مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 1569
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن شعبة ، عن قتادة ، عن يونس بن جبير ، عن محمد بن سعد ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لان يمتلئ جوف الرجل قيحا، خير من ان يمتلئ شعرا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ الرَّجُلِ قَيْحًا، خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا".
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کسی کا پیٹ قئی سے بھر جانا اس بات کی نسبت زیادہ بہتر ہے کہ وہ شعر سے بھر جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2258 .
حدیث نمبر: 1570
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن إسماعيل ، عن الزبير بن عدي ، عن مصعب بن سعد ، قال: صليت مع سعد ، فقلت بيدي هكذا، ووصف يحيى التطبيق، فضرب بيدي، وقال:" كنا نفعل هذا، فامرنا ان نرفع إلى الركب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ سَعْدٍ ، فَقُلْتُ بِيَدَيَّ هَكَذَا، وَوَصَفَ يَحْيَى التَّطْبِيقَ، فَضَرَبَ بِيَدَيَّ، وَقَالَ:" كُنَّا نَفْعَلُ هَذَا، فَأُمِرْنَا أَنْ نَرْفَعَ إِلَى الرُّكَبِ".
مصعب بن سعد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے والد صاحب کے ساتھ نماز پڑھی تو رکوع میں اپنے دونوں ہاتھ جوڑ کر گھٹنوں کے بیچ میں کر لئے، انہوں نے میرے ہاتھوں پر ایک ضرب لگائی اور فرمایا کہ ابتداء میں ہم لوگ اس طرح کیا کرتے تھے، بعد میں ہمیں گھٹنوں پر ہاتھ رکھنے کا حکم دیا گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 790، م: 535 .
حدیث نمبر: 1571
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن نمير ، حدثنا هاشم ، عن عائشة بنت سعد ، عن سعد ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من تصبح بسبع تمرات من عجوة لم يضره ذلك اليوم سم، ولا سحر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ سَعْدٍ ، عَنْ سَعْدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَصَبَّحَ بِسَبْعِ تَمَرَاتٍ مِنْ عَجْوَةٍ لَمْ يَضُرَّهُ ذَلِكَ الْيَوْمَ سُمٌّ، وَلَا سِحْرٌ".
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص صبح نہار منہ عجوہ کھجور کے سات دانے کھا لے، اسے اس دن کوئی زہر یا جادو نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5445، م: 2047).
حدیث نمبر: 1572
Save to word اعراب
حدثنا مكي ، حدثنا هاشم ، عن عامر بن سعد بن ابي وقاص ، عن سعد ، فذكر الحديث مثله , قال عبد الله , وقال ابى: حدثناه ابو بدر ، عن هاشم ، عن عامر بن سعد بن ابي وقاص .حَدَّثَنَا مَكِّيٌّ ، حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنْ سَعْدٍ ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ مِثْلَهُ , قَالَ عَبْدُ الله , وقال أبى: حَدَّثَنَاه أَبُو بَدْرٍ ، عَنْ هَاشِمٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ .
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5445، م: 2047 .
حدیث نمبر: 1573
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، عن عثمان يعني ابن حكيم ، اخبرني عامر بن سعد ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني احرم ما بين لابتي المدينة، ان يقطع عضاهها، او يقتل صيدها، وقال: المدينة خير لهم، لو كانوا يعلمون، لا يخرج منها احد رغبة عنها، إلا ابدل الله فيها من هو خير منه، ولا يثبت احد على لاوائها وجهدها، إلا كنت له شهيدا , او شفيعا يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ عُثْمَانَ يَعْنِي ابْنَ حَكِيمٍ ، أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لَابَتَيْ الْمَدِينَةِ، أَنْ يُقْطَعَ عِضَاهُهَا، أَوْ يُقْتَلَ صَيْدُهَا، وَقَالَ: الْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ، لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ، لَا يَخْرُجُ مِنْهَا أَحَدٌ رَغْبَةً عَنْهَا، إِلَّا أَبْدَلَ اللَّهُ فِيهَا مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ، وَلَا يَثْبُتُ أَحَدٌ عَلَى لَأْوَائِهَا وَجَهْدِهَا، إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَهِيدًا , أَوْ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں مدینہ منورہ کے دو کناروں کے درمیان کی جگہ کو حرم قرار دیتا ہوں، اس لئے یہاں کا کوئی درخت نہ کاٹا جائے، اور نہ ہی یہاں کا جانور شکار کیا جائے۔ اور فرمایا کہ لوگوں کے لئے مدینہ ہی سب سے بہتر ہے، کاش! کہ انہیں اس پر یقین بھی ہو، یہاں سے کوئی شخص بھی اگر بےرغبتی کی وجہ سے چلا جائے تو اللہ تعالیٰ اس کی جگہ اس سے بہتر شخص کو وہاں آباد فرما دیں گے، اور جو شخص بھی یہاں کی تکالیف اور محنت و مشقت پر ثابت قدم رہتا ہے، میں قیامت کے دن اس کے حق میں سفارش کروں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1387 ،1363
حدیث نمبر: 1574
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن نمير ، عن عثمان ، قال: اخبرني عامر بن سعد ، عن ابيه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اقبل ذات يوم من العالية، حتى إذا مر بمسجد بني معاوية دخل، فركع فيه ركعتين، وصلينا معه، ودعا ربه طويلا، ثم انصرف إلينا، فقال:" سالت ربي ثلاثا، فاعطاني اثنتين، ومنعني واحدة، سالت ربي: ان لا يهلك امتي بسنة فاعطانيها، وسالته ان لا يهلك امتي بالغرق فاعطانيها، وسالته ان لا يجعل باسهم بينهم فمنعنيها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ عُثْمَانَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ ذَاتَ يَوْمٍ مِنَ الْعَالِيَةِ، حَتَّى إِذَا مَرَّ بِمَسْجِدِ بَنِي مُعَاوِيَةَ دَخَلَ، فَرَكَعَ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ، وَصَلَّيْنَا مَعَهُ، وَدَعَا رَبَّهُ طَوِيلًا، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَيْنَا، فَقَالَ:" سَأَلْتُ رَبِّي ثَلَاثًا، فَأَعْطَانِي اثْنَتَيْنِ، وَمَنَعَنِي وَاحِدَةً، سَأَلْتُ رَبِّي: أَنْ لَا يُهْلِكَ أُمَّتِي بِسَنَةٍ فَأَعْطَانِيهَا، وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُهْلِكَ أُمَّتِي بِالْغَرَقِ فَأَعْطَانِيهَا، وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يَجْعَلَ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ فَمَنَعَنِيهَا".
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عالیہ سے آرہے تھے، راستے میں بنو معاویہ کی مسجد پر گذر ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مسجد میں داخل ہو کر دو رکعت نماز پڑھی، ہم نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ نماز پڑھی، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے طویل دعا فرمائی اور فراغت کے بعد فرمایا: میں نے اپنے پروردگار سے تین چیزوں کی درخواست کی تھی، جن میں سے دو اس نے قبول کر لیں اور ایک قبول نہیں کی۔ ایک درخواست تو میں نے یہ کی تھی کہ میری امت کو سمندر میں غرق کر کے ہلاک نہ کرے، اللہ نے میری یہ درخواست قبول کر لی، دوسری درخواست میں نے یہ کی تھی کہ میری امت کو قحط سالی کی وجہ سے ہلاک نہ کرے، اللہ نے میری یہ درخواست بھی قبول کر لی، اور تیسری درخواست میں نے یہ کی تھی کہ میری امت آپس میں نہ لڑے، لیکن اللہ نے یہ دعا قبول کرنے سے انکار کر دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2890 .
حدیث نمبر: 1575
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن العيزار بن حريث العبدي ، عن عمر بن سعد ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" عجبت للمؤمن إن اصابه خير حمد الله وشكر، وإن اصابته مصيبة احتسب وصبر المؤمن، يؤجر في كل شيء، حتى في اللقمة يرفعها إلى فيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْعَيْزَارِ بْنِ حُرَيْثٍ الْعَبْدِيِّ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَجِبْتُ لِلْمُؤْمِنِ إِنْ أَصَابَهُ خَيْرٌ حَمِدَ اللَّهَ وَشَكَرَ، وَإِنْ أَصَابَتْهُ مُصِيبَةٌ احْتَسَبَ وَصَبَرَ الْمُؤْمِنُ، يُؤْجَرُ فِي كُلِّ شَيْءٍ، حَتَّى فِي اللُّقْمَةِ يَرْفَعُهَا إِلَى فِيهِ".
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بندہ مومن کے متعلق اللہ کی تقدیر اور فیصلے پر مجھے تعجب ہوتا ہے کہ اگر اسے کوئی بھلائی حاصل ہوتی ہے تو وہ اپنے پروردگار کا شکر ادا کرتا ہے، اور اگر کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ اس پر بھی ثواب کی نیت سے صبر کرتا ہے (صبر و شکر دونوں اللہ کو پسند ہیں)، مومن کو تو ہر چیز کے بدلے ثواب ملتا ہے حتی کہ اس لقمے پر بھی جو وہ اٹھا کر اپنی بیوی کے منہ میں دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن .
حدیث نمبر: 1576
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا ابن ابي خالد ، عن الزبير بن عدي ، عن مصعب بن سعد ، قال:" كنت إذا ركعت، وضعت يدي بين ركبتي، قال: فرآني ابي سعد بن مالك ، فنهاني، وقال: إنا كنا نفعله فنهينا عنه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ:" كُنْتُ إِذَا رَكَعْتُ، وَضَعْتُ يَدَيَّ بَيْنَ رُكْبَتَيَّ، قَالَ: فَرَآنِي أَبِي سَعْدُ بْنُ مَالِكٍ ، فَنَهَانِي، وَقَالَ: إِنَّا كُنَّا نَفْعَلُهُ فَنُهِينَا عَنْهُ".
مصعب بن سعد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے والد صاحب کے ساتھ نماز پڑھی تو رکوع میں اپنے دونوں ہاتھ جوڑ کر گھٹنوں کے بیچ میں کر لئے، انہوں نے مجھے اس سے منع کیا اور فرمایا کہ ابتداء میں ہم لوگ اس طرح کیا کرتے تھے، بعد میں ہمیں اس سے منع کر دیا گیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 790، م: 535 .
حدیث نمبر: 1577
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن إبراهيم بن سعد ، عن سعد بن مالك ، وخزيمة بن ثابت , واسامة بن زيد ، قالوا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن هذا الطاعون رجز، او بقية من عذاب عذب به قوم قبلكم، فإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا منها فرارا منه، وإذا سمعتم به في ارض فلا تدخلوا عليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ ، وَخُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ , وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، قَالُوا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ هَذَا الطَّاعُونَ رِجْزٌ، أَوْ بَقِيَّةٌ مِنْ عَذَابٍ عُذِّبَ بِهِ قَوْمٌ قَبْلَكُمْ، فَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا فِرَارًا مِنْهُ، وَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ فِي أَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِ".
سیدنا سعد بن ابی وقاص، سیدنا خزیمہ بن ثابت اور سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ طاعون ایک عذاب ہے جو تم سے پہلی امتوں پر آیا تھا، اس لئے جس علاقے میں یہ وباء پھیلی ہوئی ہو، تم وہاں مت جاؤ، اور اگر تم کسی علاقے میں ہو اور وہاں یہ وباء پھیل جائے تو وہاں سے نہ نکلو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3473، م: 2218 .
حدیث نمبر: 1578
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، انبانا محمد بن إسحاق ، عن داود بن عامر بن سعد بن مالك ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لاصفن الدجال صفة لم يصفها من كان قبلي، إنه اعور، والله عز وجل ليس باعور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَأَصِفَنَّ الدَّجَّالَ صِفَةً لَمْ يَصِفْهَا مَنْ كَانَ قَبْلِي، إِنَّهُ أَعْوَرُ، وَاللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ بِأَعْوَرَ".
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں تمہارے سامنے دجال کا ایک ایسا وصف بیان کروں گا جو مجھ سے پہلے کسی نبی نے بیان نہیں کیا، یاد رکھو! دجال کانا ہوگا (اور ربوبیت کا دعوی کرے گا) جبکہ اللہ کانا نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا الإسناد ضعيف، أبن إسحاق مدلس وقد عنعن .

Previous    16    17    18    19    20    21    22    23    24    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.