ہو جائے گا“، بعض طرق میں دو بیٹیوں کا تذکرہ ہے۔
حكم دارالسلام: حسن بشواهده، وهذا إسناد ضعيف، لضعف شرحبيل بن سعد.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تو دسویں محرم کے ساتھ نویں محرم کا بھی روزہ رکھوں گا۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اللہ کی بارگاہ میں سب سے زیادہ پسندیدہ دین کون سا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو سب سے یکسو ہو کر ایک اللہ کے لئے ہو اور کشادہ وسیع ہو۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، ابن إسحاق مدلس وقد عنعن و داود بن حصين ثقة لكن له غرائب تستنكر.
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا هشام ، وابن جعفر قال: حدثنا هشام ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال:" احتجم رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو محرم احتجامة في راسه" , قال يزيد: من اذى كان به.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، وَابْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ احْتِجَامَةً فِي رَأْسِهِ" , قَالَ يَزِيدُ: مِنْ أَذًى كَانَ بِه.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حالت احرام میں اپنے سر میں سینگی لگوائی، راوی کہتے ہیں کہ یہ کسی تکلیف کی بناء پر تھا۔
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا هشام ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال:" قبض النبي صلى الله عليه وسلم ودرعه مرهونة عند رجل من يهود على ثلاثين صاعا من شعير، اخذها رزقا لعياله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" قُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدِرْعُهُ مَرْهُونَةٌ عِنْدَ رَجُلٍ مِنْ يَهُودَ عَلَى ثَلَاثِينَ صَاعًا مِنْ شَعِير، أَخَذَهَا رِزْقًا لِعِيَالِهِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جس وقت وصال ہوا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زرہ ایک یہودی کے پاس تیس صاع جو کے عوض - جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اہل خانہ کے کھانے کے لئے لیے تھے - رہن رکھی ہوئی تھی۔
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا هشام ، وابن جعفر قال: ثنا هشام ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم او انزل عليه القرآن وهو ابن اربعين سنة، فمكث بمكة ثلاث عشرة سنة، وبالمدينة عشر سنين، قال: فمات رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو ابن ثلاث وستين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، وَابْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: ثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: بُعِثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ وَهُوَ ابْنُ أَرْبَعِينَ سَنَةً، فَمَكَثَ بِمَكَّةَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ سَنَةً، وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ، قَالَ: فَمَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث بنا کر جب نزول وحی کا سلسلہ شروع کیا گیا تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر 40 برس تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بعد 13 برس مکہ مکرمہ میں رہے، دس سال مدینہ منورہ میں اور 63 برس کی عمر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہو گیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا الحجاج ، عن الحكم ، عن مقسم ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يعتق من جاءه من العبيد قبل مواليهم إذا اسلموا , وقد اعتق يوم الطائف رجلين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ مِقْسَمٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُعْتِقُ مَنْ جَاءَهُ مِنَ الْعَبِيدِ قَبْلَ مَوَالِيهِمْ إِذَا أَسْلَمُوا , وَقَدْ أَعْتَقَ يَوْمَ الطَّائِفِ رَجُلَيْنِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مشرکوں کے ان تمام غلاموں کو آزاد کر دیتے تھے جو مسلمان ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ جاتے تھے، چنانچہ غزوہ طائف کے موقع پر بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو آدمیوں کو آزاد کر دیا تھا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، حجاج بن أرطاة مدلس وقد عنعن والحكم أبن عتيبة لم يسمعه من مقسم.