سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے وہ شہید ہے، اور جو شخص ایک بالشت بھر زمین پر ناجائز قبضہ کرتا ہے، قیامت کے دن زمین کا وہ حصہ ساتوں زمینوں سے اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا۔“
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن صدقة بن المثنى ، حدثني جدي رياح بن الحارث , ان المغيرة بن شعبة كان في المسجد الاكبر، وعنده اهل الكوفة عن يمينه وعن يساره، فجاءه رجل يدعى سعيد بن زيد ، فحياه المغيرة، واجلسه عند رجليه على السرير، فجاء رجل من اهل الكوفة، فاستقبل المغيرة فسب وسب، فقال: من يسب هذا يا مغيرة؟ قال: يسب علي بن ابي طالب، قال: يا مغير بن شعب، يا مغير بن شعب، ثلاثا، الا اسمع اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم يسبون عندك، لا تنكر، ولا تغير، فانا اشهد على رسول الله صلى الله عليه وسلم بما سمعت اذناي، ووعاه قلبي، من رسول الله صلى الله عليه وسلم , فإني لم اكن اروي عنه كذبا، يسالني عنه إذا لقيته، انه قال:" ابو بكر في الجنة، وعمر في الجنة، وعلي في الجنة، وعثمان في الجنة، وطلحة في الجنة، والزبير في الجنة، وعبد الرحمن في الجنة، وسعد بن مالك في الجنة"، وتاسع المؤمنين في الجنة، لو شئت ان اسميه لسميته، قال: فضج اهل المسجد يناشدونه، يا صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، من التاسع؟ قال: ناشدتموني بالله، والله العظيم انا تاسع المؤمنين، ورسول الله صلى الله عليه وسلم العاشر، ثم اتبع ذلك يمينا، قال: والله لمشهد شهده رجل يغبر فيه وجهه مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، افضل من عمل احدكم، ولو عمر عمر نوح عليه السلام.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ صَدَقَةَ بْنِ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِي جَدِّي رِيَاحُ بْنُ الْحَارِثِ , أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ كَانَ فِي الْمَسْجِدِ الْأَكْبَرِ، وَعِنْدَهُ أَهْلُ الْكُوفَةِ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ، فَجَاءَهُ رَجُلٌ يُدْعَى سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ ، فَحَيَّاهُ الْمُغِيرَةُ، وَأَجْلَسَهُ عِنْدَ رِجْلَيْهِ عَلَى السَّرِيرِ، فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ، فَاسْتَقْبَلَ الْمُغِيرَةَ فَسَبَّ وَسَبَّ، فَقَالَ: مَنْ يَسُبُّ هَذَا يَا مُغِيرَةُ؟ قَالَ: يَسُبُّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: يَا مُغِيرَ بْنَ شُعْبَ، يَا مُغِيرَ بْنَ شُعْبَ، ثَلَاثًا، أَلَا أَسْمَعُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَبُّونَ عِنْدَكَ، لَا تُنْكِرُ، وَلَا تُغَيِّرُ، فَأَنَا أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا سَمِعَتْ أُذُنَايَ، وَوَعَاهُ قَلْبِي، مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَإِنِّي لَمْ أَكُنْ أَرْوِي عَنْهُ كَذِبًا، يَسْأَلُنِي عَنْهُ إِذَا لَقِيتُهُ، أَنَّهُ قَالَ:" أَبُو بَكْرٍ فِي الْجَنَّةِ، وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ، وَعَلِيٌّ فِي الْجَنَّةِ، وَعُثْمَانُ فِي الْجَنَّةِ، وَطَلْحَةُ فِي الْجَنَّةِ، وَالزُّبَيْرُ فِي الْجَنَّةِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ فِي الْجَنَّةِ، وَسَعْدُ بْنُ مَالِكٍ فِي الْجَنَّةِ"، وَتَاسِعُ الْمُؤْمِنِينَ فِي الْجَنَّةِ، لَوْ شِئْتُ أَنْ أُسَمِّيَهُ لَسَمَّيْتُهُ، قَالَ: فَضَجَّ أَهْلُ الْمَسْجِدِ يُنَاشِدُونَهُ، يَا صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، مَنْ التَّاسِعُ؟ قَالَ: نَاشَدْتُمُونِي بِاللَّهِ، وَاللَّهِ الْعَظِيمِ أَنَا تَاسِعُ الْمُؤْمِنِينَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَاشِرُ، ثُمَّ أَتْبَعَ ذَلِكَ يَمِينًا، قَالَ: وَاللَّهِ لَمَشْهَدٌ شَهِدَهُ رَجُلٌ يُغَبِّرُ فِيهِ وَجْهَهُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَفْضَلُ مِنْ عَمَلِ أَحَدِكُمْ، وَلَوْ عُمِّرَ عُمُرَ نُوحٍ عَلَيْهِ السَّلَام.
ایک مرتبہ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کوفہ کی جامع مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے، ان کے دائیں بائیں اہل کوفہ بیٹھے ہوئے تھے، اتنی دیر میں سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ آگئے، سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں خوش آمدید کہا اور چارپائی کی پائنتی کے پاس انہیں بٹھا لیا، کچھ دیر کے بعد ایک کوفی سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کے سامنے آ کر کھڑا ہوا اور کسی کو گالیاں دینے لگا، انہوں نے پوچھا: مغیرہ! یہ کسے برا بھلا کہہ رہا ہے؟ انہوں نے کہا: سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو، انہوں نے تین مرتبہ سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کو ان کا نام لے کر پکارا اور فرمایا: آپ کی موجودگی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو برا بھلا کہا جا رہا ہے اور آپ لوگوں کو منع نہیں کر رہے اور نہ اپنی مجلس کو تبدیل کر رہے ہیں؟ میں اس بات کا گواہ ہوں کہ میرے کانوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے، اور میرے دل نے اسے محفوظ کیا ہے، اور میں ان سے کوئی جھوٹی بات روایت نہیں کرتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوبکر جنت میں ہوں گے، عمر، علی، عثمان، طلحہ، زبیر، عبدالرحمن بن عوف اور سعد بن مالک رضوان اللہ علیہم اجمعین اور ایک نواں مسلمان بھی جنت میں ہوگا“، جس کا نام اگر میں بتانا چاہتا تو بتا سکتا ہوں۔ اہل مسجد نے بآواز بلند انہیں قسم دے کر پوچھا کہ اے صحابی رسول! وہ نواں آدمی کون ہے؟ فرمایا: تم مجھے اللہ کی قسم دے رہے ہو، اللہ کا نام بہت بڑا ہے، وہ نواں آدمی میں ہی ہوں اور دسویں خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ اس کے بعد وہ دائیں طرف چلے گئے اور فرمایا کہ واللہ! وہ ایک غزوہ جس میں کوئی شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوا اور اس میں اس کا چہرہ غبار آلود ہوا، وہ تمہارے ہر عمل سے افضل ہے اگرچہ تمہیں عمر نوح ہی مل جائے۔
سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جبل حراء سے مخاطب ہو کر فرمایا: ”اے حراء! ٹھہر جا کہ تجھ پر کسی نبی، صدیق اور شہید کے علاوہ کوئی نہیں۔“ اس وقت جبل حراء پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سیدنا ابوبکر صدیق، سیدنا عمر، سیدنا عثمان، سیدنا علی، سیدنا طلحہ، سیدنا زبیر، سیدنا سعد، سیدنا عبدالرحمن بن عوف اور سیدنا سعید بن زید رضوان اللہ علیہم اجمعین تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وقد اختلف على هلال بن يساف فى هذا الحديث، والظاهر أنه سمعه من عبدالله بن ظالم عن سعيد بن زيد.
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا شعبة ، عن الحر بن الصياح ، عن عبد الرحمن بن الاخنس ، قال: خطبنا المغيرة بن شعبة، فنال من علي رضي الله عنه، فقام سعيد بن زيد ، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" النبي في الجنة، وابو بكر في الجنة، وعمر في الجنة، وعثمان في الجنة، وعلي في الجنة، وطلحة في الجنة، والزبير في الجنة، وعبد الرحمن بن عوف في الجنة، وسعد في الجنة"، ولو شئت ان اسمي العاشر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحُرِّ بْنِ الصَّيَّاحِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَخْنَسِ ، قَالَ: خَطَبَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ، فَنَالَ مِنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَامَ سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" النَّبِيُّ فِي الْجَنَّةِ، وَأَبُو بَكْرٍ فِي الْجَنَّةِ، وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ، وَعُثْمَانُ فِي الْجَنَّةِ، وَعَلِيٌّ فِي الْجَنَّةِ، وَطَلْحَةُ فِي الْجَنَّةِ، وَالزُّبَيْرُ فِي الْجَنَّةِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فِي الْجَنَّةِ، وَسَعْدٌ فِي الْجَنَّةِ"، وَلَوْ شِئْتُ أَنْ أُسَمِّيَ الْعَاشِرَ.
ایک مرتبہ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ خطبہ دے رہے تھے، ایک شخص سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہنے لگا، جس پر سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”نبی صلی اللہ علیہ وسلم جنت میں ہوں گے، ابوبکر جنت میں ہوں گے، عمر، علی، عثمان، طلحہ، زبیر، عبدالرحمن بن عوف اور سعد بن مالک اور ایک دسواں مسلمان بھی جنت میں ہوگا“، جس کا نام اگر میں بتانا چاہوں تو بتا سکتا ہوں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن فى المتابعات.
سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کھنبی بھی «مَنّ» سے تعلق رکھتی ہے (جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا)، اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے باعث شفاء ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن هشام . ح وابن نمير , حدثنا هشام ، حدثني ابي ، عن سعيد بن زيد بن عمرو ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال ابن نمير: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" من اخذ شبرا من الارض ظلما طوقه يوم القيامة إلى سبع ارضين"، قال ابن نمير:" من سبع ارضين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ هِشَامٍ . ح وَابْنُ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ ظُلْمًا طُوِّقَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى سَبْعِ أَرَضِينَ"، قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ:" مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ".
سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے وہ شہید ہے، اور جو شخص ایک بالشت بھر زمین پر ناجائز قبضہ کرتا ہے، قیامت کے دن زمین کا وہ حصہ ساتوں زمینوں سے اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا۔“
سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو دست مبارک میں کھنبی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جانتے ہو یہ کیا چیز ہے؟ یہ کھنبی ہے کھنبی بھی «مَنّ» سے تعلق رکھتی ہے (جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا)، اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے باعث شفاء ہے۔“
سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کھنبی بھی «مَنّ» سے تعلق رکھتی ہے (جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا)، اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے باعث شفاء ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة. ح وحجاج , حدثني شعبة ، عن الحر بن صياح ، عن عبد الرحمن بن الاخنس , ان المغيرة بن شعبة، خطب، فنال من علي رضي الله عنه، قال: فقام سعيد بن زيد ، فقال: اشهد اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" رسول الله في الجنة، وابو بكر في الجنة، وعمر في الجنة، وعلي في الجنة، وعثمان في الجنة، وعبد الرحمن في الجنة، وطلحة في الجنة، والزبير في الجنة , وسعد في الجنة"، ثم قال: إن شئتم اخبرتكم بالعاشر، ثم ذكر نفسه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ. ح وَحَجَّاجٌ , حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، عَنِ الْحُرِّ بْنِ صَيَّاحٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَخْنَسِ , أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، خَطَبَ، فَنَالَ مِنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: فَقَامَ سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" رَسُولُ اللَّهِ فِي الْجَنَّةِ، وَأَبُو بَكْرٍ فِي الْجَنَّةِ، وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ، وَعَلِيٌّ فِي الْجَنَّةِ، وَعُثْمَانُ فِي الْجَنَّةِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ فِي الْجَنَّةِ، وَطَلْحَةُ فِي الْجَنَّةِ، وَالزُّبَيْرُ فِي الْجَنَّةِ , وَسَعْدٌ فِي الْجَنَّةِ"، ثُمَّ قَالَ: إِنْ شِئْتُمْ أَخْبَرْتُكُمْ بِالْعَاشِرِ، ثُمَّ ذَكَرَ نَفْسَهُ.
ایک مرتبہ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ خطبہ دے رہے تھے، ایک شخص سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہنے لگا، جس پر سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”نبی صلی اللہ علیہ وسلم جنت میں ہوں گے، ابوبکر جنت میں ہوں گے، عمر، علی، عثمان، طلحہ، زبیر، عبدالرحمن بن عوف اور سعد بن مالک جنت میں ہوں گے۔“ پھر فرمایا کہ دسویں آدمی کا نام اگر میں بتانا چاہوں تو بتا سکتا ہوں۔