مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 1992
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن سفيان ، حدثنا صفوان بن سليم ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابن عباس ، قال سفيان: لا اعلمه إلا عن النبي صلى الله عليه وسلم، او اثارة من علم سورة الاحقاف آية 4 , قال:" الخط".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ سُفْيَانُ: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ أَثَارَةٍ مِنْ عِلْمٍ سورة الأحقاف آية 4 , قَالَ:" الْخَطُّ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ «أَوْ أَثَارَةٍ مِنْ عِلْمٍ» سے مراد تحریر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 1993
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن شعبة ، حدثني مخول ، عن مسلم البطين ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يقرا في صلاة الصبح يوم الجمعة 65 الم تنزيل وهل اتى وفي الجمعة بسورة الجمعة , وإذا جاءك المنافقون.(حديث مرفوع) حدَثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي مُخَوَّلٌ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ 65 الم تَنْزِيلُ وَهَلْ أَتَى وَفِي الْجُمُعَةِ بِسُورَةِ الْجُمُعَةِ , وَإِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن فجر کی نماز میں سورت سجدہ اور سورت دہر کی تلاوت فرماتے تھے اور نماز جمعہ میں سورت جمعہ اور سورت منافقون کی تلاوت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 1994
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن ابن جريج ، قال: اخبرني عمر بن عطاء بن ابي الخوار ، قال: سمعت ابن عباس ، يقول" اكل رسول الله صلى الله عليه وسلم مما غيرت النار، ثم صلى ولم يتوضا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَطَاءِ بْنِ أَبِي الْخُوَارِ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ" أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا غَيَّرَتْ النَّارُ، ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آگ پر پکی ہوئی چیز کھائی پھر تازہ وضو کئے بغیر ہی نماز پڑھ لی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 1995
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، حدثنا ابن عون ، عن محمد ، عن ابن عباس ، قال: سرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بين مكة والمدينة" فصلى ركعتين لا يخاف إلا الله عز وجل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ" فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ لَا يَخَافُ إِلَّا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مکہ اور مدینہ منورہ کے درمیان سفر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کے علاوہ کسی سے خوف نہیں تھا، لیکن اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے واپس لوٹنے تک دو دو رکعتیں کر کے نماز پڑھی (قصر فرمائی)۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، ابن سيرين لايصح له سماع من ابن عباس.
حدیث نمبر: 1996
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن هشام ، حدثنا قتادة ، عن موسى بن سلمة ، قال: قلت: لابن عباس إذا لم تدرك الصلاة في المسجد، كم تصلي بالبطحاء؟ قال:" ركعتين، تلك سنة ابي القاسم صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ مُوسَى بْنِ سَلَمَةَ ، قَالَ: قُلْتُ: لِابْنِ عَبَّاسٍ إِذَا لَمْ تُدْرِكْ الصَّلَاةَ فِي الْمَسْجِدِ، كَمْ تُصَلِّي بِالْبَطْحَاءِ؟ قَالَ:" رَكْعَتَيْنِ، تِلْكَ سُنَّةُ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
موسیٰ بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے عرض کیا کہ جب آپ کو مسجد میں باجماعت نماز نہ ملے اور آپ مسافر ہوں تو کتنی رکعتیں پڑھیں گے؟ انہوں نے فرمایا: دو رکعتیں، کیونکہ یہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 688.
حدیث نمبر: 1997
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، قال: املاه علي سفيان إلى شعبة، قال: سمعت عمرو بن مرة ، حدثني عبد الله بن الحارث المعلم ، حدثني طليق بن قيس الحنفي اخو ابي صالح، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يدعو" رب اعني ولا تعن علي، وانصرني ولا تنصر علي، وامكر لي ولا تمكر علي، واهدني ويسر الهدى إلي، وانصرني على من بغى علي، رب اجعلني لك شكارا لك ذكارا لك رهابا لك مطواعا إليك مخبتا لك اواها منيبا، رب تقبل توبتي واغسل حوبتي واجب دعوتي وثبت حجتي واهد قلبي وسدد لساني واسلل سخيمة قلبي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، قَالَ: أَمْلَاهُ عَلَيَّ سُفْيَانُ إِلَى شُعْبَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مُرَّةَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ الْمُعَلِّمُ ، حَدَّثَنِي طَلِيقُ بْنُ قَيْسٍ الْحَنَفِيُّ أَخُو أَبِي صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو" رَبِّ أَعِنِّي وَلَا تُعِنْ عَلَيَّ، وَانْصُرْنِي وَلَا تَنْصُرْ عَلَيَّ، وَامْكُرْ لِي وَلَا تَمْكُرْ عَلَيَّ، وَاهْدِنِي وَيَسِّرْ الْهُدَى إِلَيَّ، وَانْصُرْنِي عَلَى مَنْ بَغَى عَلَيَّ، رَبِّ اجْعَلْنِي لَكَ شَكَّارًا لَكَ ذَكَّارًا لَكَ رَهَّابًا لَكَ مِطْوَاعًا إِلَيْكَ مُخْبِتًا لَكَ أَوَّاهًا مُنِيبًا، رَبِّ تَقَبَّلْ تَوْبَتِي وَاغْسِلْ حَوْبَتِي وَأَجِبْ دَعْوَتِي وَثَبِّتْ حُجَّتِي وَاهْدِ قَلْبِي وَسَدِّدْ لِسَانِي وَاسْلُلْ سَخِيمَةَ قَلْبِي".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرمایا کرتے تھے: «رَبِّ أَعِنِّي وَلَا تُعِنْ عَلَيَّ وَانْصُرْنِي وَلَا تَنْصُرْ عَلَيَّ وَامْكُرْ لِي وَلَا تَمْكُرْ عَلَيَّ وَاهْدِنِي وَيَسِّرْ الْهُدَى إِلَيَّ وَانْصُرْنِي عَلَى مَنْ بَغَى عَلَيَّ رَبِّ اجْعَلْنِي لَكَ شَكَّارًا لَكَ ذَكَّارًا لَكَ رَهَّابًا لَكَ مِطْوَاعًا إِلَيْكَ مُخْبِتًا لَكَ أَوَّاهًا مُنِيبًا رَبِّ تَقَبَّلْ تَوْبَتِي وَاغْسِلْ حَوْبَتِي وَأَجِبْ دَعْوَتِي وَثَبِّتْ حُجَّتِي وَاهْدِ قَلْبِي وَسَدِّدْ لِسَانِي وَاسْلُلْ سَخِيمَةَ قَلْبِي» پروردگار! میری مدد فرما، میرے خلاف دوسروں کی مدد نہ فرما، میرے حق میں تدبیر فرما، میرے خلاف تدبیر نہ فرما، مجھے ہدایت عطاء فرما اور ہدایت کو میرے لئے آسان فرما، جو مجھ پر زیادتی کرے، اس پر میری مدد فرما، پروردگار! مجھے اپنا شکرگذار، اپنا ذاکر، اپنے سے ڈرنے والا، اپنا فرمانبردار، اپنے سامنے عاجز اور اپنے لئے آہ و زاری اور رجوع کرنے والا بنا، پروردگار! میری توبہ کو قبول فرما، میرے گناہوں کو دھو ڈال، میری دعائیں قبول فرما، میری حجت کو ثابت فرما، میرے دل کو رہنمائی عطاء فرما، میری زبان کو درستگی عطاء فرما اور میرے دل کی گندگیوں کو دور فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 1998
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن شعبة ، حدثنا ابو بشر ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس رضي الله عنه، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصوم حتى نقول: لا يفطر، ويفطر حتى نقول: لا يصوم، وما صام شهرا تاما منذ قدم المدينة إلا رمضان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ: لَا يُفْطِرُ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ: لَا يَصُومُ، وَمَا صَامَ شَهْرًا تَامًّا مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ إِلَّا رَمَضَانَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے تھے کہ ہم لوگ کہتے تھے کہ اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوئی روزہ نہیں چھوڑیں گے، اور بعض اوقات اس تسلسل سے افطار فرماتے تھے کہ ہم کہتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوئی روزہ نہیں رکھیں گے، اور جب سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ میں رونق افروز ہوئے تھے، اس وقت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رمضان کے علاوہ کسی پورے مہینے کے روزے نہیں رکھے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 1999
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن شعبة ، حدثنا قتادة ، عن عكرمة ، عن ابن عباس رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" هذه وهذه سواء الخنصر والإبهام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" هَذِهِ وَهَذِهِ سَوَاءٌ الْخِنْصَرُ وَالْإِبْهَامُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انگوٹھا اور چھوٹی انگلی دونوں برابر ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6895.
حدیث نمبر: 2000
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله بن الاخنس ، قال: حدثنا الوليد بن عبد الله ، عن يوسف بن ماهك ، عن ابن عباس رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ما اقتبس رجل علما من النجوم إلا اقتبس بها شعبة من السحر ما زاد زاد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَخْنَسِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا اقْتَبَسَ رَجُلٌ عِلْمًا مِنَ النُّجُومِ إِلَّا اقْتَبَسَ بِهَا شُعْبَةً مِنَ السِّحْرِ مَا زَادَ زَادَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص علم نجوم کو سیکھتا ہے وہ جادو کا ایک شعبہ سیکھتا ہے، جتنا وہ علم نجوم میں آگے بڑھتا جائے گا اس قدر جادو میں آگے نکلتا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 2001
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، حدثنا الحسين بن ذكوان ، عن ابي رجاء ، حدثني ابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن هم بحسنة فعملها كتبت عشرا، وإن لم يعملها كتبت حسنة، وإن هم بسيئة فعملها كتبت سيئة، وإن لم يعملها كتبت حسنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ ذَكْوَانَ ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَعَمِلَهَا كُتِبَتْ عَشْرًا، وَإِنْ لَمْ يَعْمَلْهَا كُتِبَتْ حَسَنَةً، وَإِنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَعَمِلَهَا كُتِبَتْ سَيِّئَةً، وَإِنْ لَمْ يَعْمَلْهَا كُتِبَتْ حَسَنَةً".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر کوئی شخص نیکی کا ارادہ کرتا ہے اور اسے کر گزرتا ہے تو اس کے لئے دس نیکیوں کا ثواب لکھا جاتا ہے، اور اگر وہ نیکی نہ بھی کرے تو صرف ارادے پر ہی ایک نیکی کا ثواب لکھ دیا جاتا ہے، اور اگر کوئی شخص گناہ کا ارادہ کرتا ہے اور اسے کر گزرتا ہے تو اس پر ایک گناہ کا بدلہ لکھا جاتا ہے، اور اگر ارادے کے بعد گناہ نہ کرے تو اس کے لئے ایک نیکی کا ثواب لکھ دیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، الحسن بن ذكوان ضعيف، لكنه توبع.

Previous    20    21    22    23    24    25    26    27    28    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.