(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل اخبرنا ايوب ، عن عكرمة ، عن ابن عباس , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ليس لنا مثل السوء العائد في هبته، كالكلب يعود في قيئه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَيْسَ لَنَا مَثَلُ السُّوءِ الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ، كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”بری مثال ہمارے لئے نہیں ہے، جو شخص ہدیہ دینے کے بعد واپس مانگتا ہے اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جو قے کر کے اسے دوبارہ چاٹ لے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن فضيل ، حدثنا عطاء ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: لما نزلت إذا جاء نصر الله والفتح سورة النصر آية 1، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نعيت إلي نفسي" بانه مقبوض في تلك السنة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ سورة النصر آية 1، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نُعِيَتْ إِلَيَّ نَفْسِي" بِأَنَّهُ مَقْبُوضٌ فِي تِلْكَ السَّنَةِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب سورہ مبارکہ نصر نازل ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”مجھے اس بات کی خبر دی گئی ہے کہ مجھے اسی سال اٹھا لیا جائے گا۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عطاء مختلط ومحمد بن فضيل روى عنه بعد الاختلاط .
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن فضيل ، عن يزيد ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم،" يجمع بين الصلاتين في السفر، المغرب والعشاء، والظهر والعصر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ يَزِيدَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" يَجْمَعُ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ فِي السَّفَرِ، الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ، وَالظُّهْرِ وَالْعَصْرِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سفر کے دوران مغرب اور عشاء، ظہر اور عصر کو جمع فرما لیا کرتے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن سلمة ، عن محمد بن إسحاق ، عن عمرو بن ابي عمرو ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ملعون من سب اباه، ملعون من سب امه، ملعون من ذبح لغير الله، ملعون من غير تخوم الارض، ملعون من كمه اعمى عن طريق، ملعون من وقع على بهيمة، ملعون من عمل بعمل قوم لوط".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَلْعُونٌ مَنْ سَبَّ أَبَاهُ، مَلْعُونٌ مَنْ سَبَّ أُمَّهُ، مَلْعُونٌ مَنْ ذَبَحَ لِغَيْرِ اللَّهِ، مَلْعُونٌ مَنْ غَيَّرَ تُخُومَ الأَرْضِ، مَلْعُونٌ مَنْ كَمَهَ أَعْمَى عَنْ طَرِيقٍ، مَلْعُونٌ مَنْ وَقَعَ عَلَى بَهِيمَةٍ، مَلْعُونٌ مَنْ عَمِلَ بِعَمَلِ قَوْمِ لُوطٍ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”وہ شخص ملعون ہے جو اپنے باپ کو گالی دے، وہ شخص ملعون ہے جو اپنی ماں کو گالی دے، وہ شخص ملعون ہے جو غیر اللہ کے نام پر کسی جانور کو ذبح کرے، وہ شخص ملعون ہے جو زمین کے بیج بدل دے، وہ شخص ملعون ہے جو کسی جانور پر جا پڑے اور وہ شخص بھی ملعون ہے جو قوم لوط والا عمل کرے۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صاحبزادی سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کو ان کے شوہر ابوالعاص بن الربیع (کے قبول اسلام پر) پہلے نکاح سے ہی ان کے حوالے کر دیا، از سر نو نکاح نہیں کیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا مروان بن شجاع ، حدثني خصيف , عن مجاهد ، عن ابن عباس ،" انه طاف مع معاوية بالبيت، فجعل معاوية يستلم الاركان كلها، فقال له: لم تستلم هذين الركنين، ولم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم يستلمهما؟ فقال معاوية ليس شيء من البيت مهجورا، فقال ابن عباس: لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة سورة الاحزاب آية 21، فقال معاوية: صدقت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ شُجَاعٍ ، حَدَّثَنِي خُصَيْفٌ , عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنُ عَبَّاسٍَ ،" أَنَّهُ طَافَ مَعَ مُعَاوِيَةَ بِالْبَيْتِ، فَجَعَلَ مُعَاوِيَةُ يَسْتَلِمُ الأَرْكَانَ كُلَّهَا، فَقَالَ لَه: لِمَ تَسْتَلِمُ هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ، وَلَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُمَا؟ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ لَيْسَ شَيْءٌ مِنَ الْبَيْتِ مَهْجُورًا، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: صَدَقْتَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے، سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ خانہ کعبہ کے تمام کونوں کا استلام کرنے لگے، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان سے کہا کہ آپ ان دو کونوں کا استلام کیوں کر رہے ہیں جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا استلام نہیں کیا؟ انہوں نے فرمایا کہ بیت اللہ کے کسی حصے کو ترک نہیں کیا جا سکتا، اس پر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ آیت پڑھی: «﴿لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ﴾ [الأحزاب: 21] »”تمہارے لئے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے۔“ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپ نے سچ کہا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، خصيف سيء الحفظ لكنه متابع.
(حديث مرفوع) حدثنا مروان حدثني خصيف ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم،" نهى ان يجمع بين العمة والخالة، وبين العمتين والخالتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ حَدَّثَنِي خُصَيْفٌ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" نَهَى أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَ الْعَمَّةِ وَالْخَالَةِ، وَبَيْنَ الْعَمَّتَيْنِ وَالْخَالَتَيْنِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص اپنے نکاح میں پھوپھی اور خالہ کو یا دو پھوپھیوں اور دو خالاؤں کو جمع کرے۔
(حديث مرفوع) حدثنا مروان ، حدثنا خصيف ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: إنما نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الثوب المصمت من قز، قال ابن عباس: اما السدى والعلم، فلا نرى به باسا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ ، حَدَّثَنَا خُصَيْفٌ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: إِنَّمَا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الثَّوْبِ الْمُصْمَتِ مِنْ قَزٍّ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَمَّا السَّدَى وَالْعَلَمُ، فَلَا نَرَى بِهِ بَأْسًا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کپڑے سے منع فرمایا ہے جو مکمل طور پر ریشمی ہو، البتہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جس کپڑے کا تانا یا نقش و نگار ریشم کے ہوں تو ہماری رائے کے مطابق اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کپڑے سے منع فرمایا ہے جو مکمل طور پر ریشمی ہو، البتہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جس کپڑے کے نقش و نگار ریشم کے ہوں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔