مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 1539
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت هذا الحديث في كتاب ابي بخط يده، حدثني عبد المتعال بن عبد الوهاب ، حدثني يحيى بن سعيد الاموي ، قال ابو عبد الرحمن , وحدثنا سعيد بن يحيى ، حدثنا ابي , حدثنا المجالد ، عن زياد بن علاقة ، عن سعد بن ابي وقاص ، قال: لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة جاءته جهينة، فقالوا: إنك قد نزلت بين اظهرنا فاوثق لنا، حتى ناتيك وتؤمنا، فاوثق لهم، فاسلموا، قال: فبعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في رجب ولا نكون مائة، وامرنا ان نغير على حي من بني كنانة إلى جنب جهينة، فاغرنا عليهم، وكانوا كثيرا فلجانا إلى جهينة، فمنعونا، وقالوا: لم تقاتلون في الشهر الحرام؟، فقلنا إنما نقاتل من اخرجنا من البلد الحرام، في الشهر الحرام، فقال بعضنا لبعض: ما ترون؟، فقال بعضنا: ناتي نبي الله صلى الله عليه وسلم فنخبره، وقال قوم: لا، بل نقيم هاهنا، وقلت انا في اناس معي: لا، بل ناتي عير قريش فنقتطعها، فانطلقنا إلى العير، وكان الفيء إذ ذاك من اخذ شيئا فهو له، فانطلقنا إلى العير، وانطلق اصحابنا إلى النبي صلى الله عليه وسلم فاخبروه الخبر، فقام غضبانا محمر الوجه , فقال:" اذهبتم من عندي جميعا، وجئتم متفرقين؟ إنما اهلك من كان قبلكم الفرقة، لابعثن عليكم رجلا ليس بخيركم اصبركم على الجوع والعطش"، فبعث علينا عبد الله بن جحش الاسدي فكان اول امير امر في الإسلام.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمُتَعَالِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ , وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبِي , حَدَّثَنَا الْمُجَالِدُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ جَاءَتْهُ جُهَيْنَةُ، فَقَالُوا: إِنَّكَ قَدْ نَزَلْتَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا فَأَوْثِقْ لَنَا، حَتَّى نَأْتِيَكَ وَتُؤْمِنَّا، فَأَوْثَقَ لَهُمْ، فَأَسْلَمُوا، قَالَ: فَبَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَجَبٍ وَلَا نَكُونُ مِائَةً، وَأَمَرَنَا أَنْ نُغِيرَ عَلَى حَيٍّ مِنْ بَنِي كِنَانَةَ إِلَى جَنْبِ جُهَيْنَةَ، فَأَغَرْنَا عَلَيْهِمْ، وَكَانُوا كَثِيرًا فَلَجَأْنَا إِلَى جُهَيْنَةَ، فَمَنَعُونَا، وَقَالُوا: لِمَ تُقَاتِلُونَ فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ؟، فَقُلْنَا إِنَّمَا نُقَاتِلُ مَنْ أَخْرَجَنَا مِنَ الْبَلَدِ الْحَرَامِ، فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ، فَقَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ: مَا تَرَوْنَ؟، فَقَالَ بَعْضُنَا: نَأْتِي نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنُخْبِرُهُ، وَقَالَ قَوْمٌ: لَا، بَلْ نُقِيمُ هَاهُنَا، وَقُلْتُ أَنَا فِي أُنَاسٍ مَعِي: لَا، بَلْ نَأْتِي عِيرَ قُرَيْشٍ فَنَقْتَطِعُهَا، فَانْطَلَقْنَا إِلَى الْعِيرِ، وَكَانَ الْفَيْءُ إِذْ ذَاكَ مَنْ أَخَذَ شَيْئًا فَهُوَ لَهُ، فَانْطَلَقْنَا إِلَى الْعِيرِ، وَانْطَلَقَ أَصْحَابُنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرُوهُ الْخَبَرَ، فَقَامَ غَضْبَانًا مُحْمَرَّ الْوَجْهِ , فَقَالَ:" أَذَهَبْتُمْ مِنْ عِنْدِي جَمِيعًا، وَجِئْتُمْ مُتَفَرِّقِينَ؟ إِنَّمَا أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ الْفُرْقَةُ، لَأَبْعَثَنَّ عَلَيْكُمْ رَجُلًا لَيْسَ بِخَيْرِكُمْ أَصْبَرُكُمْ عَلَى الْجُوعِ وَالْعَطَشِ"، فَبَعَثَ عَلَيْنَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَحْشٍ الْأَسَدِيَّ فَكَانَ أَوَّلَ أَمِيرٍ أُمِّرَ فِي الْإِسْلَامِ.
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قبیلہ جہینہ کے لوگ آئے اور کہنے لگے کہ آپ لوگ ہمارے درمیان آکر قیام پذیر ہو گئے ہیں اس لئے ہمیں کوئی وثیقہ لکھ دیجئے تاکہ جب ہم آپ کے پاس آئیں تو آپ پر ہمیں اطمینان ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وثیقہ لکھوا دیا، بعد میں وہ لوگ مسلمان ہو گئے۔ کچھ عرصہ بعد ماہ رجب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں روانہ فرمایا، ہماری تعداد سو بھی نہیں ہوگی، اور ہمیں حکم دیا کہ قبیلہ جہینہ کے پہلو میں بنو کنانہ کا ایک قبیلہ آباد ہے، اس پر حملہ کریں، ہم نے ان پر شب خون مارا لیکن ان کی تعداد بہت زیادہ تھی، چنانچہ ہم نے قبیلہ جہینہ میں پناہ لی لیکن انہوں نے ہمیں پناہ دینے سے انکار کر دیا اور کہنے لگے کہ تم لوگ اشہر حرم میں قتال کیوں کر رہے ہو؟ ہم نے جواب دیا کہ ہم ان لوگوں سے قتال کر رہے ہیں جنہوں نے ہمیں بلد حرام سے شہر حرام میں نکال کر ان کی حرمت کو ختم کیا تھا۔ پھر ہم آپس میں ایک دوسرے سے مشورہ کرنے لگے کہ اب کیا کیا جائے؟ کچھ لوگوں نے کہا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چل کر انہیں ساری صورت حال سے مطلع کرتے ہیں، بعض لوگوں نے کہا کہ نہیں، ہم یہیں ٹھہریں گے، چند لوگوں کے ساتھ میری رائے یہ تھی کہ ہم لوگ قریش کے قافلے کی طرف چلتے ہیں اور ان پر حملہ کرتے ہیں، چنانچہ لوگ قافلہ کی طرف روانہ ہو گئے۔ اس وقت مال غنیمت کا اصول یہ تھا کہ جس کے ہاتھ جو چیز لگ گئی، وہ اس کی ہو گئی، ہم میں سے کچھ لوگوں نے جا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس کی خبر کر دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں آ کر کھڑے ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور کا رنگ سرخ ہو گیا، اور فرمایا کہ تم لوگ میرے پاس سے اکٹھے ہو کر گئے تھے، اور اب جدا جدا ہو کر آ رہے ہو، تم سے پہلے لوگوں کو اسی تفرقہ نے ہی ہلاک کیا تھا، میں تم پر ایک ایسے آدمی کو امیر مقرر کر کے بھیجوں گا جو اگرچہ تم سے زیادہ بہتر نہیں ہوگا لیکن بھوک اور پیاس کی برداشت میں تم سے زیادہ مضبوط ہوگا۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبداللہ بن جحش اسدی رضی اللہ عنہ کو امیر بنا کر بھیجا، جو اسلام میں سب سے پہلے امیر تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، المجالد ضعيف وزياد بن علاقة لم يسمع من سعد .
حدیث نمبر: 1540
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين ، عن زائدة ، عن عبد الملك بن عمير , وعبد الصمد , حدثنا زائدة ، حدثنا عبد الملك بن عمير ، عن جابر بن سمرة ، عن نافع بن عتبة بن ابي وقاص , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تقاتلون جزيرة العرب فيفتحها الله لكم، ثم تقاتلون فارس فيفتحها الله لكم، ثم تقاتلون الروم فيفتحها الله لكم، ثم تقاتلون الدجال فيفتحه الله لكم" , قال: فقال جابر: لا يخرج الدجال، حتى يفتتح الروم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ , وَعَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تُقَاتِلُونَ جَزِيرَةَ الْعَرَبِ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ لَكُمْ، ثُمَّ تُقَاتِلُونَ فَارِسَ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ لَكُمْ، ثُمَّ تُقَاتِلُونَ الرُّومَ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ لَكُمْ، ثُمَّ تُقَاتِلُونَ الدَّجَّالَ فَيَفْتَحُهُ اللَّهُ لَكُمْ" , قَالَ: فَقَالَ جَابِرٌ: لَا يَخْرُجُ الدَّجَّالُ، حَتَّى يُفْتَتَحَ الرُّومُ.
سیدنا نافع بن عتبہ بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم لوگ جزیرہ عرب والوں سے قتال کرو گے اور اللہ تمہیں ان پر فتح عطاء فرمائے گا، پھر تم اہل فارس سے جنگ کرو گے اور اللہ تمہیں ان پر بھی فتح عطاء فرمائے گا، پھر تم رومیوں سے جنگ کرو گے، اللہ تمہیں ان پر بھی فتح عطاء فرمائے گا، اور پھر تم دجال سے جنگ کرو گے اور اللہ تمہیں اس پر بھی فتح نصیب فرمائے گا۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ فتح روم سے پہلے دجال کا خروج نہیں ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2900، هذالحديث من مسند نافع بن عتبة، ليس من مسند سعد .
حدیث نمبر: 1541
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا عبد الملك بن عمير ، عن جابر بن سمرة ، عن نافع بن عتبة بن ابي وقاص ، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم , يقول:" تغزون جزيرة العرب فيفتح الله لكم، وتغزون فارس فيفتحها الله لكم، وتغزون الروم فيفتحها الله لكم، وتغزون الدجال فيفتح الله لكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" تَغْزُونَ جَزِيرَةَ الْعَرَبِ فَيَفْتَحُ اللَّهُ لَكُمْ، وَتَغْزُونَ فَارِسَ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ لَكُمْ، وَتَغْزُونَ الرُّومَ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ لَكُمْ، وَتَغْزُونَ الدَّجَّالَ فَيَفْتَحُ اللَّهُ لَكُمْ".
سیدنا نافع بن عتبہ بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم لوگ جزیرہ عرب والوں سے قتال کرو گے اور اللہ تمہیں ان پر فتح عطاء فرمائے گا، پھر تم اہل فارس سے جنگ کرو گے اور اللہ تمہیں ان پر بھی فتح عطاء فرمائے گا، پھر تم رومیوں سے جنگ کرو گے، اللہ تمہیں ان پر بھی فتح عطاء فرمائے گا، اور پھر تم دجال سے جنگ کرو گے اور اللہ تمہیں اس پر بھی فتح نصیب فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2900، هذالحديث من مسند نافع بن عتبة .
حدیث نمبر: 1542
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، قال: سمعت ابي يحدث , عن محمد بن عكرمة ، عن محمد بن عبد الرحمن ابن لبيبة ، عن سعيد بن المسيب ، عن سعد بن ابي وقاص , ان اصحاب المزارع في زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم كانوا يكرون مزارعهم بما يكون على السواقي من الزروع، وما سعد بالماء مما حول النبت، فجاءوا رسول الله صلى الله عليه وسلم فاختصموا في بعض ذلك، فنهاهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يكروا بذلك، وقال:" اكروا بالذهب والفضة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِكْرِمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ لَبِيبَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ , أَنَّ أَصْحَابَ الْمَزَارِعِ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا يُكْرُونَ مَزَارِعَهُمْ بِمَا يَكُونُ عَلَى السَّوَاقِي مِنَ الزُّرُوعِ، وَمَا سَعِدَ بِالْمَاءِ مِمَّا حَوْلَ النَّبْتِ، فَجَاءوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَصَمُوا فِي بَعْضِ ذَلِكَ، فَنَهَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُكْرُوا بِذَلِكَ، وَقَالَ:" أَكْرُوا بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ".
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں کھیتوں کے مالکان اپنے کھیت کرائے پر دے دیا کرتے تھے اور اس کا عوض یہ طے کر لیا کرتے تھے کہ نالیوں کے اوپر جو پیداوار ہو اور جسے پانی خود بخود پہنچ جائے وہ ہم لیں گے، یہ معاملہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا اور بعض لوگوں کا اس میں جھگڑا بھی ہوا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کرائے پر زمین لینے دینے سے منع فرما دیا، اور فرمایا: سونے چاندی کے بدلے زمین کو کرایہ پر لیا دیا کرو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، محمد بن عبدالرحمن بن لبيبة ضعيف ومحمد بن عكرمة مجهول .
حدیث نمبر: 1543
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن ابي عدي ، عن ابن إسحاق , ويعقوب , حدثنا ابي ، عن محمد بن إسحاق ، قال: حدثني عبد الله بن محمد ، قال يعقوب: ابن ابي عتيق، عن عامر بن سعد حدثه , عن ابيه سعد ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إذا تنخم احدكم في المسجد، فليغيب نخامته، ان تصيب جلد مؤمن او ثوبه فتؤذيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ , وَيَعْقُوُبُ , حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ يَعْقُوبُ: ابْنُ أَبِي عَتِيقٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَهُ , عَنْ أَبِيهِ سَعْدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِذَا تَنَخَّمَ أَحَدُكُمْ فِي الْمَسْجِدِ، فَلْيُغَيِّبْ نُخَامَتَهُ، أَنْ تُصِيبَ جِلْدَ مُؤْمِنٍ أَوْ ثَوْبَهُ فَتُؤْذِيَهُ".
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر تم میں سے کوئی شخص مسجد میں تھوک دے تو اسے چاہیے کہ وہ اسے چھپا دے تاکہ وہ کسی مسلمان کے جسم یا کپڑوں کو لگ کر اس کی اذیت کا سبب نہ بن جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن .
حدیث نمبر: 1544
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن مالك ، عن عبد الله بن يزيد ، عن زيد بن عياش ، قال: سئل سعد عن البيضاء بالسلت فكرهه، وقال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يسال عن الرطب بالتمر، فقال:" ينقص إذا يبس"، قالوا: نعم، قال:" فلا إذا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ عَيَّاشٍ ، قَالَ: سُئِلَ سَعْدٌ عَنِ الْبَيْضَاءِ بِالسُّلْتِ فَكَرِهَهُ، وَقَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْأَلُ عَنِ الرُّطَبِ بِالتَّمْرِ، فَقَالَ:" يَنْقُصُ إِذَا يَبِسَ"، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ:" فَلَا إِذَاً".
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے ان سے پوچھا: کیا تر کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچنا جائز ہے؟ انہوں نے اس کو ناپسندیدہ سمجھا اور فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی کسی شخص نے یہی سوال پوچھا تھا تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: کیا ایسا نہیں ہے کہ تر کھجور خشک ہونے کے بعد کم رہ جاتی ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: ایسا ہی ہے، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي .
حدیث نمبر: 1545
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عامر بن سعد ، عن ابيه , يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" اعظم المسلمين في المسلمين جرما، من سال عن امر لم يحرم، فحرم على الناس من اجل مسالته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ , يبَلَغَ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَعْظَمُ الْمُسْلِمِينَ فِي الْمُسْلِمِينَ جُرْمًا، مَنْ سَأَلَ عَنْ أَمْرٍ لَمْ يُحَرَّمْ، فَحُرِّمَ عَلَى النَّاسِ مِنْ أَجْلِ مَسْأَلَتِهِ".
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسلمانوں میں سب سے بڑا جرم اس شخص کا ہے جس نے کسی چیز کے متعلق سوال کیا جو حرام نہ تھی لیکن اس کے سوال کے نتیجے میں اس چیز کی حرمت کا حکم نازل ہو گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7289، م: 2358 .
حدیث نمبر: 1546
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عامر بن سعد ، عن ابيه ، قال: مرضت بمكة عام الفتح مرضا شديدا اشفيت منه على الموت، فاتاني رسول الله صلى الله عليه وسلم يعودني، قلت: يا رسول الله، إن لي مالا كثيرا، وليس يرثني إلا ابنتي، افاتصدق بثلثي مالي؟ وقال سفيان مرة: اتصدق بمالي كله؟، قال:" لا"، قال: فاتصدق بثلثي مالي؟، قال:" لا"، قلت: فالشطر؟، قال:" لا"، قال: قلت: الثلث، قال:" الثلث، والثلث كبير، إنك ان تترك ورثتك اغنياء خير من ان تتركهم عالة يتكففون الناس، إنك لن تنفق نفقة إلا اجرت فيها، حتى اللقمة ترفعها إلى في امراتك"، قلت: يا رسول الله، اخلف عن هجرتي، قال:" إنك لن تخلف بعدي، فتعمل عملا تريد به وجه الله، إلا ازددت به رفعة ودرجة، ولعلك ان تخلف حتى ينتفع بك اقوام ويضر بك آخرون، اللهم امض لاصحابي هجرتهم، ولا تردهم على اعقابهم، لكن البائس سعد ابن خولة" يرثي له ان مات بمكة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: مَرِضْتُ بِمَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ مَرَضًا شَدِيدًا أَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَى الْمَوْتِ، فَأَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي مَالًا كَثِيرًا، وَلَيْسَ يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَتِي، أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي؟ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: أَتَصَدَّقُ بِمَالِي كله؟، قَالَ:" لَا"، قَالَ: فَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي؟، قَالَ:" لَا"، قُلْتُ: فَالشَّطْرُ؟، قَالَ:" لَا"، قَالَ: قُلْتُ: الثُّلُثُ، قَالَ:" الثُّلُثُ، وَالثُّلُثُ كَبِيرٌ، إِنَّكَ أَنْ تَتْرُكَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَتْرُكَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ، إِنَّكَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً إِلَّا أُجِرْتَ فِيهَا، حَتَّى اللُّقْمَةَ تَرْفَعُهَا إِلَى فِي امْرَأَتِكَ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُخَلَّفُ عَنْ هِجْرَتِي، قَالَ:" إِنَّكَ لَنْ تُخَلَّفَ بَعْدِي، فَتَعْمَلَ عَمَلًا تُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللَّهِ، إِلَّا ازْدَدْتَ بِهِ رِفْعَةً وَدَرَجَةً، وَلَعَلَّكَ أَنْ تُخَلَّفَ حَتَّى يَنْتَفِعَ بِكَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِكَ آخَرُونَ، اللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ، وَلَا تَرُدَّهُمْ عَلَى أَعْقَابِهِمْ، لَكِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ ابْنُ خَوْلَةَ" يَرْثِي لَهُ أَنْ مَاتَ بِمَكَّةَ.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6733، م: 1628 .
حدیث نمبر: 1547
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان بن عيينة ، عن علي بن زيد ، عن سعيد بن المسيب ، عن سعد ، ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال لعلي:" انت مني بمنزلة هارون من موسى"، قيل لسفيان:" غير انه لا نبي بعدي"، قال: قال: نعم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ سَعْدٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ لِعَلِيٍّ:" أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى"، قِيلَ لِسُفْيَانَ:" غَيْرَ أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي"، قَالَ: قَالَ: نَعَمْ.
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تمہیں مجھ سے وہی نسبت ہے - سوائے نبوت کے - جو حضرت ہارون علیہ السلام کو حضرت موسیٰ علیہ السلام سے تھی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3706، م: 2404. وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد بن جدعان، لكنه توبع .
حدیث نمبر: 1548
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عبد الملك ، سمعه من جابر بن سمرة , شكا اهل الكوفة سعدا إلى عمر، فقالوا: إنه لا يحسن يصلي، قال:" آلاعاريب؟ والله ما آلو بهم عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، في الظهر والعصر اركد في الاوليين، واحذف في الاخريين"، فسمعت عمر، يقول: كذلك الظن بك يا ابا إسحاق.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، سَمِعَهُ مِنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ , شَكَا أَهْلُ الْكُوفَةِ سَعْدًا إِلَى عُمَرَ، فَقَالُوا: إِنَّهُ لَا يُحْسِنُ يُصَلِّي، قَالَ:" آلْأَعَارِيبُ؟ وَاللَّهِ مَا آلُو بِهِمْ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ أَرْكُدُ فِي الْأُولَيَيْنِ، وَأَحْذِفُ فِي الْأُخْرَيَيْنِ"، فَسَمِعْتُ عُمَرَ، يَقُولُ: كَذَلِكَ الظَّنُّ بِكَ يَا أَبَا إِسْحَاقَ.
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ اہل کوفہ نے سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کی شکایت کی کہ وہ اچھی طرح نماز نہیں پڑھاتے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا، انہوں نے فرمایا کہ میں تو پہلی دو رکعتیں نسبتا لمبی کرتا ہوں اور دوسری دو رکعتیں مختصر کر دیتا ہوں، اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں جو نمازیں پڑھی ہیں، ان کی پیروی کرنے میں، میں کوئی کوتاہی نہیں کرتا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے آپ سے یہی امید تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 755، م: 453 .

Previous    13    14    15    16    17    18    19    20    21    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.