(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، قال عمرو اولا: فحفظنا عن طاوس ، وقال مرة: اخبرني طاوس، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم،" احتجم وهو محرم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ عَمْرٌو أَوَّلًا: فَحَفِظْنَا عَنْ طَاوُسٍ ، وَقَالَ مَرَّة: أَخْبَرَنِي طَاوُسٌ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" احْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوا کر خون نکلوایا، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں تھے۔
قال ابي: وقد حدثناه سفيان ، وقال عمرو : عن عطاء , وطاوس، عن ابن عباس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" احتجم وهو محرم".قَالَ أَبِي: وَقَدْ حَدَّثَنَاهُ سُفْيَانُ ، وَقَالَ عَمْرٌو : عَنْ عَطَاءٍ , وَطَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" احْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوا کر خون نکلوایا، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں تھے۔
(حديث مرفوع) قال ابي , وقال سفيان : عن عمرو ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا اكل احدكم فلا يمسح يده، حتى يلعقها، او يلعقها".(حديث مرفوع) قَالَ أَبِي , وقَالَ سُفْيَانُ : عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَمْسَحْ يَدَهُ، حَتَّى يَلْعَقَهَا، أَوْ يُلْعِقَهَا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو وہ اپنے ہاتھ چاٹنے یا کسی کو چٹانے سے پہلے نہ پونچھے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، قال:" ليس المحصب بشيء، إنما هو منزل نزله رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" لَيْسَ الْمُحَصَّبُ بِشَيْءٍ، إِنَّمَا هُوَ مَنْزِلٌ نَزَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وادی محصب کچھ بھی نہیں ہے، وہ تو ایک پڑاؤ ہے جہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منزل کی تھی۔
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن عطاء وابن جريج , عن عطاء ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اخرها، حتى ذهب من الليل ما شاء الله، فقال عمر: يا رسول الله، نام النساء والولدان، فخرج، فقال:" لولا ان اشق على امتي، لامرتهم ان يصلوها هذه الساعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَاءٍ وَابْنِ جُرَيْجٍ , عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَّرَهَا، حَتَّى ذَهَبَ مِنَ اللَّيْلِ مَا شَاءَ اللَّهُ، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَامَ النِّسَاءُ وَالْوِلْدَانُ، فَخَرَجَ، فَقَالَ:" لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، لَأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوهَا هَذِهِ السَّاعَةَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ عشاء کی نماز کو اتنا مؤخر کیا کہ رات کا کافی حصہ اللہ کی مشیت کے مطابق بیت گیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے آ کر عرض کیا: یا رسول اللہ! عورتیں اور بچے تو یوں ہی سو گئے، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ ”اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں یہ حکم دیتا کہ وہ عشاء کی نماز اسی وقت پڑھا کریں۔“
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن طاوس ، عن ابن عباس ، قال: امر رسول الله صلى الله عليه وسلم" ان يسجد على سبع، ونهي ان يكف شعره وثيابه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: أُمِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنْ يَسْجُدَ عَلَى سَبْعٍ، وَنُهِيَ أَنْ يَكُفَّ شَعَرَهُ وَثِيَابَهُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور کپڑوں اور بالوں کو دوران نماز سمیٹنے سے منع کیا گیا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن طاوس ، قال: سمعت ابن عباس ، قال: اما الذي نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم،" ان يباع حتى يقبض فالطعام"، وقال ابن عباس: برايه ولا احسب كل شيء إلا مثله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ طَاوُسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، قَالَ: أَمَّا الَّذِي نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَنْ يُبَاعَ حَتَّى يُقْبَضَ فَالطَّعَامُ"، وقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: بِرَأْيِهِ وَلَا أَحْسَبُ كُلَّ شَيْءٍ إِلَّا مِثْلَهُ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جس غلے کو بیچنے سے منع فرمایا ہے، وہ قبضہ سے قبل ہے، میری رائے یہ ہے کہ اس کا تعلق ہر چیز کے ساتھ ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں مقیم ہونے کی حالت میں - نہ کہ مسافر ہونے کی حالت میں - (مغرب اور عشاء کی) سات اور (ظہر اور عصر کی) آٹھ رکعتیں اکٹھی پڑھی تھیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، خ: 1174، م: 705. وهذا إسناد ضعيف، محمد بن عثمان الجمحي ضعيف.
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن عوسجة ، عن ابن عباس ," رجل مات على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولم يترك وارثا إلا عبدا هو اعتقه، فاعطاه ميراثه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَوْسَجَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ," رَجُلٌ مَاتَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَتْرُكْ وَارِثًا إِلَّا عَبْدًا هُوَ أَعْتَقَهُ، فَأَعْطَاهُ مِيرَاثَهُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ایک آدمی فوت ہوگیا، اس کا کوئی وارث بھی نہ تھا سوائے اس غلام کے جسے اس نے آزاد کر دیا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی غلام کو اس کی میراث عطاء فرما دی۔
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن محمد بن حنين ، عن ابن عباس , عجبت ممن يتقدم الشهر، وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تصوموا حتى تروه"، او قال" صوموا لرؤيته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حُنَيْنٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , عَجِبْتُ مِمَّنْ يَتَقَدَّمُ الشَّهْرَ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْهُ"، أَوْ قَالَ" صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ مجھے ان لوگوں پر تعجب ہوتا ہے جو پہلے ہی سے مہینہ منا لیتے ہیں، حالانکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ”جب تک چاند کو اپنی آنکھوں سے نہ دیکھ لو، روزہ نہ رکھو“، یا یہ فرمایا کہ ”چاند دیکھ کر روزہ رکھا کرو۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد فيه عمرو بن دينار مجهول.