(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن كريب ، عن ابن عباس , بت عند خالتي ميمونة، فقام النبي صلى الله عليه وسلم من الليل، قال:" فتوضا وضوءا خفيفا، فقام فصنع ابن عباس كما صنع، ثم جاء فقام فصلى، فحوله فجعله عن يمينه، ثم صلى مع النبي صلى الله عليه وسلم، ثم اضطجع حتى نفخ , فاتاه المؤذن، ثم قام إلى الصلاة ولم يتوضا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ، قَالَ:" فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا خَفِيفًا، فَقَامَ فَصَنَعَ ابْنُ عَبَّاسٍ كَمَا صَنَعَ، ثُمَّ جَاءَ فَقَامَ فَصَلَّى، فَحَوَّلَهُ فَجَعَلَهُ عَنْ يَمِينِهِ، ثُمَّ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّى نَفَخَ , فَأَتَاهُ الْمُؤَذِّنُ، ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنی خالہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس رات گذاری، نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کے کسی حصے میں بیدار ہوئے، ہلکا سا وضو کر کے کھڑے ہوگئے، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی اسی طرح کیا اور آکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں شریک ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں گھما کر اپنی دائیں طرف کر لیا، پھر انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خراٹے لینے لگے، پھر جب مؤذن آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے کھڑے ہوگئے اور دوبارہ وضو نہیں فرمایا۔
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يخطب، وهو يقول:" إنكم ملاقو الله، حفاة عراة، مشاة غرلا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، وَهُوَ يَقُولُ:" إِنَّكُمْ مُلَاقُو اللَّهِ، حُفَاةً عُرَاةً، مُشَاةً غُرْلًا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دوران خطبہ یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”تم اللہ سے اس حال میں ملو گے کہ تم ننگے پاؤں، ننگے بدن، پیدل اور غیر مختون ہوگے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، يقول: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فخر رجل عن بعيره فوقص فمات وهو محرم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" غسلوه بماء، وسدر، وادفنوه في ثوبيه، ولا تخمروا راسه، فإن الله عز وجل يبعثه يوم القيامة مهلا"، وقال مرة:" يهل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَّ رَجُلٌ عَنْ بَعِيرِهِ فَوُقِصَ فَمَاتَ وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" غَسِّلُوهُ بِمَاءٍ، وَسِدْرٍ، وَادْفِنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ، وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَبْعَثُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُهِلًّا"، وَقَالَ مَرَّةً:" يُهِلُّ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج میں شریک تھے، ایک آدمی حالت احرام میں اپنی اونٹنی سے گرا، اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ مر گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے بیری ملے پانی سے غسل دو، اس کے احرام ہی کی دونوں چادروں میں اسے کفن دے دو، نہ اسے خوشبو لگاؤ اور نہ اس کا سر ڈھانپو، کیونکہ قیامت کے دن یہ تلبیہ کہتا ہوا اٹھایا جائے گا۔“
(حديث موقوف) حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، في قوله عز وجل: وما جعلنا الرؤيا التي اريناك إلا فتنة للناس سورة الإسراء آية 60، قال:" هي رؤيا عين رآها النبي صلى الله عليه وسلم ليلة اسري به".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلّ: وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلا فِتْنَةً لِلنَّاسِ سورة الإسراء آية 60، قَالَ:" هِيَ رُؤْيَا عَيْنٍ رَآهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما آیت ذیل: «﴿وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلَّا فِتْنَةً لِلنَّاسِ﴾ [الإسراء: 60] »”اس خواب کو جو ہم نے آپ کو دکھایا، لوگوں کے لئے ایک آزمائش ہی تو بنایا ہے“ کی وضاحت میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد آنکھوں کی وہ رؤیت ہے جس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شب معراج دکھائی گئی۔
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن جابر بن زيد ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال مرة: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يخطب، يقول:" من لم يجد نعلين فليلبس خفين، ومن لم يجد إزارا فليلبس سراويل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ مَرَّةً: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، يَقُولُ:" مَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ، وَمَنْ لَمْ يَجِدْ إِزَارًا فَلْيَلْبَسْ سَرَاوِيلَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: ”جب محرم کو نیچے باندھنے کے لئے تہبند نہ ملے تو اسے شلوار پہن لینی چاہئے، اور اگر جوتی نہ ملے تو موزے پہن لینے چاہئیں۔“
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، قال عمرو : اخبرني جابر بن زيد ، انه سمع ابن عباس ، يقول:" صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ثمانيا جميعا، وسبعا جميعا، قال: قلت له: يا ابا الشعثاء، اظنه اخر الظهر، وعجل العصر، واخر المغرب، وعجل العشاء، قال: وانا اظن ذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ عَمْرٌو : أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ زَيْدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ:" صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيًا جَمِيعًا، وَسَبْعًا جَمِيعًا، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا الشَّعْثَاءِ، أَظُنُّهُ أَخَّرَ الظُّهْرَ، وَعَجَّلَ الْعَصْرَ، وَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ، وَعَجَّلَ الْعِشَاءَ، قَالَ: وَأَنَا أَظُنَّ ذَلِكَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (ظہر اور عصر کی) آٹھ رکعتیں اکٹھی پڑھی ہیں اور (مغرب و عشاء کی) سات رکعتیں بھی اکٹھی پڑھی ہیں، راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان سے پوچھا: اے ابوالشعثاء! میرا خیال ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز کو اس کے آخر وقت میں اور عصر کو اس کے اول وقت میں، اسی طرح مغرب کو اس کے آخر وقت میں اور عشاء کو اول وقت میں پڑھ لیا ہوگا؟ (اسی کو انہوں نے جمع بین الصلاتین سے تعبیر کر دیا)، تو انہوں نے جواب دیا کہ میرا خیال بھی یہی ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، قال عمرو , قال ابو الشعثاء :" من هي؟ قال: قلت: يقولون: ميمونة، قال: اخبرني ابن عباس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم: نكح ميمونة وهو محرم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ عَمْرٌو , قَالَ أَبُو الشَّعْثَاء :" مَنْ هِي؟ قَالَ: قُلْتُ: يَقُولُونَ: مَيْمُونَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَكَحَ مَيْمُونَةَ وَهُوَ مُحْرِمٌ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حالت احرام میں سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمایا۔
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن عطاء ، عن ابن عباس ," انا ممن قدم النبي صلى الله عليه وسلم ليلة المزدلفة في ضعفة اهله، وقال مرة: إن النبي صلى الله عليه وسلم، قدم ضعفة اهله".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاس ," أَنَا مِمَّنْ قَدَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْمُزْدَلِفَةِ فِي ضَعَفَةِ أَهْلِهِ، وَقَالَ مَرَّةً: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدَّمَ ضَعَفَةَ أَهْلِهِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں ان لوگوں میں سے تھا جنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ یعنی عورتوں اور بچوں کو مزدلفہ کی رات جلدی لے کر روانگی اختیار کی تھی۔
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن عطاء ، عن ابن عباس " إنما رمل رسول الله صلى الله عليه وسلم حول الكعبة ليري المشركين قوته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ " إِنَّمَا رَمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَوْلَ الْكَعْبَةِ لِيُرِيَ الْمُشْرِكِينَ قُوَّتَهُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ کے گرد طواف کرتے ہوئے رمل اس لئے کیا تھا کہ مشرکین کو اپنی طاقت دکھا سکیں۔