(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا يزيد بن ابي حبيب ، عن داود بن عامر بن سعد بن ابي وقاص ، عن ابيه , عن جده عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لو ان ما يقل ظفر مما في الجنة بدا، لتزخرفت له ما بين خوافق السماوات والارض، ولو ان رجلا من اهل الجنة اطلع فبدا سواره، لطمس ضوؤه ضوء الشمس، كما تطمس الشمس ضوء النجوم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَوْ أَنَّ مَا يُقِلُّ ظُفُرٌ مِمَّا فِي الْجَنَّةِ بَدَا، لَتَزَخْرَفَتْ لَهُ مَا بَيْنَ خَوَافِقِ السَّمََاوَاتِ وَالْأَرْضِ، وَلَوْ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعَ فَبَدَا سِوَارُهُ، لَطَمَسَ ضَوؤُهُ ضَوْءَ الشَّمْسِ، كَمَا تَطْمِسُ الشَّمْسُ ضَوْءَ النُّجُومِ".
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اگر جنت کی ناخن سے بھی کم کوئی چیز دنیا میں ظاہر ہو جائے تو زمین و آسمان کی چاروں سمتیں مزین ہو جائیں، اور اگر کوئی جنتی مرد دنیا میں جھانک کر دیکھ لے اور اس کا کنگن نمایاں ہو جائے تو اس کی روشنی سورج کی روشنی کو اس طرح مات کر دے جیسے سورج کی روشنی ستاروں کی روشنی کو مات کر دیتی ہے۔“
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے اپنی آخری وصیت میں فرمایا تھا کہ میری قبر کو لحد کی صورت میں بنانا، اور اس پر کچی اینٹیں نصب کرنا جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا گیا تھا۔
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی زندہ انسان کے حق میں یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ ”یہ زمین پر چلتا پھرتا جنتی ہے“، سوائے سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے۔
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، انبانا خالد , عن ابي عثمان ، قال: لما ادعي زياد لقيت ابا بكرة، قال: فقلت: ما هذا الذي صنعتم؟ إني سمعت سعد بن ابي وقاص , يقول: سمع اذني من رسول الله صلى الله عليه وسلم , وهو يقول:" من ادعى ابا في الإسلام غير ابيه، وهو يعلم انه غير ابيه، فالجنة عليه حرام" , فقال ابو بكرة: وانا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَنْبَأَنَا خَالِدٌ , عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، قَالَ: لَمَّا ادُّعِيَ زِيَادٌ لَقِيتُ أَبَا بَكْرَةَ، قَالَ: فَقُلْتُ: مَا هَذَا الَّذِي صَنَعْتُمْ؟ إِنِّي سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ , يَقُولُ: سَمِعَ أُذُنِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَهُوَ يَقُولُ:" مَنْ ادَّعَى أَبًا فِي الْإِسْلَامِ غَيْرَ أَبِيهِ، وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ غَيْرُ أَبِيهِ، فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ" , فَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ: وَأَنَا سَمِعْتهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوعثمان کہتے ہیں کہ جب زیاد کی نسبت کا مسئلہ بہت بڑھا تو ایک دن میری ملاقات سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے ہوئی، میں نے ان سے پوچھا کہ یہ آپ لوگوں نے کیا کیا؟ میں نے سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات میرے ان کانوں نے سنی ہے کہ ”جو شخص حالت اسلام میں اپنے باپ کے علاوہ کسی اور شخص کو اپنا باپ قرار دیتا ہے، حالانکہ وہ جانتا ہے کہ وہ شخص اس کا باپ نہیں ہے، تو اس پر جنت حرام ہے۔“ سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے۔
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ایک ڈھال کی قیمت کے برابر کوئی چیز چوری کرنے پر چور کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، أبو واقد الليثي ضعيف عند جمهور المحدثين
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایام منی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ منادی کرنے کا حکم دیا کہ ”ایام تشریق کھانے پینے کے دن ہیں اس لئے ان میں روزہ نہیں ہے۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن ابي حميد
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مدینہ منورہ کے دونوں کناروں کے درمیان کی جگہ حرم ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرم قرار دیا ہے جیسے سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے مکہ مکرمہ کو حرم قرار دیا تھا، اے اللہ! اہل مدینہ کو دوگنی برکتیں عطاء فرما اور ان کے صاع اور مد میں برکت عطاء فرما۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م : 1362، 1387، وهذا إسناد حسن
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، انبانا عاصم بن بهدلة ، عن مصعب بن سعد , عن ابيه ان النبي صلى الله عليه وسلم اتي بقصعة، فاكل منها، ففضلت فضلة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يجيء رجل من هذا الفج من اهل الجنة، ياكل هذه الفضلة" , قال سعد: وكنت تركت اخي عميرا يتوضا، قال: فقلت: هو عمير , قال: فجاء عبد الله بن سلام فاكلها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَنْبَأَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ , عَنْ أَبِيهِ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِقَصْعَةٍ، فَأَكَلَ مِنْهَا، فَفَضَلَتْ فَضْلَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَجِيءُ رَجُلٌ مِنْ هَذَا الْفَجِّ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، يَأْكُلُ هَذِهِ الْفَضْلَةَ" , قَالَ سَعْدٌ: وَكُنْتُ تَرَكْتُ أَخِي عُمَيْرًا يَتَوَضَّأُ، قَالَ: فَقُلْتُ: هُوَ عُمَيْرٌ , قَالَ: فَجَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ فَأَكَلَهَا.
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک پیالہ لایا گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں موجود کھانا تناول فرمایا، اس میں سے کچھ بچ گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس راہداری سے ابھی ایک جنتی آدمی آئے گا جو یہ بچا ہوا کھانا کھائے گا۔“ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے بھائی عمیر کو وضو کرتا ہوا چھوڑ کر آیا تھا، میں نے اپنے دل میں سوچا کہ یہاں سے عمیر ہی آئے گا، لیکن وہاں سے سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ آئے اور انہوں نے وہ کھانا کھایا۔