مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 1962
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الشيباني ، عن الشعبي ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى على صاحب قبر بعدما دفن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى عَلَى صَاحِبِ قَبْرٍ بَعْدَمَا دُفِنَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تدفین کے بعد ایک صاحب کی قبر پر نماز جنازہ پڑھائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1247، م: 954.
حدیث نمبر: 1963
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ابي عمر ، عن ابن عباس ، قال:" كان ينقع للنبي صلى الله عليه وسلم الزبيب، قال: فيشربه اليوم والغد، وبعد الغد إلى مساء الثالثة، ثم يؤمر به فيسقى او يهراق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي عُمَرَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" كَانَ يُنْقَعُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّبِيبُ، قَالَ: فَيَشْرَبُهُ الْيَوْمَ وَالْغَدَ، وَبَعْدَ الْغَدِ إِلَى مَسَاءِ الثَّالِثَةِ، ثُمَّ يُؤْمَرُ بِهِ فَيُسْقَى أَوْ يُهَرَاقُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کشمش پانی میں بھگوئی جاتی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے آج، کل اور پرسوں کی شام تک نوش فرماتے، اس کے بعد کسی دوسرے کو پلا دیتے یا پھر بہانے کا حکم دے دیتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2004.
حدیث نمبر: 1964
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا اجلح ، عن يزيد بن الاصم ، عن ابن عباس ، قال: سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا، يقول: ما شاء الله وشئت، فقال:" بل، ما شاء الله وحده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا أَجْلَحُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا، يَقُولُ: مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ، فَقَالَ:" بَلْ، مَا شَاءَ اللَّهُ وَحْدَهُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: جو اللہ چاہے اور جو آپ چاہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (کیا تو مجھے اور اللہ کو برابر کر رہا ہے؟) یوں کہو: جو اللہ تن تنہا چاہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، أجلح مختلف فيه.
حدیث نمبر: 1965
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الحجاج ، عن الحكم ، عن يحيى بن الجزار ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى في فضاء ليس بين يديه شيء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى فِي فَضَاءٍ لَيْسَ بَيْنَ يَدَيْهِ شَيْءٌ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحراء میں نماز پڑھی، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بطور سترہ کے کچھ نہیں تھا۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، الحجاج بن أرطاة مدلس وقد عنعن.
حدیث نمبر: 1966
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الحجاج ، عن الحكم ، عن مقسم ، عن ابن عباس ، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الله بن رواحة في سرية، فوافق ذلك يوم الجمعة، قال: فقدم اصحابه، وقال: اتخلف فاصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم الجمعة، ثم الحقهم، قال: فلما رآه صلى الله عليه وسلم، قال:" ما منعك ان تغدو مع اصحابك؟" , قال: فقال: اردت ان اصلي معك الجمعة، ثم الحقهم، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو انفقت ما في الارض ما ادركت غدوتهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ مِقْسَمٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ فِي سَرِيَّةٍ، فَوَافَقَ ذَلِكَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، قَالَ: فَقَدَّمَ أَصْحَابَهُ، وَقَالَ: أَتَخَلَّفُ فَأُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُمُعَةَ، ثُمَّ أَلْحَقُهُمْ، قَالَ: فَلَمَّا رَآهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا مَنَعَكَ أَنْ تَغْدُوَ مَعَ أَصْحَابِكَ؟" , قَالَ: فَقَالَ: أَرَدْتُ أَنْ أُصَلِّيَ مَعَكَ الْجُمُعَةَ، ثُمَّ أَلْحَقَهُمْ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ أَنْفَقْتَ مَا فِي الْأَرْضِ مَا أَدْرَكْتَ غَدْوَتَهُمْ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کو کسی سریہ میں بھیجا، اتفاق سے وہ جمعہ کا دن تھا، انہوں نے اپنے ساتھیوں کو یہ سوچ کر آگے روانہ کر دیا کہ میں پیچھے رہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ کی نماز پڑھ لوں، پھر ان کے ساتھ جا ملوں گا، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو فرمایا: آپ کو اپنے ساتھیوں کے ساتھ صبح روانہ ہونے سے کس چیز نے روکا؟ عرض کیا کہ میں نے سوچا کہ آپ کے ساتھ جمعہ پڑھ کر ان سے جاملوں گا، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر آپ زمین کے سارے خزانے بھی خرچ کر دیں تو آپ ان کی اس صبح کو حاصل نہیں کر سکیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، فيه عنعنة الحجاج، والحكم لم يسمعه من مقسم، إنما هو كتاب.
حدیث نمبر: 1967
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الحجاج ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، قال:" كتب نجدة الحروري إلى ابن عباس يساله، عن قتل الصبيان؟ وعن الخمس، لمن هو؟ وعن الصبي، متى ينقطع عنه اليتم؟ وعن النساء، هل كان يخرج بهن او يحضرن القتال؟ وعن العبد، هل له في المغنم نصيب؟ قال: فكتب إليه ابن عباس، اما الصبيان، فإن كنت الخضر تعرف الكافر من المؤمن فاقتلهم، واما الخمس، فكنا نقول إنه لنا فزعم قومنا انه ليس لنا، واما النساء، فقد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخرج معه بالنساء فيداوين المرضى ويقمن على الجرحى ولا يحضرن القتال، واما الصبي، فينقطع عنه اليتم إذا احتلم، واما العبد، فليس له من المغنم نصيب ولكنه قد كان يرضخ لهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" كَتَبَ نَجْدَةُ الْحَرُورِيُّ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ، عَنْ قَتْلِ الصِّبْيَانِ؟ وَعَنِ الْخُمُسِ، لِمَنْ هُوَ؟ وَعَنِ الصَّبِيِّ، مَتَى يَنْقَطِعُ عَنْهُ الْيُتْمُ؟ وَعَنِ النِّسَاءِ، هَلْ كَانَ يَخْرُجُ بِهِنَّ أَوْ يَحْضُرْنَ الْقِتَالَ؟ وَعَنِ الْعَبْدِ، هَلْ لَهُ فِي الْمَغْنَمِ نَصِيبٌ؟ قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيْهِ ابْنُ عَبَّاسٍ، أَمَّا الصِّبْيَانُ، فَإِنْ كُنْتَ الْخَضِرَ تَعْرِفُ الْكَافِرَ مِنَ الْمُؤْمِنِ فَاقْتُلْهُمْ، وَأَمَّا الْخُمُسُ، فَكُنَّا نَقُولُ إِنَّهُ لَنَا فَزَعَمَ قَوْمُنَا أَنَّهُ لَيْسَ لَنَا، وَأَمَّا النِّسَاءُ، فَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ مَعَهُ بِالنِّسَاءِ فَيُدَاوِينَ الْمَرْضَى وَيَقُمْنَ عَلَى الْجَرْحَى وَلَا يَحْضُرْنَ الْقِتَالَ، وَأَمَّا الصَّبِيُّ، فَيَنْقَطِعُ عَنْهُ الْيُتْمُ إِذَا احْتَلَمَ، وَأَمَّا الْعَبْدُ، فَلَيْسَ لَهُ مِنَ الْمَغْنَمِ نَصِيبٌ وَلَكِنَّهُ قَدْ كَانَ يُرْضَخُ لَهُمْ".
عطاء کہتے ہیں کہ نجدہ حروری نے ایک خط میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بچوں کو قتل کرنے کے متعلق دریافت کیا اور یہ پوچھا کہ خمس کس کا حق ہے؟ بچے سے یتیمی کا لفظ کب ختم ہوتا ہے؟ کیا عورتوں کو جنگ میں لے کر نکلا جا سکتا ہے؟ کیا غلام کا مال غنیمت میں کوئی حصہ ہے؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس کے جواب میں لکھا کہ جہاں تک بچوں کا تعلق ہے تو اگر تم خضر علیہ السلام ہو کر مومن اور کافر میں فرق کر سکتے ہو تو ضرور قتل کرو، جہاں تک خمس کا مسئلہ ہے تو ہم یہی کہتے تھے کہ یہ ہمارا حق ہے لیکن ہماری قوم کا خیال یہ ہے کہ یہ ہمارا حق نہیں ہے، رہا عورتوں کا معاملہ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھ عورتوں کو جنگ میں لے جایا کرتے تھے، وہ بیماروں کا علاج اور زخمیوں کی دیکھ بھال کرتی تھیں لیکن جنگ میں شریک نہیں ہوتی تھیں، اور بچے سے یتیمی کا داغ اس کے بالغ ہونے کے بعد دھل جاتا ہے، اور باقی رہا غلام تو مال غنیمت میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہے، البتہ انہیں بھی تھوڑا بہت دے دیا جاتا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، الحجاج وإن عنعنه توبع .
حدیث نمبر: 1968
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن مسلم البطين ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من ايام العمل الصالح فيها احب إلى الله عز وجل من هذه الايام"، يعني: ايام العشر، قال: قالوا: يا رسول الله، ولا الجهاد في سبيل الله، قال:" ولا الجهاد في سبيل الله، إلا رجلا خرج بنفسه وماله ثم لم يرجع من ذلك بشيء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ أَيَّامٍ الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِيهَا أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ هَذِهِ الْأَيَّامِ"، يَعْنِي: أَيَّامَ الْعَشْرِ، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قَالَ:" وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، إِلَّا رَجُلًا خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ ثُمَّ لَمْ يَرْجِعْ مِنْ ذَلِكَ بِشَيْءٍ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عشرہ ذی الحجہ کے علاوہ کسی دن میں اللہ کو نیک اعمال اتنے محبوب نہیں جتنے ان دس دنوں میں محبوب ہیں، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں؟ فرمایا: ہاں! البتہ وہ آدمی جو اپنی جان و مال کو لے کر نکلا اور کچھ بھی واپس نہ لایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 1969
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح , قال: وحدثنا الاعمش ، عن مجاهد ليس فيه عن ابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله، يعني:" ما من ايام العمل فيها".حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ , قَالَ: وَحَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُجَاهِدٍ لَيْسَ فِيه عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ، يَعْنِي:" مَا مِنْ أَيَّامٍ الْعَمَلُ فِيهَا".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات، لكنه مرسل.
حدیث نمبر: 1970
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن مسلم البطين ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: اتت النبي صلى الله عليه وسلم امراة، فقالت: يا رسول الله، إن امي ماتت وعليها صوم شهر، افاقضي عنها؟ قال: فقال: ارايت لو كان على امك دين اما كنت تقضينه، قالت: بلى، قال:" فدين الله عز وجل احق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرٍ، أَفَأَقْضِي عَنْهَا؟ قَالَ: فَقَالَ: أَرَأَيْتِ لَوْ كَانَ عَلَى أُمِّكِ دَيْنٌ أَمَا كُنْتِ تَقْضِينَهُ، قَالَتْ: بَلَى، قَالَ:" فَدَيْنُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَحَقُّ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے، ان کے ذمے ایک مہینے کے روزے تھے، کیا میں ان کی قضاء کر سکتی ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بتاؤ کہ اگر تمہاری والدہ پر قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتیں یا نہیں؟ اس نے کہا: کیوں نہیں، فرمایا: پھر اللہ کا قرض تو ادائیگی کا زیادہ مستحق ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ 1953 - تعليقاً، م: 1148.
حدیث نمبر: 1971
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثني ابو معاوية ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن القاسم بن عباس ، عن عبد الله بن عمير مولى ابن عباس، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لئن بقيت إلى قابل لاصومن اليوم التاسع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنِي أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَيْرٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَئِنْ بَقِيتُ إِلَى قَابِلٍ لَأَصُومَنَّ الْيَوْمَ التَّاسِعَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر میں آئندہ سال تک زندہ رہا تو دسویں محرم کے ساتھ نویں محرم کا روزہ بھی رکھوں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي.

Previous    17    18    19    20    21    22    23    24    25    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.